اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-02-22

تحقیقاتی عدالت میں سیّدناحضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کا بیان

ذیل میں سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا وہ بیان درج کیا جاتا ہے جوپاکستان کی تحقیقاتی عدالت میں
 بتاریخ 13،14،15 جنوری 1954ء بصورت شہادت قلمبند ہوا۔ حضور رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نہایت اہم اور اسلامی امور کے متعلق صحیح طور پر روشنی ڈالتا ہے اور ساتھ ہی جماعت کے متعلق غیر احمدیوں اور اسلام کے متعلق غیر مسلموں کی غلط فہمیوں کے ازالہ کا بھی موجب ہے۔ امید ہے کہ احباب اس سے کماحقہ فائدہ اٹھائینگے۔ (ادارہ)


سوال:رسول کون ہوتا ہے؟
جواب:رسول اسے کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے کسی خاص مقصد کیلئے انسانوں کی راہنمائی کی غرض سے مامور کیا ہو۔


سوال: کیا نبی اور رسول میں کوئی فرق ہے؟
جواب:صفات کے لحاظ سے دونوں میں خاص فرق نہیں ۔ وہی شخص اس لحاظ سے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام لاتا ہے ، رسول کہلائے گا لیکن ان لوگوں کے لحاظ سے جن کی طرف وہ خدائی پیغام لاتا ہے وہ نبی کہلائیگا۔ اس طرح وہی ایک شخص رسول بھی ہوگا اور نبی بھی ۔


سوال:آپ کے نزدیک آدم ؑ سے لیکر اب تک کتنے رسول یا نبی گذرے ہیں ؟
جواب:غالباً اس بارہ میں کوئی بات قطعی طور پر نہیں کہی جا سکتی ۔ احادیث میں ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار بیان ہوئی ہے۔


سوال:کیا آدمؑ، نوحؑ، ابراہیم ؑ، موسٰی اور عیسیٰؑ رسول تھے ؟
جواب:آدم کے بارہ میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ ان کو بعض لوگ صرف نبی یقین کرتے ہیں اور رسول نہیں  سمجھتے ۔ مگر میرے نزدیک یہ سب رسول بھی تھے اور نبی بھی۔


سوال:ولی کس کو کہتے ہیں ؟
جواب:وہ جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہوتا ہے۔


سوال:اور محدَّث کون ہوتا ہے؟
جواب:وہ جس سے اللہ کلام کرتا ہے


سوال:اور مجدد کس کو کہتے ہیں ؟
جواب:وہ جو اصلاح اور تجدید کرتا ہے ۔ محدَّث ہی کا دوسرا نام مجددہے۔


سوال:کیا ولی ، محدَّث یا مجدد کو وحی ہوسکتی ہے؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:ان پر وحی کس طرح نازل ہوتی ہے؟
جواب:وحی کے معنے اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو وحی پانے والے پر مختلف طریق سے نازل ہو سکتا ہے ۔ وحی کے نازل ہونے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جس پروحی نازل ہوتی ہے اسکے سامنے ایک فرشتہ ظاہر ہوتا ہے ۔ دوسرا طریق یہ ہے کہ جس شخص پر وحی نازل ہوتی ہے و ہ بعض الفاظ سنتا ہے لیکن کلام کرنے والے کو نہیں  دیکھتا۔ وحی کا تیسرا طریق من وراء حجاب ہے (پردے کے پیچھے سے)یعنی رؤیا ء کے ذریعہ سے۔


سوال:کیا فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل کسی ولی، محدَّث یا مجدد پر وحی لا سکتے ہیں ؟
جواب:جی ہاں ،بلکہ متذکرہ بالا اشخاص کے علاوہ دیگر افراد پر بھی۔


سوال:ایک ولی، محدَّث یا مجدد پر نازل ہونے والی وحی کا کیا موضوع ہو سکتا ہے؟
جواب:جس پر وحی نازل ہوتی ہو اس کیلئے اللہ تعالیٰ کی محبت کا اظہار یا آئندہ آنے والےواقعات کی خبر یا کسی پہلی نازل شدہ کتاب کے متن کی وضاحت ۔


سوال:کیا ہمارے نبی کریم ؐ پر صرف جبرائیل کے ذریعہ ہی وحی نازل ہوتی تھی؟
جواب:یہ درست نہیں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی حضرت جبرائیل ہی لاتے تھے ۔ ہاں یہ درست ہے کہ وحی خواہ ایک نبی یا ولی یا محدث یا مجدد پر نازل ہو وہ حضرت جبرائیل کی نگرانی میں نازل ہوتی ہے۔


سوال:وحی اور الہام میں کیا فرق ہے؟
جواب:کوئی فرق نہیں ۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب پر حضرت جبرائیل وحی لاتے تھے؟
جواب:مَیں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ ہر وحی حضرت جبرائیل کی نگرانی میں نازل ہوتی ہے ۔ حضرت مرزا صاحب کے الہام سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت جبرائیل ایک دفعہ ان پر نظر آنے والی صورت میں ظاہر ہوئے تھے۔


سوال:کیا مرزا صاحب اصطلاحی( Dogmatic) معنوں میں نبی تھے ؟
جواب:مَیں نبی کی کوئی اصطلاحی (Dogmatic) تعریف نہیں جانتا ۔ مَیں اس شخص کو نبی سمجھتا ہوں جس کو اللہ تعالیٰ نے نبی کہا ہو۔


سوال:کیااللہ تعالیٰ نے مرزا صاحب کو نبی کہا ہے؟
جواب::جی ہاں ۔


سوال:مرزا صاحب نے پہلی مرتبہ کب کہا کہ وہ نبی ہیں ؟مہربانی فرماکے اسکی تاریخ بتلایئے۔اور اس بارہ میں ان کی کسی تحریر کا حوالہ دیجئے؟
جواب:جہاں تک مجھے یاد ہے انہوںنے 1891ء میں نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔


سوال:کیا ایک نبی کے ظہور سے ایک نئی امت پیدا ہوتی ہے؟
جواب:جی نہیں ۔


سوال:کیا اسکے آنے سے ایک نئی جماعت پیدا ہوتی ہے؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:کیا ایک نئے نبی پر ایمان لانا ، دوسرے لوگوں  کے متعلق اسکے ماننے والوں کے رویہ پر اثر انداز نہیں ہوتا؟
جواب:اگر تو آنے والا نبی صاحب شریعت ہے تو اس سوال کا جواب اثبات میں ہےلیکن اگر وہ کوئی نئی شریعت نہیں لاتا تو وہ دوسروں کے متعلق اسکے ماننے والوں کے رویہ کا انحصار اس سلوک پر ہوگا جو دوسرے لوگ ان کے ساتھ کرتے ہیں۔


