اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-02-16

سیرت المہدی
(از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ایم.اے.رضی اللہ عنہ )

(926) بسم اللہ الر حمن الر حیم۔ ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ جب مَیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کرکے واپس ملازمت پر گیا۔تو کچھ روز اپنی بیعت کو خفیہ رکھا کیونکہ مخالفت کا زور تھااور لوگ میرے معتقد بہت تھے۔اس وجہ سے کچھ کمزوری سی دکھائی یہاں تک کہ مَیں نے اپنے گھر کے لوگوں سے بھی ذکر نہ کیا۔لیکن رفتہ رفتہ یہ بات ظاہر ہوگئی اور بعض آدمی مخالفت کرنے لگے لیکن وہ کچھ نقصان نہ کر سکے۔گھر کے لوگوں نے ذکر کیاکہ بیعت تو آپ نے کر لی ہے لیکن آپ کا پہلا پیر ہے اور وہ زندہ موجود ہے، وہ ناراض ہوکربددعا کرے گا۔ ان کی آمدورفت اکثر ہمارے پاس رہتی تھی۔مَیں نے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے بیعت کی ہےاور جن کے ہاتھ پر بیعت کی ہے وہ مسیح اور مہدی کا درجہ رکھتے ہیں۔ باقی کوئی خواہ کیسا ہی نیک یا ولی کیوں نہ ہووہ اس درجہ کو نہیں پہنچ سکتااور ان کی بددعا کوئی بد اثر نہیں کرے گی کیونکہ اَلْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ۔مَیںنے اپنے خدا تعالیٰ کو خوش کرنے کیلئے یہ کام کیا ہے۔اپنی نفسانی غرض کیلئے نہیں کیا۔الغرض وہ میرے مرشد کچھ عرصہ بعد بدستور سابق میر ے پاس آئے اور انہوں نے میری بیعت کا معلوم کرکے مجھ کو کہاکہ آپ نے اچھا نہیں کیا۔جب مرشد آپ کا موجود ہے تو اس کو چھوڑ کر آپ نے یہ کام کیوں کیا؟آپ نے ان میں کیا کرامت دیکھی؟مَیں نے کہاکہ میں نے ان کی یہ کرامت دیکھی ہے کہ ان کی بیعت کے بعد میری رُوحانی بیماریاں بفضلِ خدا دور ہوگئی ہیں اورمیرے دل کو تسلی حاصل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مَیں بھی ان کی کرامت دیکھنا چاہتا ہوںکہ اگر تمہارا لڑکا ولی اللہ ان کی دُعا سے اچھا ہوجائے تو میں سمجھ لونگا کہ آپ نے مرشد کامل کی بیعت کی ہےاور اس کا دعویٰ سچّاہے۔اس وقت میرے لڑکے ولی اللہ کی ٹانگ بسبب ضرب کے خشک ہوکر چلنے کے قابل نہیں رہی تھی۔ایک لاٹھی بغل میں رکھتا تھااور اس کے سہارے چلتا تھااور اکثر دفعہ گر پڑتا تھا۔اس بات پر تھوڑا عرصہ گذرا تھا کہ باوجود اسکے کہ پہلے کئی ڈاکٹروں اور سول سرجنوں کے علاج کئے تھے لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا تھا۔اتفاقاً ایک نیا سول سرجن سیالکوٹ میں آگیا جس کا نام میجر ہیوگو تھا۔وہ رعیہ میں شفا خانہ کا معائنہ کرنے کیلئے بھی آیا۔ تو مَیں نے اُسے ولی اللہ شاہ کو دکھایا۔اس نے کہا کہ علاج سے اچھا ہوسکتا ہے۔مگرتین دفعہ آپریشن کرنا پڑے گا۔چنانچہ اس نے ایک دفعہ سیالکوٹ میں آپریشن کیااور دو دفعہ شفاخانہ رعیہ میں جہاں میں متعین تھاآپریشن کیا۔ادھر مَیں نے حضرت صاحب کی خدمت میں دعا کیلئے بھی تحریر کیا۔خدا کے فضل سے وہ بالکل صحت یاب ہوگیا اور لاٹھی کی ضرورت نہ رہی۔تب مَیں نے اس بزرگ کو کہا کہ دیکھئے خدا کے فضل سے حضرت صاحب کی دعا کیسی قبول ہوئی۔اس نے کہا کہ یہ تو علاج سے ہوا ہے۔مَیں نے کہا کہ علاج تو پہلے بھی تھالیکن اس علاج میں شفا صرف دعا کے ذریعہ سے حاصل ہوئی ہے۔
