اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-19

سیرت المہدی

(از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ایم.اے.رضی اللہ عنہ )

 

(1175)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ میں نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سے کسی بات کی بابت عرض کیا کہ اس میں میرے کامیاب ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ حضور نے فرمایا کہ میاں تم اللہ تعالیٰ کے نام ’’ مُسَبِّبُ الْاَسْبَاب‘‘ کو لے کر اس سے دعا کیا کرو۔

 

(1176)بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب انچارج نور ہسپتال قادیان نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ خاکسار1907ء میں جلسہ سالانہ میں شمولیت کیلئے قادیان حاضر ہوا۔ ایک رات میںنے کھانا نہ کھایا تھا اور اس طرح چند اور مہمان بھی تھے جنہوںنے کھانا نہ کھایا تھا۔ اس وقت حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو یہ الہام ہوا یاایھا النبی اطعموا الجائع والمعتر ۔ منتظمین نے حضور کے بتلانے پر مہمانوں کو کھانا کھانے کیلئے جگایا۔ خاکسار نے بھی ان مہمانوں کے ساتھ بوقت قریباً ساڑھے گیارہ بجے لنگر میں جاکر کھانا کھایا۔ اگلے روز خاکسار نے یہ نظارہ دیکھا کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام دن کے قریب دس بجے مسجد مبارک کے چھوٹے زینے کے دروازے پر کھڑے ہوئے تھے اور حضور کے سامنے حضرت مولوی نور الدین خلیفہ اول کھڑے ہوئے تھے ۔ اور بعض اور اصحاب بھی تھے ۔ اس وقت حضور کو جلال کے ساتھ یہ فرماتے ہوئے سنا کہ انتظام کے نقص کی وجہ سے رات کو کئی مہمان بھوکے رہے ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ الہام کیا۔ ’’یا ایھا النبی اطعموا الجائع والمعتر ‘‘

 

(1177)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔میر محمد اسحا ق صاحب فاضل نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ ایک دفعہ میں ایک خط لے کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں گیا۔ حضور اس وقت اس دالان میں جو بیت الدعا کے متصل ہے، زمین پر بیٹھ کر اپنا ٹرنک کھول رہے تھے۔ اس لئے مجھے فرمایا کہ خط پڑھو، اس میں کیا لکھا ہے میںنے حضور کو وہ خط پڑھ کر سنایا ۔ حضور نے فرمایا کہ کہد دو کہ خضر انسان تھا۔ وہ فوت ہوچکا ہے ۔

 

(1178)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔میر محمد اسحاق صاحب فاضل نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ ایک دفعہ لاہور میں مستری موسیٰ صاحب نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سے عرض کیا کہ حضور! غیر احمدی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہ تھا اور یہ کہ حضور جب قضائے حاجت کرتے تو زمین اسے نگل جاتی۔ جواب میں حضور نے ان دونوں باتوں کی صحت سے انکار کیا۔

 

(1179)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔میر محمد اسحاق صاحب نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام بٹالہ ایک گواہی کیلئے گئے۔یہ سفر حضور نے رتھ میں کیا۔ میں بھی علاوہ اور بچوں کے حضور کے ہمراہ رتھ میں گیا۔ راستہ میں جاتے وقت حضور نے اعجاز احمدی کا مشہور عربی قصیدہ نظم کرنا شروع کیا۔ رتھ خوب ہلتی تھی۔ اس حالت میں حضور نے دو تین شعر بنائے ۔

 