سوال:کیا دوسرے مفہوم کے لحاظ سے احمدی ایک جداگانہ کلاس نہیں ہیں؟
جواب:ہم کوئی نئی امت نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ ہیں ۔


سوال:کیا ایک احمدی کی اولین وفاداری اپنی مملکت کے ساتھ ہوتی ہے یا کہ اپنی جماعت کے امیر کے ساتھ؟
جواب:یہ بات ہمارے عقیدہ کا حصہ ہے کہ ہم جس ملک میں رہتے ہوں، اسکی حکومت کی اطاعت کریں۔


سوال:کیا 1891ء سے پہلے مرزا غلام احمدصاحب نے بار بار نہیں کہا تھا کہ وہ نبی نہیں ہیں اور یہ کہ ان کی وحی وحی نبوت نہیں بلکہ وحی ولایت ہے؟
جواب:انہوںنے 1900ء میں لکھاتھا کہ اس وقت تک ان کا یہ خیال تھا کہ ایک شخص صرف اس صورت میں ہی نبی ہو سکتا ہےکہ وہ کوئی نئی شریعت لائے لیکن اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں بتلایا کہ نبی ہونے کیلئے شریعت کا لانا ضروری شرط نہیں ہے اور یہ کہ ایک شخص نئی شریعت لانے کے بغیر بھی نبی ہو سکتا ہے۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب معصوم تھے؟
جواب:اگر تو لفظ معصوم کے معنے یہ ہیں کہ نبی کبھی بھی کوئی غلطی نہیں کر سکتا تو ان معنوں کے لحاظ سے کوئی فرد بشر بھی معصوم نہیں ۔ حتیٰ کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان معنوں کے لحاظ سے معصوم نہ تھے۔ جب معصوم کا لفظ نبی کے متعلق بولا جاتا ہے تو اسکا یہ مطلب ہوتا ہے کہ وہ اس شریعت کے کسی حکم کی جسکا وہ پابند ہو خلاف ورزی نہیں کر سکتا ۔ دوسرے لفظوں میں  اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی قسم کے گناہ کا خواہ وہ کبیر ہو یا صغیر مرتکب نہیں ہو سکتابلکہ وہ مکروہات کا مرتکب نہیں ہو سکتا ۔ کئی نبی ایسے گزرے ہیں جو کوئی نئی شریعت نہیں لائے تھے ۔ وہ امور جو شریعت سے تعلق نہ رکھتے ہوں ان کے بارہ میں نبی اپنے اجتہادمیں غلطی کر سکتا ہے۔ مثلاً دو فریق مقدمہ کے درمیان تنازعہ کے بارہ میں اس سے غلط فیصلہ کا صادر ہونا ناممکن نہیں ہے۔


سوال:آپ اس سوال کا جواب کس رنگ میں دے سکتے ہیں کہ آیا مرزا غلام احمد صاحب کس مفہوم کے مطابق معصوم تھے؟
جواب:وہ ان معنوں میں معصوم تھے کہ وہ کوئی صغیرہ یا کبیرہ گناہ نہیں کر سکتے تھے۔


سوال:کیاآپ یہ مانتے ہیں کہ دوسرے انسان کی طرح مرزا صاحب بھی روز ِ حساب اپنے اعمال کیلئے جواب دہ ہوں گے؟
جواب:قیاس یہی ہے کہ انہیں اپنے اعمال کا حساب نہیں دینا پڑےگا۔ہمارے نبی کریم ؐ نے کہا ہے کہ آپ کی امت میں کثیر التعداد ایسے لوگ ہیں جو نبی نہیں ہیںمگر وہ یوم الحساب کو حساب سے مستثنیٰ ہوں گے۔


سوال:موت کے بعد انبیاء پر کیا گزرتی ہے ؟ کیا وہ دوسرے انسانوں کی طرح یوم الحساب تک قبروں میں  رہتے ہیں یاکہ سیدھے فردوس یا اعراف میں چلے جاتے ہیں؟
جواب:میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے کہ انبیاء موت کے بعد سیدھے فردوس یا اعراف میں چلے جاتے ہیں  لیکن یہ درست ہے کہ وہ اللہ کے قریب تر ایک خاص مقام پر پہونچادیئے جاتے ہیں چونکہ مرزا غلام احمد صاحب نبی تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان سے بھی عام احمدیوں کی طرح نہیں بلکہ خاص سلوک کیا ہوگا۔


سوال:کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو منکر ونکیر قبر میں اسکے پاس آتے ہیں؟
جواب:منکر ونکیر دو فرشتے ہیں لیکن میرا یہ عقیدہ نہیں  کہ قبر میں مُر دوں سے سوالات کرنے کیلئے جسمانی صورت میں ظاہر ہوں گے۔


سوال:منکر ونکیر قبر میں کیوں آتے ہیں؟
جواب:مرنے والے کو اسکے گزشتہ اعمال کی خبر دینے کیلئے ۔


سوال:کیا آپ کے خیال میں منکر ونکیر مرزا غلام احمد صاحب کی قبر میں بھی آئے تھے؟
جواب:میرے پاس اس امر کے معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔


سوال:کیا وہ نور جو اللہ تعالیٰ نے آدم کو معاف کرنے کے بعد اس میں داخل کیاتھا مرزا صاحب کو بھی ورثہ میں ملا ہے؟
جواب:مجھے کسی ایسی تھیوری کا علم نہیں ۔قرآن یا کسی صحیح حدیث میں کسی ایسے واقعہ کا ذکرنہیں۔


سوال:کیا قرآن کریم میں مسیح یا مہدی کے متعلق کوئی واضح پیشگوئی موجود ہے ؟
جواب:انکا ذکر قرآن کریم میں نام لے کر موجود نہیں ۔


سوال:کیا احادیث مسیح اور مہدی کے ظہور پر متفق ہیں ؟
جواب:ایسی کوئی حدیث موجود نہیں جس میں یہ کہا گیا ہو کہ کوئی مسیح ظاہر نہیں ہوگا۔ جہاں تک مہدی کا تعلق ہے بعض حدیثوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اور مسیح ایک ہی ہیں۔