(927) بسم اللہ الر حمن الر حیم۔ڈاکٹر سیّد عبدالستارشاہ صاحب نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ جب مَیں نے حضرت صاحب کی بیعت کی تو ولی اللہ شاہ کی والدہ کو خیال رہتا تھاکہ سابقہ مرشد کی ناراضگی اچھی نہیں۔ان کو بھی کسی قدر خوش کرنا چاہئے تاکہ بددعا نہ کریں۔ان کو ہم لوگ پیشوا کہا کرتے تھے۔ولی اللہ شاہ کی والدہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی اچھا جانتی تھیں اور آپ کی نسبت حسن ظن تھا۔ صرف لوگوں کے طعن وتشنیع اور پیشوا کی ناراضگی کا خیال کرتی تھیںاور بیعت سے رُکی ہوئی تھیں۔اس اثناء میں وہ خود بہت بیمار ہوگئیںاور تپ محرقہ سے حالت خراب ہوگئی۔ ان کی صحت یابی کی کچھ امید نہ تھی۔مَیں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے برادر زادہ شیر شاہ کو جو وہاں پڑھتا تھا۔قادیان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں دعا کیلئے اور مولوی نورالدین صاحب کی خدمت میں کسی نسخہ کے حاصل کرنے کیلئے روانہ کر دو۔امید ہے کہ خدا وندکریم صحت دیگا۔چنانچہ اس کو روانہ کر دیا گیااور وہ دوسرے دن قادیان پہنچ گیا اور حضرت صاحب کی خدمت میں درخواست دُعا پیش کی۔ حضور نے اسی وقت توجہ سے دُعا کی اور فرمایا کہ مَیں نے بہت دُعا کی اللہ تعالیٰ ان پر فضل کرے گا۔ ڈاکٹر صاحب سے آپ جا کر کہیں کہ گھبرائیں نہیں۔ خداتعالیٰ صحت دے گااور حضرت خلیفہ اوّلؓ کو فرمایا کہ آپ نسخہ تجویز فرمائیں۔انہوں نے نسخہ تجویز کرکے تحریر فرما دیا۔جس روز شام کو حضور نے قادیا ن میں دعا فرمائی اس سے دوسرے روز شیر شاہ نے واپس آنا تھا۔وہ رات ولی اللہ شاہ کی والدہ پر اس قدر سخت گذری کہ معلوم ہوتا تھا کہ صبح تک وہ نہ بچیں گی اور ان کو بھی یقین ہوگیا کہ مَیں نہیں بچوں گی۔اسی روزانہوں نے خواب میں دیکھا کہ شفا خانہ رعیہ میں جہاں مَیں ملازم تھا اسکے احاطہ کے بیرونی طرف سٹرک کے کنارہ ایک بڑا سا خیمہ لگا ہوا ہے۔لوگ کہتے ہیں کہ یہ خیمہ مرزا صاحب قادیانی کا ہے۔کچھ مرد ایک طرف بیٹھے ہوئے ہیں اور کچھ عورتیں ایک طرف بیٹھی ہوئی ہیں۔ مرد اندر جاتے ہیں اور واپس آتے ہیں۔ پھر عورتوں کی باری آئی وہ بھی ایک ایک کرکے باری باری جاتی ہیں۔جب خود ان کی باری آئی تو یہ بہت ہی نحیف اور کمزور شکل میں پردہ کئے ہوئے حضور کی خدمت میں جاکر بیٹھ گئیں۔آپ نے فرمایا۔آپ کو کیا تکلیف ہے۔ انہوں نے انگلی کے اشارہ سے سینہ کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ مجھ کو بخار ہے۔دل کی کمزوری اور سینہ میں درد ہے۔آپ نے اسی وقت ایک خادمہ کو کہا کہ ایک پیالہ میں پانی لائو۔جب پانی آیاتوآپ نے اس پر دم کیا اور اپنے ہاتھ سے ان کو وہ دیا اور فرمایا۔اس کو پی لیں،اللہ تعالیٰ شفا دیگا۔ پھر سب لوگوں نے اور آپ نے دعا کی اور وہ پانی انہوں نے پی لیا۔پھر والدہ ولی اللہ شاہ نے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور اسم شریف کیا ہے۔فرمایا کہ مَیں مسیح موعود اور مہدی معہود ہوں اور میرا نام غلام احمد ہے اور قادیان میں میری سکونت ہے۔خدا کے فضل سے پانی پیتے ہی ان کو صحت ہوگئی۔اس وقت انہوں نے نذر مانی کہ حضورکی خدمت میں بیعت کیلئے جلد حاضر ہوںگی۔فرمایا بہت اچھا۔بعد اسکے وہ بیدار ہوگئیں۔جب انہوں نے یہ خواب دیکھی تو ابھی شیر شاہ قادیان سے واپس نہ پہنچا تھابلکہ دوسرے دن صبح کو پہنچا۔اس رات کو بہت مایوسی تھی اور میرا خیال تھا کہ صبح جنازہ ہوگا لیکن صبح بیدار ہونے کے بعد انہوں نے آواز دی کہ مجھ کو بھوک لگی ہے۔مجھے کچھ کھانے کو دو اورمجھے بٹھائو۔اسی وقت ان کو اٹھایا اور دودھ پینے کیلئے دیااور سخت حیرت ہوئی کہ یہ مردہ زندہ ہوگئیں۔عجیب بات تھی کہ اس وقت ان میں طاقت بھی اچھی پیدا ہوگئی اور اچھی طرح گفتگو بھی کرنے لگیں۔میرے پوچھنے پر انہوں نے یہ سارا خواب بیان کیا اور کہا کہ یہ سب اس پانی کی برکت ہے جو حضرت صاحب نے دم کرکے دیا تھا اور دعا کی تھی۔صبح کو وہ خودبخودبیٹھ بھی گئیںاور کہا کہ مجھ کو فوراً حضرت صاحب کی خدمت میں پہنچا دوکیونکہ مَیں عہد کر چکی ہوں کہ مَیں آپ کی بیعت کیلئےحاضر ہونگی۔ مَیں نے کہا ابھی آپ کی طبیعت کمزور ہے اور سفر کے قابل نہیں۔جس وقت آپ کی حالت اچھی ہوجائے گی۔آپ کو پہنچا دیا جائے گالیکن وہ برابر اصرار کرتی رہیں کہ مجھ کو بے قراری ہے جب تک بیعت نہ کرلوں مجھے تسلی نہ ہوگی اور شیرشاہ بھی اس روز قادیان سے دوائی لے کر آگیااور سب ماجرا بیان کیا کہ حضرت صاحب نے بڑی توجہ اور دردِدل سے دعا کی ہے اور فرمایا ہے کہ وہ اچھے ہوجائیں گے۔جب مَیں نے تاریخ کا مقابلہ کیا تو جس روز حضرت صاحب نے قادیان میں دُعا کی تھی۔اسی روز خواب میں ان کو زیارت ہوئی تھی اور یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ اس پر ان کا اعتقاد کامل ہوگیااور جانے کیلئے اصرار کرنے لگیں۔ چنانچہ ان کو صحت یاب ہونے پر قادیان ان کے بھائی سید حسین شاہ اور شیر شاہ ان کے بھتیجے کے ساتھ روانہ کر دیا۔حضرت صاحب نے ان کی بڑی خاطر تواضع کی اور فرمایا کچھ دن اور ٹھہریں۔وہ تو چاہتی تھیں کہ کچھ دن اور ٹھہریں۔ مگر ان کا بھتیجا مدرسہ میں پڑھتا تھا اور بھائی ملازم تھا اس لئے وہ نہ ٹھہر سکیں اور واپس رعیہ آگئیں۔ایک دن کہنے لگیں کہ میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔آپ نے دو انگلیاں کھڑی کر کے فرمایا۔