(1180)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔پیر منظور محمد صاحب نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ مسجد مبارک میں جو ابھی وسیع نہیں ہوئی تھی۔ مولوی عبد الکریم صاحب مرحوم اور سید محمد علی شاہ صاحب رئیس قادیان مرحوم اور میں ،صرف ہم تینوں بیٹھے تھے۔ مولوی صاحب نے شاہ صاحب موصوف کو مخاطب کر کے کہا کہ شاہ صاحب! حضرت صاحب دے پرانے زمانے دی کوئی گل سناؤ ۔ شاہ صاحب نے ایک منٹ کے وقفہ کے بعد کہا کہ ’’اس پاک زاد دا کی پُچھ دے او‘‘ اس کے بعد ایک قصہ سنایا کہ ایک دفعہ ڈپٹی کمشنر کی آمد تھی۔ اور بڑے مرز اصاحب صفائی اور چھڑکاؤ کرا رہے تھے تو میرے اس کہنے پر کہ آپ خود تکلیف کیوں اُٹھاتے ہیں ، بڑے مرزا صاحب میرا ہاتھ پکڑ کر ایک حجرے کے دروازے پر گئے ۔ اندر حضرت صاحب لیٹے ہوئے تھے اور تین طرف تین ڈھیر کتابوں کے تھے اور ایک کتاب ہاتھ میں تھی اور پڑھ رہے تھے ۔مرزا صاحب نے کہا آؤ دیکھ لو ایہہ حال ہے اسدا۔ میں اس نوں کم کہہ سکدا ہاں ؟ میرے اس بیان کرنے سے یہ مطلب ہے کہ قادیان کے پرانے لوگ بھی حضرت صاحب کو باخد ا سمجھتے تھے۔

 

(1181)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔پیر منظور محمد صاحب نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ جب ڈوئی امریکہ کا رہنے والا مطابق پیشگوئی حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فوت ہوا تو میںنے اسی دن ،جب یہ خبر آئی حضور سے عرض کیا کہ حضور ڈوئی مر گیا؟ فرمایا ’’ہاں میںنے دعا کی تھی‘‘ یہ میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ وہ پیشگوئی جو دعا کے بعد الہام ہوکر پوری ہو وہ بہ نسبت اس پیشگوئی کے جس میں دعا نہ ہو اور صرف الہام ہو کر پوری ہو، خدا تعالیٰ کی ہستی کو زیادہ بہتر طور پر ثابت کرنے والی ہے کیونکہ اس میں خد اتعالیٰ کا متکلم ہونے کے علاوہ سمیع اور مجیب ہونا بھی ثابت ہوتا ہے ۔

 

(1182)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔پیر منظور محمد صاحب نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ جس دن حضرت خلیفہ اول گھوڑے سے گرے، ڈریس کے بعد جب چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے تو میں نے نزدیک ہو کر کہا کہ مولوی صاحب حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی وہ گھوڑے سے گرنے والی پیشگوئی ظاہری رنگ میں پوری ہوئی۔ میرا مطلب اس بیان کرنے سے یہ ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی اس پیشگوئی کا علم مجھے بھی تھا۔

 

(1183)بسم اللہ الرحمن الرحیم۔مولا بخش صاحب پنشنر کلرک آ ف کورٹ نے بواسطہ مولوی عبد الر حمن صاحب مبشر بیان کیا کہ جن دنوں مولوی کرم دین سکنہ بھین نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام پر مقدمہ فوجداری دائر کیا ہو اتھا، حضرت صاحب اسکے متعلق اپنا الہام شائع کرچکے تھے کہ ہمارے لئے ان مقدمات میں بریت ہوگی۔ لیکن جب ایک لمبی تحقیقات کے بعد مقدمہ کا فیصلہ ہوا کہ آتمارام مجسٹریٹ نے حضور کو پانچ سو روپیہ جرمانہ کی سزا دی ، اس سے فوراً ہی بعد ایک اور مقدمہ کی پیشی کیلئے حضور جہلم تشریف لے جارہے تھے۔ جماعت امرتسر ریلوے سٹیشن پر حاضرہوئی۔ میں بھی موجود تھا۔ اس وقت میاں عزیز اللہ صاحب منٹو وکیل احمدی نے عرض کیا کہ حضور لوگ ہم کو بہت تنگ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ الہامات غلط ہوگئے۔ بریت نہ ہوئی۔ حضور کا چہرہ جوش ایمان سے اور منور ہوگیا اور نہایت سادگی سے فرمایا ’’یہ شتاب کار لوگ ہیں۔ ان کو انجام دیکھنا چاہئے ۔ ‘‘ چنانچہ بعد میں اپیل میں حضور بری ہوگئے ۔