سوال:کیا تمام مسلمان متفقہ طور پر ان احادیث کو مانتے ہیں ؟
جواب:جی نہیں ۔


سوال:کیا ان احادیث سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ مسیح اور مہدی دو علیحدہ شخص ہوں گے؟
جواب:ہاں، بعض احادیث سے ایسا ظاہر ہوتا ہے۔


سوال:ان احادیث کے مطابق جن میں مسیح اور مہدی کے ظہور کی پیشگوئی کی گئی ہے دجال کے قتل اور یاجوج وماجوج کی تباہی کے کتنا عرصہ بعد اسرافیل اپنا صور پھو نکے گا؟
جواب:مَیں ان احادیث کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔


سوال:کیا آپ ان احادیث کو مانتے ہیں جن میں دجال اور یاجوج وماجوج کا ذکر ہے؟
جواب:اس سوال کا جواب دینے کیلئے مجھے ان احادیث کی پڑتال کرنا ہوگی ۔ دجال یاجوج ماجوج کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے ۔


سوال:کیا مسیح یا مہدی کو نبی کا رتبہ حاصل ہوگا؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:کیا وہ دنیوی بادشاہ ہوں گے؟
جواب:میرے نزدیک نہیں ۔


سوال:کیا اس مفہوم کی کوئی حدیث ہے کہ مسیح جہاد یا جزیہ کے متعلق قانون منسوخ کردیگا؟
جواب:ایک حدیث جزیہ کے متعلق ہے اور دوسری جہاد کے متعلق۔ ہم جزیہ کے متعلق حدیث کو ترجیح دیتے ہیں اور دوسری کو اسکی وضاحت سمجھتے ہیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ جو الفاظ یعنے یَضَعُ حدیث میں استعمال ہوئے ہیں ان کے معنے منسوخ کرنے کے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ لفظ کے معنے التواء کے ہیں۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب نے مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا؟
جواب:جی ہاں ۔


سوال:کیا مسیح یا مہدی کے ظہور پر اس پر ایمان لانا مسلمانوں کے عقیدہ کا ضروری جزء ہے؟
جواب:جی ہاں۔ اگر کوئی شخض یہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ دعویٰ  درست ہے تو اسے ماننا اس پر فرض ہو جاتا ہے ۔


سوال:کیا دین اسلام ایک سیاسی مذہبی نظام ہے؟
جواب:یہ ایک مذہبی نظام ہے ۔ مگر اس میں کچھ سیاسی احکام بھی ہیں جو اس مذہبی نظام کا حصہ ہیں اور جن کا ماننا اتناہی ضروری ہے جتنا دوسرے احکام کا ۔


سوال:اس نظام میں کفار کی کیا حیثیت ہے؟
جواب:کفار کو وہی حیثیت حاصل ہوگی جو مسلمان کو ۔


سوال:کا فر کسے کہتے ہیں ؟
جواب:کافر اور مومن اور مسلم نسبتی الفاظ ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ معلق ہیں ۔ ان کا کوئی جداگانہ معین مفہوم نہیں ۔ قرآن کریم میں کافر کا لفظ اللہ تعالیٰ کے تعلق میں بھی استعمال ہوا ہے اور طاغوت کے تعلق میں بھی ۔ اسی طرح مومن کا لفظ طاغوت کے تعلق میں بھی استعمال ہوا ہے۔


سوال:کیا اسلامی نظام میں کفار یعنے غیر مسلموں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قانون سازی اور قانون کے نفاذ میں حصہ لیں اور کیا وہ اعلیٰ انتظامی ذمہ داری کے عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں؟
جواب:میرے نزدیک قرآن نے جس حکومت کو خالص اسلامی حکومت کہا ہے اسکا قیام موجودہ حالات میں ناممکن ہے ۔ اسلامی حکومت کی اس تعریف کے مطابق یہ ضروری ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان ایک سیاسی وحدت میں منسلک ہوں مگر موجودہ حالات میں یہ صورت بالکل ناقابل عمل ہے۔


سوال:کیا کبھی اسلامی حکومت قائم رہی بھی ہے؟
جواب:جی ہاں ۔ خلفائے راشدین کی اسلامی جمہوریت کے زمانہ میں ۔


سوال:اس جمہوریہ میں کفار کی کیا حیثیت تھی؟کیا وہ قانون سازی اور نفاذ قانون میں حصہ لے سکتے تھے اور کیا وہ انتظامیہ کی اعلیٰ ذمہ داریوں کے عہدوں پر متمکن ہو سکتے تھے؟
جواب:یہ سوال اس وقت پیدا ہی نہیں ہوا تھاکیونکہ اسلامی جمہوریہ کے دور میں مسلمانوں اور کفار میں مسلسل جنگ جاری رہی اور جو کفار مفتوح ہو جاتے تھے اسلامی مملکت میں انہیں وہی حقوق حاصل ہوجاتے تھے جو مسلمانوں کو حاصل ہوتے تھے ۔ ان دنوں آجکل جیسی منتخب شدہ اسمبلیاں موجود نہ تھیں۔


سوال:کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں عدلیہ علیحدہ ہوتی تھی؟
جواب:ان دنوں سب سے بڑی عدلیہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔


سوال:کیا اسلامی طرز کی حکومت میں ایک کافر کو حق حاصل ہے کہ وہ کھلے طور پر اپنے مذہب کی تبلیغ  کرے؟
جواب:جی ہاں ۔


سوال:اسلامی حکومت میں اگر کوئی مسلما ن مذاہب کے تقابلی مطالعہ کے بعد دیانتداری کے ساتھ اسلام کو ترک کر کے کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلیتا ہے مثلاً عیسائی یا دہریہ ہو جاتا ہے تو کیا وہ اس مملکت کی رعایا کے حقوق سے محروم ہو جاتا ہے؟
جواب:میرے نزدیک تو ایسا نہیں لیکن اسلام میں  دوسرے ایسے فرقے پائے جاتے ہیں جو ایسے شخص کو موت کی سزا دینے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔


سوال:اگر کوئی شخص مرزا غلام احمد صاحب کے دعاوی پر واجبی غور کرنے کے بعد دیانتداری سے اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ آپ کا دعویٰ غلط تھا تو کیا پھر بھی وہ مسلمان رہے گا؟
جواب:جی ہاں ۔ عام اصطلاح میں وہ پھر بھی مسلمان سمجھا جائے گا۔


