( امتہ السلام طاہرہ اہلیہ مکرم محمد کلیم خان صاحب مبلغ انچارج مڈیکری ، کرناٹک)
خاکسار اپنی جس بہن کا ذکرخیر قلم بند کرنے جارہی ہے وہ میری سگی بہن تو نہیں تھیں مگر روحانی بہن ضرور تھیں۔ بسااوقات روحانی رشتے جسمانی رشتوں سے بھی زیادہ مضبوط ہوجایاکرتے ہیں ۔آپ کی وفات 21اپریل 2023کو بنگلور میں ہوئی۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔
محترمہ یاسمین سہگل صاحبہ محترم محمد شفیع اللہ صاحب مرحوم سابق صوبائی امیر کرناٹک و گووا کی بڑی صاحبزادی تھیں ۔آپ کی پیدائش 18جولائی 1958 کو بنگلور میں ہوئی۔ آپ کی شادی محترم طارق سہگل صاحب مرحوم جو محترم بخش الٰہی سہگل صاحب مرحوم کولکاتہ کے صاحبزادے تھے کے ساتھ 30؍نومبر 1980میں ہوئی۔ محترم مولانا محمد عمر صاحب فاضل مرحوم مالاباری مبلغ انچارج کیرالہ نے نکاح پڑھایا۔
میری شادی جلسہ سالانہ قادیان1994کے قریب یعنی 12دسمبرکو ہوئی ان دنوں میرے شوہر محترم محمد کلیم خان صاحب بنگلور میں بطور مبلغ انچارج خدمت بجالارہے تھے۔ اس وقت سے میری یاسمین سہگل صاحبہ مرحومہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ بنگلور مشن ان دنوں زیر تعمیر تھا اور مبلغ کوارٹر میں فیملی کے ساتھ رہائش کی سہولت میسر نہیں تھی۔ آپ نے اس وقت تک اپنے گھر میں ہم کو رکھا جب تک مشن ہاؤس میں فیملی کے ساتھ رہنے کا انتظام نہ ہوگیا۔اور جب تک ہم بنگلورمیں مقیم رہے ہر طرح سے ہمارا خیال رکھا ۔ تادم آخر مرحومہ کے ساتھ ہمارے روابط رہے۔ صرف ہمارا ہی نہیں بلکہ سبھی مرکزی نمائندگان کی خدمت میں ہمیشہ مصروف رہاکرتیں۔آپ کے والد محترم محمد شفیع اللہ صاحب کے پاس بکثرت مہمانان آتے تھے۔ آپ دل سے مہمانوں کی مہمان نوازی کا حق ادا کیاکرتی تھیںاور کہاکرتی تھیں کہ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمان ہیں۔
خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بے حد لگاؤتھا۔ حضرت مرزا وسیم احمد صاحب مرحوم ومغفور اور حضرت امۃ القدوس بیگم صاحبہ جب بھی قادیان دارالامان سے بنگلور تشریف لاتے آپ کے مکان پر ہی دونوں بزرگان کی رہائش ہواکرتی تھی اور آپ دونوں بزرگان کا ہرطرح خیال رکھا کرتیںاور خوب خدمت کیا کرتی تھیں اور دنوں کی دعائیں حاصل کرتیں۔اپنے شوہر کے ہمراہ جلسہ سالانہ لندن میں شمولیت کی توفیق پائی۔ آپ باقاعدگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کرتیں اور نماز کی پابنداور غریبوں کی ہمدرد خاتون تھیں۔
آپ کے شوہر مکرم طارق سہگل صاحب بنگلور سے ایک شادی میں شمولیت کی غرض سے کولکاتہ مع اہل خانہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ کو کورونا ہوگیا۔ ہر ممکن علاج کی کوشش کی گئی۔ بالآخر اللہ تعالیٰ کی تقدیر غالب آئی اورمورخہ16اپریل2021بروز جمعہ رمضان المبارک کے پہلے عشرہ میں وفات پاگئے۔ اور کولکاتہ میں ہی تدفین عمل میں آئی۔ مرحومہ نے بڑے حوصلے اورہمت کے ساتھ شوہر کی وفات کا صدمہ برداشت کیا۔ اللہ تعالیٰ مکرم طارق سہگل صاحب کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین۔
آپ کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے والدین کی خدمت کابھی خوب موقعہ ملا۔ آپ ایک بہت ہی مخلص احمدی خاتون تھیں۔ آپ کے پڑدادا حضرت موسی رضا صاحب بنگلور کے سب سے پہلے احمدی تھے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃو السلام کے زمانہ میں بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے ۔پھر آپ کے ذریعہ دوسرے خاندان بھی اس وقت احمدیت کی آغوش میں آتے گئے۔
آپ کے بھائی مکرم محمد سمیع اللہ صاحب مجلس عاملہ بنگلور میں محاسب کے طورپرخدمت بجالارہے ہیںاور چھوٹی ہمشیرہ محترمہ منورہ سلطانہ جواز صاحبہ کو صدر لجنہ اماء اللہ بنگلور کے طورپر خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
آپ اپنے بھائی مکرم محمد سلیم اللہ صاحب مرحوم کے بڑے بیٹے عزیز زید موسیٰ رضا کی شادی کی تقریب میں شرکت کی غرض سے بنگلور سے حیدرآباد تشریف لے گئیں اور سب سے ملاقات کی۔ بنگلور واپس آنے کے چند دن بعد معلوم ہوا کہ آپ کو کینسر ہے۔ نوماہ کینسر کی بیماری سے بہت صبر کے ساتھ لڑتی رہیں مگر کبھی ناشکری کے الفاظ زبان پر نہیں لائیں بلکہ ہسپتال میں ڈاکٹر اور وہاں کے اسٹاف کو جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچاتی رہیں۔ ماہ رمضان میں 21؍ اپریل2023ء جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو اپنے رب کریم کے حضورحاضر ہوگئیں۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ایک سال قبل شوہر کی وفات بھی رمضان المبارک میں ہوئی ۔ خداتعالیٰ کی رضا میں ہمیشہ راضی رہنے والی بہت ہی اعلیٰ اخلاق کی مالک تھیں۔ آپ نے اپنے بھائی ، شوہر اور والد کی وفات کا صدمہ بڑے حوصلے کے ساتھ برداشت کیا ۔
آپ نے اپنے دونوں بچوں عزیز رومانہ سہگل اور عزیز محمد شارق سہگل کی بہترین تربیت کی اور اعلیٰ اخلاق کا حامل بنایا۔
اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے اور اپنے قرب خاص میں جگہ دے۔ آپ کی اولاد کو آپ کی نیکیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق عطافرمائے آمین۔
…٭…٭…٭…