 

(1184)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ محمد حسین صاحب پنشنردفتر قانون گو نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ جنوری1907ء کا واقعہ ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام احمدیہ چوک سے باہرسیر کو تشریف لے جارہے تھے اور میں بھی ساتھ تھا۔ حضور نے فرمایا کہ آج سعد اللہ لدھیانوی کی موت کی اطلاع آئی ہے اور آج عید کادوسرادن ہے ۔ ہمارے لئے خداتعالیٰ نے نشان پورا فرمایا۔ اگر چہ کسی کی موت کی خوشی نہیں ہوتی۔ لیکن خد اتعالیٰ کے نشان سے خوشی ہوتی ہے اور اس لئے آج ہمارے لئے دوسری عید ہے ۔

 

(1185)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔مولوی عبد اللہ صاحب بوتالوی نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ1905ء میں مَیں پہلی مرتبہ قادیان آیا اور اکیلے نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ حضور اس وقت مسجد مبارک میں محراب کی جانب پشت کئے ہوئے بیٹھے تھے اور خاکسار حضور کے سامنے بیٹھا تھا۔ حضور نے اپنا دایاں ہاتھ اوپر رکھ کر میرے دائیں ہاتھ کو پکڑا تھا۔ حضور کا ہاتھ بھاری اور پُر گوشت تھا۔

 

(1186)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔مولوی عبد اللہ صاحب بوتالوی نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ غالباً1907ء کا ذکر ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اندر سے تشریف لائے اور آکر مسجد مبارک میں کھڑے ہوگئے ۔ حضور کے گردا گرد لوگوں کا ہجوم ہوگیا۔ جو سب کے سب حضور کے گرد حلقہ کئے ہوئے کھڑے تھے۔ حضور نے فرمایا کہ شاید کسی صاحب کو یاد ہوگا کہ ہم نے آگے بھی ایک دفعہ کہا تھا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے دکھلا یا ہے ۔ اس چھوٹی مسجد(مبارک) سے لے کر بڑی مسجد(اقصیٰ) تک سب مسجد ہی مسجد ہے ۔ اس پر حاضرین میں سے ایک سے زیادہ اصحاب نے تائیداً بتایا کہ ہاں ہمیں یاد ہے ۔ کہ حضور نے یہ بات فرمائی تھی۔ اُن بتانے والوں میں سے جہاں تک مجھے یاد ہے ۔ ایک تو شیخ یعقوب علی صاحب تھے۔ لیکن دوسرے بتانے والوں کے نام مجھے یاد نہیں۔ اس پر حضور نے فرمایا کہ ’’اب پھر مجھے اللہ تعالیٰ نے دکھلایا ہے کہ اس چھوٹی مسجد سے لے کر بڑی مسجد تک سب مسجد ہی مسجد ہے ۔‘‘

 

