اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-08-10

صبح کی نماز خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کی جاتی ہے

اور خاص ہی طور سے مقبول ہوتی ہے کیونکہ اس وقت انسان میٹھی نیند چھوڑ کر اٹھتا ہے


بلا شبہ جو انسان صبح کی نماز پڑھے گا اگر اس نے وہ نماز ایمانداری سے پڑھی ہو گی تو باقی نمازیں بھی اس کیلئے آسان ہو جائیں گی

 

سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سورۃ بنی اسرائیل کی آیت79 اَقِـمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ۝۰ۭ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْہُوْدًا کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
ان آیات میں مسلمانوں کو آنے والے خطرناک مشکلات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیارکیا گیا ہے ۔ ایک طرف ہجرت کے بعد ان قوموں سے مقابلہ ہونے والا تھا جو ظاہر میں عبادت گزار تھیں اور مسلمانوں کی سستی انہیں  اعتراض کا موقع دے سکتی تھی ۔ دوسری طرف مسلمانوں  کو جلد فتوحات ملنے والی تھیں جس سے عبادات میں سستی پیدا ہو جاتی ہے ۔ پس دونوں امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے مسلمانوں کو ہوشیار کیاکہ دشمن کے طعن کا نشانہ اسلام کو نہ بنانا اور نہ سست ہو کر خدا تعالیٰ کے فضلوں کو کھودینا۔
اس آیت میں پانچوں نمازوں کے اوقات بتائے گئے ہیں ۔ دُلُوْك کے تین معنی ہیں اور ہر ایک معنی کے رو سے ایک ایک نماز کا وقت ظاہر کردیا گیا۔
(1) مَالَتْ وَزَالَتْ عَنْ کَبْدِ السَّمَآءِ یعنی زوال کو دلوک کہتے ہیں ، اس میں ظہر کی نماز آگئی (2) اِصْفَرَّتْجب سورج زرد پڑجائے تو اس کو بھی دلوک کہتے ہیں ،اس میں نماز عصر کا وقت بتادیا گیا (3)تیسرے معنی غَرَبَتْیعنی غروب شمس کے ہیں، اس میں نماز مغرب کا وقت بتایا گیا ہے (4) غَسَقِ اللَّیْلِ کے معنی ظُلْمَۃُ اَوَّلِ اللَّیْلِ کے ہیں یعنی رات کے ابتدائی حصہ کی تاریکی، اس میں نماز عشاء کا وقت مقرر کردیا گیا (5) قُرآنَ الْفَجْرِکہہ کر صبح کی نمازکا ارشاد فرمایا ، اس کے سواکوئی اور تلاوت صبح کے وقت فرض نہیں ہے۔
اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْہُوْدًا ۔احادیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ صبح کی نماز کے وقت دن کے فرشتے آتے ہیں اور رات کے فرشتے چلے جاتے ہیں ۔ وہ فرشتے جب خدا کے پاس جاتے ہیں تو دریافت کرنے پر کہتےہیں کہ ہم جب دنیا میں گئے تو تیرے بندوں کو نماز پڑھتے ہی دیکھا اور واپس آئے ہیں تو نماز پڑھتے ہی چھوڑ کر آئے ہیں عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِّی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ تَشْھَدُہُ مَلَائِکَۃُ اللَّیْلِ وَمَلَائِکَۃُ النَّھَارِ (الحدیث) اسکا مطلب یہ ہے کہ صبح کی نماز خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کی جاتی ہے اور خاص ہی طور سے مقبول ہوتی ہے کیونکہ اس وقت انسان میٹھی نیند چھوڑ کر اٹھتا ہے ۔ صبح کی نماز دراصل عام مسلمان کی تہجد ہی کی نماز ہے ۔ بلا شبہ جو انسان صبح کی نماز پڑھے گا اگر اس نے وہ نماز ایمان داری سے پڑھی ہو گی تو باقی نمازیں بھی اس کیلئے آسان ہو جائیں گی۔

(تفسیر کبیر، جلد4، صفحہ 373،مطبو عہ 2010قادیان )