سوال:کیا آپ کے نزدیک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سزا دے گا جو غلط مذہبی خیالات یا عقائد رکھتے ہوںلیکن دیانتداری سے ایسا کرتے ہوں؟
جواب:میرے نزدیک جزا ء سزاء کا اصول دیانتداری اور نیک نیتی پر مبنی ہےنہ کہ عقیدہ کی صداقت پر۔


سوال:کیا ایک اسلامی حکومت کا یہ مذہبی فرض ہے کہ وہ تمام مسلمانوں سے قرآن اور سنت کے تمام احکام کی جن میں حقوق اللہ کے متعلق قوانین بھی شامل ہیں  پابندی کرائے؟
جواب:اسلام کا بنیادی اصول یہ ہے کہ گناہ کی ذمہ داری انفرادی ہے اور ایک شخص صرف ان ہی گناہوں کا ذمہ دار ہوتا ہے جن کا وہ خود مرتکب ہوتا ہے اس لئے اگر اسلامی مملکت میں کوئی شخص قرآن و سنت کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسکا وہ خود ہی جواب دہ ہے۔


سوال:کل آپ نے کہا تھا کہ گناہ کی ذمہ داری انفرادی ہوتی ہے ،فرض کیجئےکہ مَیں ایک مسلم حکومت کا مسلمان شہری ہوں اور میں ایک دوسرے شخص کو قرآن وسنت کی کوئی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھتا ہوں کیا میرا یہ مذہبی فرض ہے کہ میں اسے اس خلاف ورزی سے روکوں ؟ مذہبی فرض کا مطلب یہ ہے کہ اگر مَیں اسے ایسا کرنے سے نہ روکوں تو مَیں خود بھی گناہگار ہوں گا؟
جواب:آپکا فرض صرف اس شخص کو نصیحت کرنا ہے۔


سوال:اگر مَیں صاحبِ امر ہوں تو کیا پھر بھی یہی صورت ہوگی؟
جواب:پھر بھی آپکا یہ مذہبی فرض نہیں کہ آپ اس شخص کو ایسا کرنے سے جبراً روکیں۔


سوال:اگرمَیں صاحب امر ہوں تو کیا میرا یہ فرض ہوگا کہ مَیں ایسا دنیاوی قانون بناؤں جو اس قسم کی خلاف ورزیوں کو قابل سزا قرار دے؟
جواب:جی نہیں ۔ ایسا کرنا آپ کا مذہبی فرض نہیں ہوگا لیکن ایسا قانون بنانے کا آپ کو اختیار حاصل ہوگا۔


سوال:کیا ایک سچے نبی کا انکار کفر نہیں ؟
جواب:ہاں یہ کفر ہے لیکن کفر دو قسم کا ہوتا ہے ۔ ایک وہ جس سے کوئی شخص ملت سے عاری ہوجاتا ہے ، دوسرا وہ جس سے وہ ملت سے خارج نہیں ہوتا ۔ کلمہ طیبہ کا انکار پہلی قسم کا کفر ہے ،دوسری قسم کا کفر اس سے کم درجے کی بدعقیدگیوں سے پیدا ہوتا ہے۔


سوال:کیا ایسا شخص جو ایسے نبی کو نہیں مانتا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آیا ہو اگلے جہان میں سزا کا مستوجب ہوگا؟
جواب:ہم ایسے شخص کو گنہگار تو سمجھتے ہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اسکو سزا دیگا یا نہیں اسکا فیصلہ کرنا خدا کاکام ہے۔


سوال:کیا آپ خاتم النبیین میں خاتم کی ’’ت‘‘ کو فتح سے پڑھتے ہیں یا کسرہ سے؟
جواب:دونوں درست ہیں ۔


سوال:اس اصطلاح کےصحیح معنے کیا ہیں ؟
جواب:اگر اسے’’ت‘‘کی زبر سے پڑھا جائے تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے نبیوں کی زینت ہیں جس طرح انگوٹھی انسان کیلئے زینت ہوتی ہے ۔ اگر اسے کسرہ سے پڑھا جائے تو لغت کہتی ہے اس صورت میں بھی اس کا یہی مفہوم ہوگا۔ مگر اس سے وہ شخص بھی مرادہوگا جو کسی چیز کو اختتام تک پہنچا دے۔ اس مفہوم کے مطابق اس کا یہ مطلب ہوگا کہ خاتم النّبیین آخری نبی ہیں ۔ مگر اس صورت میں لفظ النّبیین سے مرادوہ نبی ہوں گے جن کے ساتھ شریعت نازل ہو۔ یعنی تشریعی نبی۔


سوال:مرزا غلام احمد صاحب کن معنوں میں نبی تھے؟
جواب:مَیں اس سوال کا جواب پہلے دے چکاہوں وہ اس لئے نبی تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی وحی میں انکا نام نبی رکھا ہے۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب کے روحانی درجہ کا کوئی اور شخص آئندہ آسکتا ہے؟
جواب:اسکا امکان ہے لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا اللہ تعالیٰ آئندہ ایسے اشخاص مبعوث کرےگایا نہیں ۔


سوال:کیا عورت نبی ہو سکتی ہے؟
جواب:احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت نبی نہیں  ہو سکتی۔


سوال:کیا آپ کی جماعت میں کسی عورت نے اس منصب پر ہونے کا دعویٰ کیا؟
جواب:میرے علم کے مطابق نہیں۔


سوال:کیا جہنم ابدی ہے؟
جواب:جی نہیں ۔


سوال:کیا جہنم کوئی جانور ہے یا متحرک شے یا کوئی مقررہ مقام؟
جواب:جہنم صرف ایک روح سے تعلق رکھنے والی کیفیت ہے۔


سوال:امام غزالی ؒنے جہنم کو ایک جانور سے تشبیہ دی ہے کیا یہ درست ہے؟
جواب:ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ لفظ مجازاً استعمال کیا گیا ہے۔


سوال:اسلام کے بعض نکتہ چین کہتے ہیں کہ اسلام جیسا کہ ایک معمولی عالم دین اسے سمجھتا ہے ذہنی غلامی کو دائمی شکل دیتا ہے کیونکہ وہ دیانتداری سے مخالفت کرنے والوں کو چاہے وہ کیسے ہی دیانتدار ہو ں ہمیشہ کیلئے جہنمی قرار دیتا ہے۔
جواب:میری رائے میں اسلام ہی صرف ایک ایسا مذہب ہے جو جہنم کو ابدی نہیں سمجھتا ۔


