اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-05

لمبے مصائب سے گھبرانا نہیں چاہئے ، ہم سے پہلے مسیحی جماعت کو تین سو نو سال تک دکھ دئیےگئے

لیکن انہوںنے صبر سے کام لیا اور آخر اس صبر کا نہایت شیریں پھل کھایا، پس تم کوجلدی نہیں کرنی چاہئے

بلکہ اپنے کام میں لگے رہنا چاہئے اور استقلال سے مصائب کا مقابلہ کرنا چاہئے

 

سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سورۃ کہف آیت 26 وَلَبِثُوْا فِيْ كَہْفِہِمْ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :اس آیت میں قدیم اصحاب کہف کی مصیبتوں کازمانہ بتایا ہے جس زمانہ تک کہ ان پر ظلم ہوتے رہے اور ان کو بار بار غاروں میں  جاکر چھپنا پڑا ۔ فرماتا ہے کہ وہ تین سو نو سال کا زمانہ ہے ۔ تاریخ سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کیونکہ یہ مصائب کا زمانہ حضرت مسیحؑکے صلیب پانے کے وقت سے شروع ہوتا ہے اور پوراامن کا نسٹنٹائن (بانی قسطنطنیہ)کے عیسائی ہو جانے کے وقت حاصل ہوا ہے۔ کانسٹنٹائن 337ء میں عیسائی ہوا ہے جیسا کہ اوپر لکھا جا چکا ہے (انسائیکلوپیڈیا برٹینکا،جلد 5،صفحہ676)بظاہر یہ زمانہ قرآنی بیان کے خلاف معلوم ہوتا ہے لیکن جب ہم مسیحی تاریخ پر غور کرتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ یہ تاریخ غلط ہے ۔ اصل سال جس میں کانسٹنٹائن بادشاہ روم عیسائی ہوا 309ءہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ خود مسیحی جغرافیہ نویسوں نے تسلیم کیا ہے کہ مسیحی کلنڈرمیں غلطی ہوگئی ہے چنانچہ آرچ بشپ اشرز(Ushers)نے اپنی کتاب علم تاریخ (Chronology)میں اور ڈاکٹر کتو Kittoنے اپنی کتاب ’’ڈیلی بائبل السٹریشنز‘‘ میں ثابت کیا ہے کہ جو تاریخ مسیحی کلنڈر میں واقعہ صلیب کی دی گئی ہے وہ غلط ہے اور یہ غلطی 527ء میں لگی ہے حقیقت یہ ہے کہ اس تاریخ سے صرف چار یا چھ سال پہلے مسیحؑپیدا ہوئےتھے۔ پس اس وقت ان کی عمر صرف چار سے چھ سال تک کی ہوتی ہے لیکن وہ صلیب پر تینتیس سال کی عمر میں لٹکائے گئے تھے۔ اب اس بیان کے مطابق اگر چار اور چھ کی اوسط نکال لی جائے تو پانچ بنتی ہے چونکہ مسیح کو صلیب تینتیسویں  سال میں دیا گیا تھ اس لئے مسیحی سن میں سے اٹھائیس سال منہا کرنے پڑینگے کیونکہ مسیحی کلنڈر سے اٹھائیس سال بعد صلیب کا واقعہ ہوا ہے ۔ اب اٹھائیس سال کو 337ءمیں سے نکالو توپورے 309ء سال ہوتے ہیں۔یہ تو مسیحی روایات کو صحیح تسلیم کرکے ہے ورنہ اگر یہ شہادت نہ بھی ہو تب بھی قرآن کریم جس کی سب خبریں بائبل کے مقابل میں صحیح ثابت ہوتی ہیں اس کی بات کو بہر حال مقدم رکھنا ہوگا۔
اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ لمبے مصائب سے گھبرانا نہیں چاہئے ۔ ہم سے پہلے مسیحی جماعت کو تین سو نو سال تک دکھ دئیےگئے لیکن انہوںنے صبر سے کام لیا اور آخر اس صبر کا نہایت شیریں پھل کھایا۔ پس تم کوجلدی نہیں کرنی چاہئے بلکہ اپنے کام میں لگے رہنا چاہئے اور استقلال سے مصائب کا مقابلہ کرنا چاہئے۔

(تفسیر کبیر، جلد4، صفحہ 440،مطبو عہ 2010قادیان )