اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-07-06

دنیا کی ہر چیز مجموعی طور پر خدا کی تسبیح کرتی ہے اور فردًا فردًابھی خدا کی تسبیح کرتی ہے
ہر چیز میں خدا کی صفات کی جھلک ہے ، خدا کی ستاری ، غفاری،اسکی خلق، اسکی ملک ، وغیرہ تمام صفات ہر ایک چیز میں پائی جاتی ہیں

سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سورۃ بنی اسرائیل آیت45 تُـسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْہِنَّ۝۰ۭ وَاِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَلٰكِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِيْحَہُمْ۝۰ۭ اِنَّہٗ كَانَ حَلِــيْمًا غَفُوْرًا کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
اس آیت میں فرمایا کہ دنیا کو اگر مجموعی نظرسے دیکھا جائے تو وہ بھی خدا کے واحد ہونے پردلالت کرتی ہے اور اس کی ایک ایک چیز کو دیکھا جائے تو وہ علیحدہ علیحدہ بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ خدا واحد ہے۔
اِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ میں اسکے فرداً فرداًتسبیح کرنے کا ذکر ہے اور پہلے جملے میں مجموعی طور پر توحید ظاہر کرنے کا اشارہ ہے۔ ورنہ اگر تُـسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْہِنَّمیں بھی فرداً فرداً تو حید پردلالت کرنا مقصود ہوتا تو بعد میں یہ جملہ نہ آتا ۔ پس اس جملے کا دوبارہ بیان کرنا بتاتا ہے کہ پہلے جملے میں دنیا کی تمام چیزوں کا مجموعی طور ہر توحید ثابت کرنا ظاہر گیا گیا ہے اور دوسرے جملے میں دنیا کی ہر ایک چیز کا علیحدہ علیحدہ توحید کی دلیل ہونا بتایا گیا ہے ۔ دنیا کی اشیاء کو دیکھ لو ایک دوسرے سے کیسی وابستہ ہیں ۔ بعض چیزیں آپس میں ہزاروں لاکھوں کروڑوں میل پرہوتی ہیں لیکن سب کا وجود ایک دوسرے سے وابستہ ہوتا ہے اور سب آپس میں ایک نظام میں منسلک ہوتی ہیں۔ پس ان کا ایک ہی قانون سے وابستہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں کوئی دوسرا قانون نہیں ورنہ ضرور خلل ہوتا اور جب دوسرا قانون ہی نہیں تو دوسرے مقنن کا وجود کس طرح ممکن ہوگا؟
دنیا کی سب چیز یں فرداً فرداً بھی تسبیح کرتی ہیں، اس طرح کہ ہر چیز میں خدا کی صفات کی جھلک ہے ، خدا کی ستاری ، غفاری،اسکی خلق ،اس کی ملک ، وغیرہ تمام صفات ہر ایک چیز میں پائی جاتی ہیں۔ یعنی وہ چیز ان باتوں پر عمل کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ دنیا کا کوئی ذرّہ بھی لے لواس میں یہ سب صفات کام کرتی نظر آئیں گی۔ پس جب ہر چیز خدائے واحد کی صفات کو ظاہر کررہی ہے تو اسے کسی اور خدا کی طرف کس طرح منسوب کیا جاسکتا ہے۔
وَلٰكِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِيْحَہُمْسے بعض  لوگوں نے یہ مراد لی ہے کہ ان کی علیحدہ علیحدہ بولیاں ہیں جو سمجھ میں نہیں آتیں۔اگرہر چیز کی علیحدہ بولی ہوتی اور ہم اسے سمجھ نہ سکتے تو ہمارے لئے یہ امر دلیل کیسے بن سکتا ۔دلیل تو وہ ہوتی ہے جسے ہم سمجھ بھی سکیں ۔ پس یہاں پر تَفْقَہُوْنَسے مختلف اشیاء کی بولی سمجھنا مراد نہیں بلکہ یہ بتایا ہے کہ تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ تسبیح کررہی ہیںاِنَّہٗ كَانَ حَلِــيْمًا غَفُوْرًا وہ حلیم وغفور ہے۔اس میں اس طرف اشارہ کیاہے کہ اس کے علم کی وجہ سے تم بجائے فائدہ اٹھانے کے شرارتوں میں بڑھ رہے ہو کیا تم خیال نہیں کرتے کہ ایسے نظام اور دلائل کے ہوتے ہوئے تمہاراان سے فائدہ اٹھانا بلکہ شرارتوں میں بڑھتے جانا اور فوراً نہ پکڑے جانا خدا تعالیٰ کے علم کی وجہ سے ہی ہے ۔ پس شرافت کا جذبہ ظاہر کرو اور اللہ تعالیٰ کے اس علم کی قدر کرو۔

(تفسیر کبیر، جلد4، صفحہ 343،مطبو عہ 2010قادیان )
…٭…٭…٭…