سوال:کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مغفرت ان لوگوں تک بھی وسیع ہوگی جو مسلمان نہیں ہیں ؟
جواب:یقیناً۔


سوال:کیا قوم کا موجودہ نظریہ کہ ایک ریاست کے مختلف مذاہب کے ماننے والے شہریوں کو مساوی سیاسی حقوق حاصل ہوتے ہیں ۔ اسلام میں پایا جا تا ہے؟
جواب:یقیناً۔


سوال:ایک غیر مسلم حکومت میں ایک مسلمان کا اس صورت میں کیا فرض ہوگا اگر یہ حکومت کوئی ایسا قانون بنائے جو قرآن وسنت کے خلاف ہو؟
جواب:اگر حکومت قانون بناتے وقت وہ اختیارات استعمال کرے جو وہ بحیثیت حکومت استعمال کر سکتی ہے تو مسلمانوں کو اس قانون کی تعمیل کرنی چاہئےلیکن اگر یہ قانون پرسنل ہو مثلاً اگر یہ قانون مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکے تو چونکہ یہ ایک بہت اہم سوال ہے اس لئے مسلمانوں کو ایسا ملک چھوڑ دینا چاہئےلیکن اگر وہ سوال معمولی نوعیت کا ہو مثلاً وراثت شادی وغیرہ کا معاملہ ہو تو مسلمانوں کو اس قانون کو تسلیم کرلینا چاہئے۔


سوال:کیا ایک مسلمان کسی غیر مسلم حکومت کا وفادار ہو سکتا ہے؟
جواب:یقیناً۔


سوال:اگر وہ ایک غیر مسلم حکومت کی فوج میں ہو اور اسے ایک مسلم حکومت کے ساتھ لڑنے کیلئے کہا جائے تو اس صورت میں اس کا کیا فرض ہوگا؟
جواب:یہ اسکا کام ہے کہ وہ دیکھے کہ آیا مسلم مملکت حق پر ہے یا نہیں ۔ اگر وہ سمجھے کہ مسلم حکومت حق پر ہے تب اسکا فرض ہے کہ وہ استعفیٰ دیدےیا جیسا کہ بعض  دوسرے ممالک میں دستورہے ،یہ اعلان کر دے کہ ایسی جنگ میں شمولیت میری ضمیر کے خلاف ہے۔


سوال:کیا آپکا یہ ایمان ہے کہ مرزا غلام احمد صاحب بھی انہی معنوں میں شفیع ہوں گے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شفیع سمجھا جاتا ہے؟
جواب:جی نہیں ۔


سوال:آپ کی جماعت میں الفضل کی کیا حیثیت ہے اور آپ کا اس سے کیا تعلق ہے؟
جواب:یہ صحیح ہے کہ اس اخبار کو مَیں نے جاری کیا تھا لیکن مَیں نے دو تین سال بعد اپنا تعلق اس سے منقطع کر لیا تھا ۔ غالباً ایسا مَیں نے 1915ء یا 1916ء میں کیا تھا ۔ یہ اب صدر انجمن احمدیہ ربوہ کی ملکیت ہے۔


سوال:کیا 1915-16ء کے بعد آپ کے اختیار میں یہ بات تھی کہ آپ اسکی اشاعت کو روک دیں؟
جواب:جی ہاں ۔ اس اعتبار سے کہ جماعت میری وفا دار ہے اور اگر مَیں انہیں کہوں گا کہ وہ اس پرچہ کو نہ خریدیں تو اسکی اشاعت خود بخود بند ہو جائے گی۔


سوال:کیا آپ انجمن کو مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ اس کی اشاعت کو بند کردے؟
جواب:مَیں انجمن کو بھی مشورہ دے سکتا ہوں جواس کی مالک ہے کہ وہ اس کی اشاعت کو روک دے۔


سوال:موجودہ ایجی ٹیشن کے شروع ہونے سے پہلے کیا آپ ان مسلمانوں کو جو مرزا غلام احمدؐصاحب کو نہیں مانتے کافر اور دائرہ اسلام سے خارج نہیں کہتے رہے؟
جواب:ہاں مَیں یہ کہتا رہاہوں اور ساتھ ہی میں ’’کافر‘‘ اور ’’خارج از دائرہ اسلام‘‘کی اصطلاحوں کے اس مفہوم کی بھی وضاحت کرتا رہاہوں جس میں یہ اصطلاحیں استعمال کی گئیں ۔


سوال:کیا یہ صحیح نہیں کہ موجودہ ایجی ٹیشن شروع ہونے سے قبل آپ اپنی جماعت کو یہ مشورہ دیتے رہے کہ وہ غیر احمدی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور غیر احمدی کا جنازہ نہ پڑھیں اور غیر احمدیوں سے اپنی لڑکیوں کی شادی نہ کریں؟
جواب:مَیں یہ سب کچھ غیر احمدی علماء کے اِسی قسم کے فتوؤں کے جواب میں کہتا رہاہوں بلکہ مَیں نے ان سے کم کہا ہےکیونکہ جَزٰؤُا سَيِّئَۃٍ مِّثْلُہَا۔


سوال:آپ نے اب اپنی شہادت میں کہا ہے کہ جو شخص نیک نیتی کے ساتھ مرزا غلام احمد صاحب کو نہیں  مانتا وہ پھر بھی مسلمان رہتا ہے۔ کیاشروع سے آپ کا یہی نظریہ رہاہے؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:کیا احمدیوں اور غیر احمدیوں کے درمیان اختلافات بنیادی ہیں ؟
جواب:اگر لفظ بنیادی کا وہی مفہوم ہے جو ہمارے رسول کریم صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لفظ کا لیا ہے تب یہ اختلافات بنیادی نہیں ہیں۔


سوال:اگر لفظ بنیادی عام معنوں میں لیا جائے تو پھر؟
جواب:عام معنوں میں اسکا مطلب ’’اہم‘‘ہے لیکن اس مفہوم کے لحاظ سے بھی اختلافات بنیادی نہیں ہیں بلکہ فروعی ہیں۔


