اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-27

انبیاء کی جماعتوں کی ترقی اور ابتلاءیہ دوتوام بھائی ہیں جو ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے

انبیاء کی جماعتوں کی ترقی اور ابتلاء یہ دوتوام بھائی ہیں جو ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے
جب تک کوئی قوم مر نے کیلئے تیار نہ ہووہ زندہ نہیں ہوسکتی کیونکہ زندگی موت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتیٓٓٓ

 

سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
غرض یکے بعد دیگرے ان لوگوں(یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم -ناقل) نے موت کو قبول کیا اورموت میں ہی اپنی ساری کامیابی سمجھی ۔یہی چیز تھی جس کی وجہ سے وہ قلیل ترین عرصے میں ساری دنیا پر غالب آگئے اورایسی شان سے غالب آئے کہ اس کی مثال پہلی کسی قوم میں نہیں ملتی ۔پھر دیکھ لومصائب کا یہ سلسلہ جلدی ختم نہیں ہوگیا بلکہ ایک لمبے عر صہ تک جاری رہا۔ خلافت قائم ہوئی توحضرت عمرؓ شہید ہوئے ۔ حضرت عثمانؓ شہید ہوئے ۔ حضرت علی ؓ شہید ہوئے اورکربلا کے میدان میں تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاقریباً ساراخاندان ہی شہید ہوگیا ۔بعض لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ ابتلاء صرف ابتدائی زمانہ میں آتے ہیں، ترقی کے زمانہ میں ابتلاؤں کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے مگریہ درست نہیں ۔انبیاء کی جماعتوں کی ترقی اور ابتلاءیہ دوتوام بھائی ہیں جو ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔ابتدائی سے ابتدائی زمانہ میں بھی ابتلاء آتے ہیں اورترقی کے انتہائی زمانہ میں بھی ابتلاء آتے ہیں۔ اس طر ح ابتداء سے انتہاء تک ابتلائوں کاسلسلہ جاری رہتاہے ۔جب نبی ایک منفرد وجود ہوتاہے اوراس پر صرف ایک یادوآدمی ایمان لانے والے ہوتے ہیں ، اس وقت بھی ابتلاء آتے ہیں اورانتہائی عروج کے وقت جب سلسلہ کوترقی پر ترقی حاصل ہو رہی ہوتی ہے اس وقت بھی ابتلاء آتے ہیں ۔محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوپہلے دن بھی مصائب اورمشکلات میں سے گزرناپڑا اورآپؐکو اورآ پ پر ایمان لانے والوں کو مختلف قسم کے ابتلاء پیش آئے اوراس کے بعد جب ترقیات کازمانہ آیا اس وقت بھی ان ابتلائوں کاسلسلہ جاری رہا ۔ یہ نہیں ہواکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں کسی دن اس خیال کے ساتھ سوئے ہوں کہ اب تمام مشکلات پر قابو پالیاگیا ہے۔اورو ہ تمام مسائل جو مسلمانوں کی ترقی کے ساتھ تعلق رکھتے تھے حل ہوچکے ہیں ۔نہ حضرت ابوبکرؓ نے کبھی ایسا خیال کیا نہ حضرت عمر ؓ نے کبھی ایسا خیال کیا نہ حضرت عثمانؓ نے کبھی ایساخیال کیا اور نہ ہماری جماعت کو کبھی ایسا خیال کرناچاہئے ۔ یہ چیزیں الٰہی سلسلوں کے ساتھ وابستہ ہیںاورکبھی کوئی روحانی جماعت ان کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ ان قربانیوں کی نوعیت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ۝۰ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ۔ یعنی ہم ضرور تم کو کسی قدر خوف اور بھو ک اوراموال او رجانوں اور پھلوںکے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اوراے ہمارے رسول تُوان لوگوں کوجو ان ابتلائو ں کے اوقات میں اپنے راستہ سے ہٹیں نہیں اورمضبوطی سے دین کی راہ میں قربانیاں کرتے چلے جائیں ہماری طرف سے بشارت اور خوشخبری دے دے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں گے ۔غرض جب تک کوئی قوم مر نے کیلئے تیار نہ ہووہ زندہ نہیں ہوسکتی کیونکہ زندگی موت کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ۔جب تک دانہ مٹی میں نہیں ملتا شگوفہ نہیں نکلتا۔ بچہ پیدانہیں ہوتاجب تک رحم کی تاریکیوں میں سے نہیں گزرتا۔اسی طرح کوئی قوم بھی ترقی نہیں کرسکتی جب تک وہ ایک موت اختیار نہ کرے ۔ (تفسیر کبیر، جلد 7، صفحہ 581)
…٭…٭…ٓ