اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-29

میرے شوہر مکرم سید اقوال احمد صاحب جواد بنگلور مرحوم کا ذکر خیر

(پروفیسر پروین بیگم آف جماعت احمدیہ بنگلور)

میرے شوہر محترم سید اقوال احمدصاحب جواد بنگلور مرحوم مورخہ27اکتوبر2022بروز جمعرات اس دار فانی سے عالم جاویدانی کی طرف رحلت کرگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔آپ کے والد صاحب یعنی میرے سسر محترم سید عبدالحفیظ صاحب دکنی مرحوم 1948سے ہی کہاکرتے تھے کہ یہ امام مہدی علیہ السلام کا زمانہ ہے اور جب جماعت احمدیہ کے بارے میں علم ہوا تو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے عہد خلافت میں آپ نے مولانا حکیم محمد الدین صاحب مرحوم کے ذریعہ جو اس وقت بنگلور میں مبلغ تھے بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں داخل ہوگئے۔ آپ کا بیعت کرناہی تھا کہ محلہ میں مخالفت کا طوفان کھڑا ہوگیا۔ غیرتو غیراپنے بھی غیر ہوگئے۔ہرطرف سے دھمکیاں ملنے لگیں۔ مساجد میں نہ صرف داخلہ ممنوع ہوابلکہ ہر جمعہ کفر کے فتویٰ کا اعلان کیاجانے لگا۔ قریبی دوست اور رشتہ دار کہنے لگے کہ پانچ لڑکیاں اور تین لڑکے آپ کے ہیں ان سے کون شادی کریگا۔ چونکہ آپ گورنمنٹ اسکول میں استاد بھی تھے۔ اسکول میں بھی مخالفت ہونے لگی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جلد ی جلدی تبادلہ کئے جانے لگے مگر سچ یہ ہے۔

تندی باد مخالفت سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے

میری ساس صاحبہ محترمہ رحمت النساء صاحبہ مرحومہ بہت ہی صبر کے ساتھ اپنے شوہر کا ساتھ دیتی رہیں اور اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی طرف خاص توجہ دیتی رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا خاص فضل فرمایااور آہستہ آہستہ تمام دشواریاں کافور ہوتی چلی گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے سبھی بچوں کو امید سے بڑھ کر دین اور دنیا کی خوشیوں سے نوازا اور آج تک اس کا بے انتہا فضل وکرم جاری ہے ۔الحمدللہ۔
میرے شوہر کی پیدائش 1959میں ہوئی۔ آپ کا بچپن غربت میں گزرامگر آپ کے والدین نے تعلیم حاصل کرانے میں کوئی کمی نہیں کی۔ اورتعلیمی معیار بہت اچھاتھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ Economics کے طالب علم رہ چکے تھے۔آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میرے شوہر نے EconomicsمیںMAکیا اور اپنے بچوں کو مسلسل تعلیم کے حصول کی طرف توجہ دلاتے رہے اور آج بچے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں الحمدللہ۔جب آپ کے والد صاحب مرحوم نے احمدیت قبول کی اس وقت شدید مخالفت کا سامنا گھر کے سبھی افراد کو کرناپڑا۔ مگر کسی ایک کے بھی قدم میں ذرہ بھی لغزش نہیں آئی بلکہ اس مخالفت کے طوفان میں یہی کہاکرتے تھے کہ ہمارے امام کا ارشاد ہے کہ ہماری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیںہے اللہ تعالیٰ کی تائیدات ونصرت ہر احمدی کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہیں۔ میرے شوہر کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔ جس میں افراد جماعت اور غیراحمدی افراد شامل ہیں۔اکثر غیراحمدی علماء اور حفاظ آفس میں آتے رہتے تھے۔ اُس وقت میرے شوہر محترم مولوی محمد کلیم خان صاحب کو جو اس وقت بنگلور میں مبلغ تھے فون کرکے اطلاع دیتے ۔ اورپھر مولوی صاحب کے ساتھ ان لوگوں کی تبلیغی گفتگو ہوتی تھی اور یہ سلسلہ اکثر چلتا رہتا۔ زیر تبلیغ افراد کو اپنی کار میں مسجد لے کرجاتے اور مسجد احمدیہ ولسن گارڈن میں تبلیغی نشست لگاکرتی۔ یہ سب اسی وجہ سے تھا کہ آپ کے اخلاق سے دوسرے لوگ متاثر ہوتے۔ اپنے گھر میں بھی ہرسال سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ منعقد کرتے اور اس میں غیراز جماعت افراد کو مدعو کرتے۔ طعام کا انتظام کیاکرتے تھے۔ زندگی کے ہر مرحلہ میں ہمیشہ مثبت سوچ رکھاکرتے تھے۔ہماری شادی1986میں ہوئی۔ اس وقت سے لے کر تادم واپسی آپس میں کبھی کسی بات پر ناچاقی نہیں ہوئی۔ہمیشہ میرا اوربچوں کا خیال رکھتے۔ اور ہر ممکن کوشش کرتے کہ ہم سب خوش رہیں۔ ہر ضروریات فراہم کرنے کی کوشش کرتے۔ میں نے خود احمدیت قبول کی تھی۔ جماعتی معلومات دیتے اور ساتھ ساتھ جماعتی کتب کے مطالعہ کی طرف توجہ دلاتے۔مسجد میں کسی چیز کی ضرورت ہوتی تو فوراً لاکردیا کرتے تھے۔ بچوں کو کہاکرتے تھے کہ جماعت کی خدمت ہی اصل خدمت ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہم کو ایک بیٹی اور ایک بیٹے سے نوازا۔ بیٹی عزیزہ ثمر حفیظ ایکClinical Psychologistہے۔اسکے مضامین ’’الحکم‘‘اور’’التقویٰ‘‘عربی رسالہ میں شائع ہوتے رہتے ہیںتاکہMental Healthکے بارے میں لوگوں کو معلومات فراہم کی جاسکے اور بیٹا عزیز سید متین حفیظM A Economicsہے۔ اللہ تعالیٰ ان دونوں کو دینی ودنیاوی علوم سے مالامال فرمائے۔آمین۔
میرے شوہر کی وفات پر ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بہت ہی محبت سے پردرج ذیل خط موصول ہوا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دل وجان سے پیارے امام کا ہرآن حافظ وناصر ہو۔ اور ہم کوخلافت کی اطاعت کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔
مکرمہ پروفیسر پروین بیگم صاحبہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا خط ملا۔ آپ کے میاں کی وفات کا بہت افسوس ہوا ہے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔میری طرف سے تمام پسماندگان سے تعزیت کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کا حافظ وناصر ہو۔
اللہ تعالیٰ میرے شوہر(سیداقوال احمدصاحب جواد) کی مغفرت فرمائے اور اپنے پیاروں کے ساتھ رکھے اور مرحوم کی نیکیوں کو زندہ رکھنے کی مجھ کو اورمیرے بچوں کو توفیق عطافرمائے۔ آمین ۔

موت کوسمجھے ہے غافل اختتام زندگی
ہے یہ شام زندگی صبح دوام زندگی

…٭…٭…٭…