سوال:احمدیوں کی تعداد پاکستان میں کتنی ہے؟
جواب:دو اور تین لاکھ کے درمیان ۔


سوال:کیا کتاب تحفہ گولڑویہ جو ستمبر 1902ء میں شائع ہوئی تھی مرزا غلام احمد ؑصاحب کی تصنیف ہے؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:کیا آپ کو یہ معلوم ہے یا نہیںکہ جس عقیدہ کا ذیل کے پیرا میں ذکر ہے وہ عامتہ المسلمین کا عقیدہ ہے ’’جیسا کہ مومن کیلئے دوسرا احکام الٰہی پر ایمان لانا فرض ہے ایساہی اس بات پر ایمان لانا فرض ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو بعثت ہیں ایک بعثت محمدی جو جلالی رنگ میں ہے دوسرا بعثت احمدی جو کہ جمالی رنگ میں ہے۔‘‘
جواب:عامتہ المسلمین کے نزدیک اسکا اطلاق صرف رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرہوتا ہے لیکن ہمارے نزدیک اسکا اطلاق اصلی طور پر تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوتا ہے لیکن ظلی طور پر مرزاغلام احمدؐ صاحب پر بھی ہوتا ہے۔


سوال:ازراہ کرم 21؍اگست 1917ء کے الفضل کے صفحہ 7کے کالم 1کو ملاحظہ فرمائیے جہاں آپ نے اپنی جمات اور غیر احمدیوں میں فرق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ورنہ حضرت مسیح موعود ؑنے تو فرمایا ہے کہ ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور۔ ان کا خدا اور ہے اور ہمارا اور ۔ ہمارا حج اور ہے اور ان کا حج اور ۔ اسی طرح ان سے ہربات میں اختلاف ہے۔‘‘کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:اس وقت جب یہ عبارت شائع ہوئی تھی میرا کوئی ڈائری نوٹس نہیں تھااس لئے مَیں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میری بات کو صحیح طور پر رپورٹ کیا گیا ہے یا نہیں تا ہم اس کا مجازی رنگ میں مطلب لینا چاہئے ۔ میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ہم زیادہ خلوص سے عمل کرتے ہیں۔


سوال:کیا آپ نے انوار خلافت کے صفحہ 93پر کہا ہے کہ ’’اب ایک اور سوال رہ جاتا ہے کہ غیر احمدی تو حضرت مسیح موعود ؑ کے منکر ہوئے ۔ اس لئے انکا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئے، لیکن کسی غیر احمدی کا چھوٹا بچہ مرجائے تو اسکا جنازہ کیوںنہ پڑھا جائے وہ تو مسیح موعود ؑکا مکفّر نہیں ۔ مَیں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہندوؤں اور عیسائیوں  کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا۔‘‘
جواب:ہاں ،لیکن یہ بات مَیں نے اس لئے کہی تھی کہ غیر احمدی علماء نے یہ فتویٰ دیا تھا کہ احمدیوں کے بچوں  کو بھی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے۔ واقعہ یہ ہے کہ احمدی عورتوں اور بچوں کی نعشیں قبروں سے اکھاڑ کرباہر پھینکی گئیں چونکہ ان کا فتویٰ اب تک قائم ہے اس لئے میرا فتویٰ بھی قائم ہے۔ البتہ اب ہمیں بانی سلسلہ کا ایک فتویٰ ملا ہے جس کے مطابق ممکن ہے کہ غور وخوض کے بعد پہلے فتویٰ میں  ترمیم کردی جائے۔


سوال:کیا یہ صحیح ہے کہ مرزا غلام احمدؐصاحب نے حقیقۃ الوحی کے صفحہ 163پر لکھا ہےکہ ’’علاوہ اس کے جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسولؐکو بھی نہیں مانتا ۔‘‘
جواب:ہاں یہ الفاظ اپنے عام معنوں میں استعمال ہوئے ہیں۔


سوال:کیا آپ کی جماعت میں کوئی ملّا بھی ہے؟
جواب:’’ملّا ‘‘کا لفظ ’’مولوی‘‘کا مترادف ہے اور یہ لفظ  تحقیر کیلئے استعمال نہیں ہوتا۔ ملّا علی قاری ملّا شور بازار اور ملّا باقر جو تمام معروف شخصیتیں ہیں ، ملّا کہلاتے ہیں اور اس میں فخر محسوس کرتے ہیں یا کرتےرہے ہیں۔


سوال:الفضل پر شائع شدہ الفاظ 14؍ہجرت کا کیا مطلب ہے؟
جواب:اس سے 14؍مئی مراد ہے۔


سوال:آپ اس مہینے کو ہجرت کیوں کہتے ہیں؟
جواب:کیونکہ تاریخ بتلاتی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت مئی میں ہوئی تھی؟


سوال:کیا آپ سن ہجری استعمال کرتے ہیں یا کہ عیسوی کیلنڈر ؟
جواب:ہم نے صرف یہ کیا ہے کہ شمسی مہینوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے مختلف واقعات کے اعتبار سے مختلف نام دے دیئے ہیں۔


سوال:کیا مارچ 1919ء کے سالانہ جلسہ کے موقع پر ایک اجلاس میں آپ نے وہ بیان دیا جس کا ذکر رسالہ عرفان الٰہی کے صفحہ 93 پر انتقام لینے کا زمانہ کے زیر عنوان کیا گیا ہے اور جس میں کہا گیاہےکہ ’’اب زمانہ بدل گیا ہے دیکھوپہلےجو مسیح آیا تھا اسے دشمنوں نے صلیب پر چڑھا یا ۔ مگر اب مسیح اس لئے آیا تا اپنے مخالفین کو موت کے کھاٹ اتارے۔‘‘
جواب:ہاں مگر اقتباس والے اس فقرے کی تشریح  کتاب کے صفحہ 101-103پر کی گئی ہے،جہاں مَیں نے کہا ہے کہ ’’لیکن کیا ہمیں اسکا کچھ جواب نہیں دیا جانا چاہئے اور اس خون کا بدلہ نہیں لینا چاہئے لیکن اسی طریق سے جو حضرت مسیح موعودنے ہمیں بتایا ہے اور جو یہ ہے کہ کابل کی سرزمین سے اگر احمدیت کا ایک پودا کاٹا گیا ہے تو اب خدا تعالیٰ اسکی بجائے ہزاروں  پودے وہاں لگائے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سید عبد اللطیف صاحب شہید کے قتل کا بدلہ یہ نہیں رکھا گیا کہ ہم ان کےقاتلوں کو قتل کریں اور ان کے خون بہائیں کیونکہ قتل کرنا ہمارا کام نہیں ۔ہمیں خدا نے پُر امن ذرائع سے کام کرنے کیلئے کھڑا کیا ہے نہ کہ اپنے دشمنوں کو قتل کرنے کیلئے۔پس ہمارا انتقام یہ ہے کہ ان کے اوران کی نسلوں کے دلوں میں احمدیت کا بیج بوئیں اور انہیں احمدی بنائیں اور جس چیز کو وہ مٹانا چاہتے ہیں اس کو ہم قائم کردیں … مگر اب ہمارا یہ کام ہے کہ ان کے خون کا بدلہ لیں اور ان کے قاتل جس چیز کو مٹانا چاہتے ہیں اسے قائم کردیں اور چونکہ خدا کی برگزیدہ جماعتوں میں شامل ہونے والے اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں کہ اپنے دشمنوں پر احسان کرتے ہیں اس لئے ہمارا بھی یہ کام نہیں کہ سیدعبد اللطیف صاحب کے قتل کرنے والوں کو دنیا سے مٹادیں اور قتل کردیں بلکہ یہ ہے کہ انہیں ہمیشہ کیلئے قائم کردیں ۔ انہیںابدی زندگی کے مالک بنادیں اور اسکا طریق یہ ہے کہ انہیں احمدی بنائیں۔‘‘


