اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-26

سوائے آنحضرتﷺ کے کوئی کامل عبد نہیں ہے،اس نبی کے ذریعہ سے تم کو وہ علم عطا کیا گیا ہے جو اس سے پہلے کسی کو نہیں دیا گیا

 رسول کریم ﷺ کو دعا سکھائی گئی کہ قُلْ رَّبِّ زِدْنِيْ عِلْمًا یعنی اَے محمدﷺتُو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہا کر کہ الٰہی میرا علم اَور بڑھا

 

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سورۃ الکہف آیت 66 فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَآ اٰتَيْنٰہُ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَآ :قرآن مجید میں آنحضرت ﷺ کو عبدٌ کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے۔ سورۃ الجن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَاَنَّہٗ لَمَّا قَامَ عَبْدُاللہِ يَدْعُوْہُ كَادُوْا يَكُوْنُوْنَ عَلَيْہِ لِبَدًا (الجن، رکوع 1) کہ آپ جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو لوگ آپ پر ہجوم کر کے امڈ آتے ہیں ۔ صوفیاء نے تو یہاں تک بحث کی ہے کہ عبد کا مقام سب درجات سے بڑا درجہ اور بلند مقام ہے اور سوائے آنحضرت ﷺ کے کوئی کامل عبد نہیں ہے۔
اٰتَيْنٰہُ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا میں بھی آپ کے وجود کی طرف اشارہ فرمایا ہے جیسا کہ فرماتا ہے وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِيْنَ (انبیاء، رکوع7)یعنی ہم نے تجھے سب جہاں کیلئے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجاہے۔
عَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا یعنی اس کو خاص علم دیاگیا ہے جو پہلوں کو نہ ملا۔ سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ۝۰ۭ وَكَانَ فَضْلُ اللہِ عَلَيْكَ عَظِـيْمًا (النساء، رکوع17)کہ اَے رسول ہم نے تجھے وہ سکھایا ہے جو تو پہلے نہ جانتا تھا اور تجھ پر اس ذریعہ سے بہت بڑا فضل کیا ہے ۔ اسی طرح فرماتا ہے وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْٓا اَنْتُمْ وَلَآ اٰبَاۗؤُكُمْ (انعام ، رکوع11) یعنی اس نبی کے ذریعہ سے تم کو وہ علم عطا کیا گیا ہے جو اس سے پہلے کسی کو نہیں دیا گیا اور پہلوں میں موسیٰ وعیسیٰ بھی شامل ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَاِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَكِيْمٍ عَلِيْمٍ (نمل، رکوع 1)یعنی تجھ کو قرآن، حکیم اور علیم خداکی طرف سے سکھایا جاتاہے۔ اسی طرح رسول کریم ﷺ کو دعا سکھائی گئی ہے کہ قُلْ رَّبِّ زِدْنِيْ عِلْمًا (طٰہٰ،رکوع6)یعنی اَے محمد (ﷺ) تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہا کر کہ الٰہی میرا علم اَور بڑھا۔ میرا علم اَور بڑھا۔

(تفسیر کبیر، جلد4، صفحہ 476،مطبو عہ 2010قادیان )