اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




اسلامی سال کو ہجرت سے وابستہ کرنے میں حکمت
محترم مولانا ابوالعطاء صاحب مرحوم

اسلامی سال کو ہجرت سے وابستہ کرنے میں کیا حکمت ہے؟ اس پر محترم مولانا ابوالعطا صاحب جالندھری صاحب کا ایک دلچسپ و ایمان افروز مضمون الفضل سے ہدیۂ قارئین ہے۔ امید ہے قارئین اسے دلچسپی سے پڑھیں گے اور استفادہ فرمائیں گے۔ (ادارہ)

اسلام توحید کا دین ہے۔ اسلام کے نزدیک جملہ نبیوں کی بعثت کی غرض قیام توحید ہی تھی۔ انسان کا سب سے بڑا کمال یہی ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک اور واحد یگانہ خداکی معرفت حاصل کرے اور اس کا ہوکر زندگی بسر کرے اور اسی کی راہ میں اس پر موت آئے۔
اس نصب العین کے پانے کیلئے اسلام نے مسلمانوں کی کامل راہ نمائی فرمائی ہے۔ ان کو ایسے احکام دیئے ہیں ایسی شریعت عطافرمائی ہے جس سے توحید کا مضمون ہر مرحلہ پر نکھر کر سامنے آجائے اور مومن ایک لمحہ کیلئے بھی اس سے غافل نہ ہوسکے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی اپنے کامل نمونہ کے ساتھ اس بارے میں بہترین مشعل راہ ہے۔
دن اور رات کا اختلاف ، آگے پیچھے آنا، ہفتوں ، مہینوں اور سالوں کی تبدیلی ، موسموں کا بدلتے رہنا یہ سب امور انسان کی طبیعت کو بیدار کرنے کیلئے ہیں۔ اسکے جسم کے نشو ونما کا ذریعہ بھی ہیںمگراس کی روح میں بالیدگی پیداکرنابھی ان تغیرات کا اہم مقصد ہے۔ ہر نیا دن انسان کے خفتہ خیالات کو بیدارکرنے والا ہے۔ اور ہر نئی رات اس کی زندگی میں تازگی بخشنے والی ہے۔ اسی طرح سالوں کی تبدیلی بھی انسان کو اپنی زندگی کا جائزہ لینے پر آمادہ کرتی ہے۔ اسی لئے ساری قومیں سال کے آغاز پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنی پیدائش کے دن کو بطور سالگرہ مقرر کررکھا ہے۔ سال کا پہلادن قوموں کی سالگرہ ہوتا ہے۔ اس دن عام طورپر یہ جذبہ کارفرماہوتاہے کہ ہم نے گزشتہ سال میںکیاکام کئے ہیں۔ کتنی ترقی یا تنزل ہوا ہے اور اب آئندہ سال کیلئے ہمارا کیاپروگرام ہے۔ سالانہ پروگرام بھی ہوتے ہیں۔ پانچ سالہ اور دس سالہ منصوبے بھی بنائے جاتے ہیں۔ بہرحال نئے سال کا آغاز ایک نئی زندگی اور نئی حرکت کا پیغام لے کرآتا ہے۔
اسلام دین فطرت ہے وہ توحید کا مذہب ہے اس لئے اسلام میں سال کا آغاز یا سال کی نسبت کسی انسان کی ولادت یا وفات کی طرف نہیں کی گئی تاکہ اس طرح مشرکانہ خیالات کے پہنچنے کا موقعہ ہی پیدانہ ہو۔ لیکن اسلام میں بھی سال مقرر ہواہے۔ اس کی نسبتبھی تجویز ہوئی ہے۔ مسلمانون کا سال نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت یا آپ کی وفات کی طرف منسوب نہ ہوابلکہ مسلمانوں کا سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی طرف منسوب ہوا۔ ہجرت، اسلام اور مسلمانوں کیلئے عمل کا پیغام ہے۔ ہجرت کیوں واقع ہوئی؟ ہجرت تک نوبت اس لئے پہنچی کہ بنی پاک صلی اللہ علیہ وسلم دعوتِ توحید کے سلسلہ میں چٹان سے بڑھ کر ثابت قدم تھے۔ کوئی ڈر، خوف، طمع یا لالچ آپ کو یا آپ کے متبعین کو جادہ استقامت سے منحرف نہ کرسکتاتھا۔ آپ اور آپ کے ساتھی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی توحید کی منادی کرتے تھے اور شرک اور بت پرستی کے خلاف دلائل وبراہین کے ذریعہ موثر جہاد کرتے تھے۔ مشرک لوگ اس بات کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہ تھے ان کی نظر میںآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کا وجود اس قابل نہ تھا کہ انہیں زندہ چھوڑ اجائے اس لئے کفار نے مقدوربھر ایذارسانی شروع کردی تا کسی طرح توحید کی تبلیغ بند ہوجائے۔ جب مکہ کی سرزمین میں حالات سازگار نہ ہوئے اور تبلیغ حق کے سب راستے بند کردیئے گئے، تب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا کہ وہ اور ان کے صحابہ مکہ معظمہ سے ہجرت کرجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے خود ہجرت کیلئے سامان پیدافرمادیئے۔ اور مدینہ منورہ ہجرت گاہ قرار پاگیا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے یارغارحضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی معیت میں مکہ کو چھوڑ کر مدینہ کی راہ لی۔ یہ ہجرت ہے جس کے نام پر اسلامی سال کا نام رکھاگیا ہے تا مسلمانوں کو ہر وقت ہرماہ اور ہرسال یاد رہے کہ اسلام نے مسلمانوں کا فرض مقرر کیا ہے کہ ہر نئے سال کو کام اور خدمت دین کیلئے گزاریں اور اپنی زندگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کو اُسوہ اور نمونہ اختیار کریں۔ پس ہر مسلمان کا فرض ہے کہ سال کے پہلے دن میں آنے والے دنوں کیلئے نئے عزم اور نئی پختہ نیت کے ساتھ آغاز کرے انسان کی نیت سے بہت سے اچھے نتیجے پیدا ہوتے ہیں۔ اسلامی شریعت کے مطابق نیت پر جملہ اعمال کا دارومدار ہے۔ سال کے پہلے دن نیک نیتی سے عزم کرنے والاانسان سال بھر میں بہت سی برکتوں سے بہرور ہوتاہے۔
سال کا پہلادن توحید کاسبق دینیوالا ہے اور نئے عزم کیساتھ خدمت دین کے آغاز کی بنیاد رکھنے کیلئے مقرر ہے۔ آئیے ہم1382ہجری٭ کو صحیح طور پر ہجرت کی نیت سے شروع کریں۔دین کی خاطر وطن اور رشتہ داروں سے جدائی بھی ہجرت ہے۔ تبلیغ کیلئے بیرونی ممالک میں جانا بھی اسمیں شامل ہے مگر مہاجر کی ایک اور تعریف بھی ہے۔ رسول کریمﷺ فرماتے ہیں اَلْمُھَاجِرُ مَنْ ھَا جَرَمَانَھَی اللہُ عَنْہُ کہ حقیقی مہاجر وہ ہے جو ان منہیات سے رک جاتاہے جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایاہے۔
پس ہر مسلمان کو ہجری سال کے پہلے دن کم از کم یہ پختہ نیت کرنی چاہیئے کہ وہ سال بھر ان سب مکر وہ کا موں سے اجتناب کرے گا جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اس طرح وہ بھی ہجرت کے مفہوم میں شریک ہوسکے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سال کو ہم سب اور ساری امت مسلمہ کیلئے فضلوں اور برکتوں کا سال بنائے ۔آمین ثم آمین۔

٭ محرم سے اسلامی سال شروع ہوتا ہے ۔ یہ مضمون8؍محرم 1382ہجری قمری 12؍جون 1962ءکے الفضل کے شمارہ میں شائع ہوا ہے۔ ہم اس مضمون کو8؍محترم 1445ہجری قمری کے شمارہ میں شائع کررہے ہیں ۔

(مرسلہ محمد کلیم خان مبلغ سلسلہ مڈی کری صوبہ کرناٹک)