مَیں اور مسیح دونوں ایک ہیں۔وہ انگلیاں وُسطیٰ اور سبابہ تھیں۔ چونکہ ولی اللہ شاہ کی والدہ بیعت سے پہلے بھی صاحب حال تھیں۔پیغمبروں اور اولیاء اور فرشتوں کی زیارت کر چکی تھیں۔ان کو خواب کے دیکھنے سے حضرت صاحب پر بہت ایما ن پیدا ہوگیا تھا اور مجھ سے فرمانے لگیں کہ آپ کو تین ماہ کی رخصت لے کر قادیان جانا چاہئے اور سخت بے قراری ظاہر کی کہ ایسے مقبول کی صحبت سے جلدی فائدہ اٹھا نا چاہئے۔زندگی کا اعتبار نہیں۔ان کے اصرار پر مَیں تین ماہ کی رخصت لے کر قادیان پہنچا۔سب اہل وعیال ساتھ تھے۔حضرت صاحب کو کمال خوشی ہوئی اور اپنے قریب کے مکان میں جگہ دی اور بہت ہی عزت کرتے تھے اور خاص محبت وشفقت اور خاطر تواضع سے پیش آتے تھے۔
(928) بسم اللہ الر حمن الر حیم۔ ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ لنگر کا انتظام حضور علیہ السلام کے ابتدائی ایام میں گھر میں ہی تھا۔ گھر میں دال سالن پکتااور لوہے کے ایک بڑے توے پرجسے’’لوہ‘‘کہتے ہیں روٹی پکائی جاتی۔پھر باہر مہمانوں کو بھیج دی جاتی۔اس لوہ پر ایک وقت میں دو، تین نوکرانیاں بیٹھ کر روٹیاں یکدم پکا لیا کرتی تھیں۔ اسکے بعد جب باہر انتظام ہوا تو پہلے اس مکان میں لنگر خانہ منتقل ہواجہاں اب نواب صاحب کا شہر والا مکان کھڑا ہے۔پھر باہر مہما ن خا نہ میں چلا گیا۔
(929) بسم اللہ الر حمن الر حیم۔ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ مفصلہ ذیل ادویات حضرت مسیح موعود علیٰہ السلام ہمیشہ اپنے صندوق میں رکھتے تھےاور انہی کو زیادہ استعمال کرتے تھے۔ انگریزی ادویہ سے کونین،ایسٹن سیرپ، فولاد، ارگٹ، وائینم اپی کاک،کولااور کولاکے مرکبات،سپرٹ ایمونیا۔ بیدمشک، سٹرنس وائن آف کاڈلِور آئل۔ کلوروڈین کاکل پل، سلفیورک ایسڈ ایرومیٹک،سکاٹس ایملشن رکھا کرتے تھے اور یونانی میں سے مُشک، عنبر،کافور، ہینگ، جدوار اور ایک مرکب جو خودتیار کیا تھا یعنی تریاق الٰہی رکھا کرتے تھےاور فرمایا کرتے تھے کہ ہینگ غرباء کی مُشک ہے اور فرماتے تھے کہ افیون میں عجیب وغریب فوائد ہیں۔اسی لئے اسے حکماء نے تریاق کا نام دیا ہے۔ان میں سے بعض دوائیں اپنے لئے ہوتی تھیںاور بعض دوسرے لوگوں کیلئے نکہ اور لوگ بھی حضور کے پاس دوا لینے آیا کرتے تھے۔
(930) بسم اللہ الر حمن الر حیم۔میاں امام الدین صاحب سیکھوانی نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک روز حضرت مسیح موعود علیہ السلام مسجد مبارک میں نماز صبح کے وقت کچھ پہلے تشریف لے آئے۔ ابھی کوئی روشنی نہ ہوئی تھی۔اس وقت آپ مسجدکے اندر اندھیرے میں ہی بیٹھے رہے۔پھر جب ایک شخص نے آکر روشنی کی تو فرمانے لگے کہ دیکھو روشنی کے آگے ظلمت کس طرح بھاگتی ہے۔
(سیرۃ المہدی ، جلداوّل،حصہ سوم ،مطبوعہ قادیان 2008)
…٭…٭…٭…