(1187)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔پیر منظور محمد صاحب نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ پیغمبراسنگھ سب سے پہلے کانگڑہ والے زلزلہ کے دنوں میں جب حضور باغ میں تھے، قادیان آیا تھا۔ میں بھی باغ میں تھا ۔ پیغمبراسنگھ میرے پاس آیا ۔ میںنے کہا مسلمانوں کے ہاں کا کھانا کھا لو گے؟ کہنے لگا! کہ میں تاں مہدی دا پیشاب بھی پین نو تیار ایں ۔ جاؤ لیاؤ میں پیواں ۔ میں خاموش ہورہا ۔ پھر کہنے لگا کہ مجھے ایک جھنڈا بنادو۔ اور اس پر نبیوں کے نام لکھ دو۔میںنے کہا کہ میں پہلے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سے پوچھوں۔ تب میںنے حضرت صاحب کو عریضہ لکھا کہ پیغمبراسنگھ کہتا ہے کہ مجھے ایسا جھنڈا بنا دو اور کاغذ پر نقشہ بھی کھینچ دیا۔ تب حضرت صاحب نے جواب میں فرمایا: بنادو شاید مسلمان ہو جائے ۔ چنانچہ میں نے لٹھے کے ایک سفید کپڑے پر ایک دائرہ کھینچا۔ اور عین درمیان میں آنحضرت ﷺ کا نام لکھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام کے نیچے حضرت صاحب کانام لکھا۔ یعنی یہ دونوں نام دائرے کے اندر تھے۔ پھر چاروں طرف دائرہ کے خط کے ساتھ ساتھ باقی تمام انبیاء کے نام لکھے اور وہ کپڑا پیغمبراسنگھ کو دے دیا ۔ چنانچہ کچھ مدت بعد پیغمبراسنگھ مسلمان ہوگیا۔ اسکے مسلمان ہونے کے بعد میںنے اسے کہا کہ جب میں نے تمہیں جھنڈا بنا کر دیا تھا تو حضرت صاحب نے فرمایا تھا کہ ایسا جھنڈا بناکر دے دو شاید مسلمان ہوجائے ۔ تو یہ سن کر پیغمبراسنگھ بہت خوش ہوا اور دوبارہ مجھ سے پوچھا کہ حضرت صاحب نے ایسا کیا سی ۔ میںنے کہا ۔ہاں کیاسی ۔

 

(1189)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔مولوی محمد عبد اللہ صاحب بوتالوی نے بواسطہ مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ میں نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے جسم پر عنابی رنگ کی بانات کا نہایت نرم چغہ دیکھا تھا۔ جس کو ہاتھوں سے مس کر کے خاکسار نے بھی اپنے چہرے پر پھیرا۔ جیسا کہ اور لوگ بھی اسی طرح سے برکت حاصل کرتے تھے ۔ نیز مجھے حضور کے پاس سے خوشبو بھی بہت آتی تھی جو شاید مشک کی ہوگی ۔

 

(1190)بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ملک مولا بخش صاحب پنشنر کلرک آف کورٹ نے بواسطہ مولوی عبدالرحمن صاحب مبشر بیان کیا کہ جب حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب شہید کی شہادت کی خبر قادیان پہنچی تو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی طبیعت پر بہت صدمہ تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب احمدنور صاحب کابلی واپس آگئے تھے اور انہوں نے مفصل حالات عرض کر دئیے تھے۔ شام کی مجلس میں مسجد مبارک کی چھت پر میں بھی حاضر تھا۔ حضور نے فرمایا ہم اس پر ایک کتاب لکھیں گے۔ مجھے حضور کے فارسی اشعار کا شوق تھا۔ میںنے عرض کیا حضور اس میں کچھ فارسی نظم بھی ہوتو مناسب ہوگا۔ حضور نے فرمایا :نہیں، ہمارا مضمون سادہ ہوگا۔ میں شرمندہ ہوکر خاموش ہوگیا کہ میںنے رنج کے وقت میں شعرگوئی کی فرمائش کیوں کردی لیکن جب کتاب تذکرۃ الشہادتین شائع ہوئی تو اس میں ایک لمبی پردرد فارسی نظم تھی ۔ جس سے مجھے معلوم ہوا کہ حضور اپنے ارادے سے شعر گوئی کی طرف مائل نہیں ہوتے تھے بلکہ جب خداتعالیٰ چاہتا تھا طبیعت کو اُدھر مائل کردیتا تھا۔

(سیرۃ المہدی ، جلد2،حصہ چہارم ،مطبوعہ قادیان 2008)