سوال:اس سیاق وسباق میں احمدیت سے کیا مراد ہے؟
جواب:احمدیت سے مراد اسلام کی وہ تشریح ہے جو احمدیہ جماعت کے بانی نے کی ۔


سوال:اس ادارتی مقالہ میں جن مولویوں کو ملّا کہا گیا ہے کیا انہوںنے یہ رائے ظاہر کی تھی کہ ’’احمدی مرتد اور واجب القتل ہیں۔‘‘
جواب:مَیں صرف یہ جانتا ہوں کہ مولنا ابو الاعلیٰ مودودی نے یہ رائے ظاہر کی تھی۔


سوال:کیا آپ کی جماعت خالص مذہبی جماعت ہے بلکہ سیاسی بھی ؟
جواب:اصل میں تویہ جماعت مذہبی جماعت ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے ایسا دماغ عطا کیا ہے کہ جب بھی کوئی سیاسی مسئلہ اسکے سامنے پیش ہوتا ہے تو وہ بیکار نہیں رہ سکتا۔


سوال:آپ نے جب اپنی تقریر میں ذیل کے الفاظ  کہے تو اس سے آپ کی کیا مراد تھی؟
’’یاد رکھو تبلیغ اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک ہماری Baseمضبوط نہ ہو ۔ پہلے Base مضبوط ہو تو تبلیغ ہو سکتی ہے۔‘‘
جواب:یہ الفاظ اپنی تشریح آپ کرتے ہیں ۔


سوال:برطانوی حکومت کے متعلق احمدیہ جماعت کے بانی کاکیا رویہ تھا؟
جواب:مَیں پہلے ہی کہہ چکاہوں کہ اسلام کی تعلیم کے مطابق انسان جس ملک میں رہے ان شرائط کے ماتحت جن کا مَیں پہلے ذکر کر چکا ہوں، اس کو حکومت کا وفا دار رہنا چاہئے۔


سوال:کیا یہ امر واقعہ ہے کہ بغداد پر انگریزوں کا قبضہ ہونے پر قادیان میں خوشیاں منائی گئیں ؟
جواب:یہ بات قطعاً غلط ہے۔


سوال:کیا آپ اپنی جماعت کے لوگوں سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کا معاشرہ دوسرے مسلمانوں سے مختلف ہونا چاہئے؟
جواب:جی نہیں ۔


سوال:مسیلمہ بن الحبیب کے دعویٰ کے متعلق آپ کا کیاخیال ہے؟
جواب:اس کا دعویٰ جھوٹا تھا۔


سوال:کیا وہ کلمہ پڑھتا تھا؟
جواب:نہیں۔


سوال:کیا آپ نے اسود عنسی سجاح نبیہ کا ذبہ وطلیحہ اسدی کے حالات زندگی کا مطالعہ کیا ہے؟
جواب:ہاں۔


سوال:کیا ان تمام اشخاص نے جن میں ایک عورت بھی تھی نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ جسکے نتیجہ میں مسلمانوں نے ان کے خلاف جنگ کا اعلان کیا؟
جواب:نہیں بلکہ صورت حال اسکے بالکل برعکس ہے۔ ان اشخاص نے جن میں سے ہر ایک نے دعویٰ نبوت کیا مسلمانوں پر حملے کئےجس پر مسلمانوں نے اسکے جواب میں ان کو شکست دی۔


سوال:آپ نے تشریعی اور غیر تشریعی نبی کا فرق تو بیان فرمادیا ،مہربانی کر کے ظلی نبی اور بروزی نبی کی بھی تعریف کر دیجئے؟
جواب: ان اصطلاحات سے یہ مراد ہے کہ ایسا شخص جسکے متعلق ان اصطلاحات کا استعمال کیا جاتا ہے وہ خود بعض  مخصوص صفات نہیں رکھتا بلکہ یہ صفات اس میں منعکس رنگ میں ظاہر ہوتی ہیں ۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب نے تشریعی نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا؟
جواب:نہیں۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب نے ان لوگوں کو مرتد کہا ہے جو احمدی بننے کے بعد اپنے عقیدے سے پھر گئے؟
جواب:مرتد کا مطلب صرف یہ ہے کہ ایسا شخص جو واپس لوٹ جائے ۔ مولانا مودودی صاحب نے بھی یہ اصطلاح استعمال کی ہے۔


سوال:کیا آپ مرزا غلام احمدصاحب کو ان مامورین میں شمار کرتے ہیں جنکا ماننا مسلمان کہلانے کیلئے ضروری ہے؟
جواب:مَیں اس سوال کا جواب پہلے دے چکاہوں۔ کوئی شخص جو مرزا غلام احمد صاحب پر ایمان نہیں لاتا دائرہ اسلام سے خارج قرار نہیں دیا جاسکتا۔


سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اور کتنے سچے نبی گذرے ہیں؟
جواب:مَیں کسی کو نہیں جانتا مگر اس اعتبار سے کہ ہمارے رسول کریم ؐ کی حدیث کے مطابق آپؐکی امت کے علماء تک میں آپؐکی عظمت اور شان کا انعکاس ہوتا ہے، سینکڑوں اور ہزاروں ہو چکے ہوں گے۔


سوال:کیا آپ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مرزا غلام احمد صاحب ہمارے رسول اکرمؐ کے سوا سب انبیاء سے افضل تھے؟
جواب:ہم ان کے متعلق صرف حضرت مسیح ناصری سے افضل ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔


