میری والدہ محترمہ حمیدہ بیگم صاحبہ بنت محترم محمد اسماعیل صاحب 1926ء کو جڑچرلہ (تلنگانہ) میں پیدا ہوئیں ۔ نانا محترم محمد اسماعیل صاحب کا ایک مخلص گھرانہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں 6لڑکوں اور 4 لڑکیوں سے نوازا تھا۔
والدہ صاحبہ کی شادی 1953ء میں محترم عبد الرحمن صاحب آف منگل چڑضلع محبوب نگر سے ہوئی۔ شادی کے بعد ملازمت کی تلاش میں محترم والد صاحب اپنے اہل وعیال کیساتھ وڈمان ضلع محبوب نگر منتقل ہو گئے۔ وڈمان میں قیام کے دوران محترمہ والدہ صاحبہ نے یہاں کی ناصرات ولجنہ کی تعلیم وتربیت کا خیال رکھا اور روزانہ بچوں اور عورتوں کو قرآن مجید باترجمہ ، نماز باترجمہ اور اردو سکھانے کیلئے کلاسس بڑی پابندی سے لگایا کرتی تھیں ۔ چند سال وڈمان میں گزارنے کے بعد پھر والد صاحب کو معاشی پریشانی نے حیدر آبادکا رخ کرنے پر مجبور کیا۔ شہر حیدر آباد آنے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں کرایہ کے مکان میں رہائش اختیار کرتے ہوئے ملازمت کی۔ اس دوران والدین نے یہاں بڑی تنگدستی کے دن گزارے جیسے جیسے دن گذرتے گئے افراد خانہ میں بھی اضافہ ہوتا گیا کوئی مستقل آمدنی نہ تھی ان حالات میں جوکہ سخت تنگی کے تھے محترمہ والدہ صاحبہ کا صبر واستقلال نہایت قابل دید تھا۔ مشکل حالات میں بھی اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت کا پورا خیال رکھانظام جماعت سے منسلک رہنے کی تلقین کیا کرتی تھیں ۔ 1983ء تا 2000ء تک حلقہ بشارت نگرکا لاپتھر میں تعلیم وتربیت کی کلاسس لینے پابندی سے جایا کرتیں تھیں، نیز اس حلقہ کی بچیوں کے رشتوں کے معاملے میں بھی بہت کوششیں کیا کرتی تھیں۔ مختلف علاقوں کے کرایہ کے مکانوں میں دن گذرتے گئے اس دوران والد صاحب نے گاؤں میں اپنی ایک زمین فروخت کرکے فلک نما میں ایک پلاٹ خریدااور اپنی استطاعت کے مطابق ایک مختصر سا مکان رہائش کیلئے تعمیرکروایا اور فلک نما میں ہمارا خاندان مستقل مقیم پذیر ہوا۔ الحمد للہ علی ذالک۔ یہاں پر کثیر تعداد میں احمدی آباد تھے موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے والدہ صاحبہ نے یہاں کی لجنہ وناصرات کی بھی تعلیم وتربیت میں حصہ لیا ۔ محترمہ فرحت الہ دین صاحبہ اہلیہ محترم حافظ صالح محمد الہ دین صاحب فلک نما حلقہ کی صدر تھیں ۔محترمہ والدہ صاحبہ کی کارکردگی سے بہت خوش تھیں۔ والدہ صاحبہ بڑی مہمانواز تھیں ۔ ان کے اس وصف کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی صدر لجنہ محترمہ اعظم النساء بیگم صاحبہ اہلیہ محترم سیٹھ محمد بشیر الدین صاحب مرحوم نے انہیں سیکرٹری ضیافت کے عہدہ سے نوازتے ہوئے عاملہ کی ممبر بنایا۔ آپ نے اپنی اس ذمہ داری کو بڑے احسن رنگ میں ادا کیا اور ہر اجلاسات ، اجتماعات کے موقعہ پر بڑی محنت سے اس فریضہ کو ادا کرتیں ۔ محترمہ والدہ صاحبہ خاندان میں چنوخالہ کے نام سے مشہور تھیں۔ حضرت میاں صاحب (صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب )بھی والدہ صاحبہ کو چنو خالہ کے نام سے یاد کیا کرتے تھے اور آپ کے مزیدارکھانوں سے میاں صاحب بہت لطف اندوز ہوتے تھے۔
1997ء میں محترم والد صاحب کی وفات پر آپ نے صبر وہمت سے اس صدمہ کو برداشت کیا ۔ والدہ صاحبہ کو اپنی ضعیف العمری میں ایک اور گہرا صدمہ اپنے بڑے فرزندمحمد عبد الباسط مرحوم کی وفات سے ہوا جن کی وفات 2021ء میں ہوئی۔ اس وقت بھی آپ نے صبر وتحمل اور دعا سے کام لیا۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت سارے فضلوں سے نوازا۔ اب آپ کے سارے لڑکے صاحب استطاعت ہیں اور لڑکیاں بھی اپنے اپنے گھروں میں خوش ہیں اور جماعتی خدمات میں پیش پیش ہیں ، آپ کا ایک پوتا عزیزم اسامہ رحمان ابن محمد عبد الرفیع جامعہ احمدیہ قادیان کے آخری سال میں زیر تعلیم ہے ۔ اس پوتے کو دیکھ کر بہت خوش ہوتیں اور اسے ’’مولوی صاحب‘‘ کہہ کر بلاتی تھیں۔ آپ کے مطالعہ کا دائرہ کافی وسیع تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور خاص طور پر اخبار بدر کو پڑھنے کیلئے اپنے بچوں کو تاکید کیا کرتی تھیں۔
محترمہ والدہ صاحبہ صوم وصلوٰۃ کی پابند اور تہجد گزار تھیں۔مختصر سی علالت کے بعد بعمر 94سال مورخہ 21؍ستمبر 2023ء بروز جمعرات شام پونے چار بجے اپنے مولائے حقیقی سے جا ملیں ۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ آپ نے اپنے پیچھے ایک بڑا خاندان چھوڑا ہے۔ چار لڑکے اور چار لڑکیاں صاحب اولاد دراولاد ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ محترمہ والدہ صاحبہ کی مغفرت فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین
چونکہ والدہ صاحبہ موصیہ تھیں بہشتی مقبرہ قادیان میں بتاریخ 23؍ستمبر 2023ء بروز ہفتہ محترم محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ وامیر جماعت احمدیہ قادیان نے بعد نماز عصر جنازہ پڑھائی بعدہ تدفین عمل میں آئی۔
…٭…٭…٭…