سوال:یہ مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ عیسیٰ بن مریم (مسیح ناصری)قیامت سے پہلے پھر دوبارہ ظاہر ہوں گے۔ اسکے متعلق آپ کا عقیدہ کیا ہے؟
جواب:یہ بات غلط ہے کہ یہ مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے مسلمانوں کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ حضرت مسیح ناصری طبعی موت سے وفات پاگئے۔ ہمارا عقیدہ یہ ہےکہ حضرت عیسیٰ بن مریم خود دوبارہ مبعوث نہیں ہوں گے بلکہ ایک دوسرا شخص جو ان سے مشابہت رکھتا ہوگا اور ان کی صفات کا حامل ہوگا آئیگا۔


سوال:کیا حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں یہودی کسی مسیح کے منتظر تھے؟
جواب:جی ہاں ۔ وہ ایک مسیح کی آمد کے منتظر تھے ۔مگر اس سے پہلے الیاس نے آنا تھاجس نے آسمان سے اسی خاکی جسم کے ساتھ نازل ہونا تھا۔


سوال:کیا حضرت عیسیٰ ہی یہ مسیح تھے؟
جواب:ہمارے عقیدہ کے مطابق وہی مسیح تھے لیکن یہودیوں کے عقیدہ کے مطابق نہیں۔


سوال:کیا حضرت عیسیٰ ناصری نے کبھی مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ؟
جواب:جی ہاں۔


سوال:عام مسلمان تو احمدیوں کا اس لئے جنازہ نہیں  پڑھتے کہ وہ احمدیوں کو کافر سمجھتے ہیں آپ بتائیے کہ احمدی جو غیر احمدیوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے، اسکی اسکے علاوہ اور کیا وجہ ہے جسکا آپ قبل ازیں اظہار کر چکے ہیں کہ آپ نے جوابی کارروائی کے طور پر یہ طریق اختیار کیا ہے؟
جواب:بڑا سبب تو جیسا کہ پہلے بیان کرچکا ہوں یہ ہے کہ ہم غیر احمدیوں کا جنازہ اس لئے نہیں پڑھتے کہ وہ احمدیوں کا جنازہ نہیں پڑھتے… اور دوسرا سبب جو اصل میں پہلے سبب کا حصہ ہی ہے یہ ہے کہ ایک متفقہ اور مسلمہ حدیث کے مطابق جو شخص دوسرے مسلمان کو کافر کہتا ہے وہ خود کافر ہوتا ہے۔


سوال:کیا آپ نے اپنی جماعت کے متعلق کبھی امت کا لفظ استعمال کیا ہے؟
جواب:میرا عقیدہ ہے کہ احمدی علیحدہ امت نہیں ہیں۔ اگر یہاںامت کا لفظ احمدیوں کے متعلق استعمال ہوا ہے توبے تو جہی سے ہوا ہوگا اور اس سے اصل مراد جماعت ہے۔


سوال:13؍اگست 1948ء کا الفضل دیکھئے اس میں حسب ذیل عبارت ہے:
’’اللہ تعالیٰ نے جو کام ہمارے سپرد کیا ہے وہ کسی اور امت کے سپرد نہیں کیا۔ پہلے انبیاء میں سے کوئی نبی ایک لاکھ کی طرف آیا ۔ کوئی نبی دو لاکھ کی طرف آیااور کوئی دس لاکھ کی طرف آیا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم سوا لاکھ تھی یا ہو سکتا ہے کہ عرب کی آبادی آپ کے زمانہ میں دو تین لاکھ ہو۔ پس یہی آپ کے پہلے مخاطب تھے لیکن ہمارے چھٹتے ہی چالیس کروڑ مخاطب ہیں۔‘‘
یہاں کن معنوں میں آپ نے لفظ امت استعمال کیا؟
جواب:یہاں مَیں نے لفظ امت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کیلئے استعمال کیا ہے ۔


سوال:کیا آپ انگریزوں کے اس لئے ممنون احسان نہیں ہیں کہ ان کے عہد میں آپ کے مخصوص عقائد پھلے پھولے اور کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ ان کے شکر گزار نہ رہیں؟
جواب:شکرگزاری ایک اخلاقی فرض ہے اور اسکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ صحیح ہے کہ ہم ان کے احسان مند ہیں اور یہ اس منصفانہ سلوک کی وجہ سے ہےجو انہوں نے ہر ایک کے ساتھ کیا جن میں ہم بھی شامل ہیں ۔


سوال:کیا مرزا غلام احمد صاحب نے انگریزوں کو ممنون کرنے کیلئے بلاد اسلامیہ میں اشاعت کی غرض سے جہاد کے خلاف اتنی کتابیں نہیں لکھیں جس سے کم وبیش پچاس الماریاں بھرجائیں؟
جواب:مرزا صاحب نے جوکچھ لکھا اس غرض سے لکھا کہ اس سے ان غلط فہمیوں کو دُور کیا جائے جو مسلمانوں کے خلاف دوسرے مذاہب میں پائی جاتی تھیں۔ یہ تصانیف کئی موضوع ومضامین پر مشتمل ہیں جن کے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی تھیں۔ ضمناً ان میں مسئلہ جہاد بھی شامل تھا لیکن اس مخصوص مسئلہ پر انہوںنے صرف چند صفحات پر مشتمل ایک رسالہ لکھا تھا۔


سوال:کیا مندرجہ ذیل شعر میں مرزا غلام احمد صاحب نے اپنے آپ کو آنحضرتﷺ پر فضیلت نہیں دی؟
لہ خسف القمر المنیر و ان
لی خسفا القمران المشرقان
یعنی رسول اکرم کیلئے صرف چاند کو گرہن لگا لیکن میرے لئے سورج اور چاند دونوں گہنائے گئے ؟
جواب:اس شعر میں صرف اس حدیث نبوی کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مہدی کے وقت میں ماہ رمضان میں چاند اور سورج دنوں کو گرہن لگےگا۔


سوال:کیا آپ نے کبھی عام مسلمانوں کو ابوجہل کہااور اپنی جماعت کو اقلیت قرار دیا ؟
جواب:یہ صحیح نہیں ہے کہ میں عام مسلمانوں کو ابوجہل کی پارٹی قرا دیتا ہوں لیکن یہ امر واقعہ ہے کہ ہماری جماعت تعداد کے لحاظ سے بہت تھوڑی ہے ۔

 

(ماخوذ از بدر 21؍فروری1954ء)
…٭…٭…٭…