اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-12-14

(مورخہ 10 و 11 ؍ستمبر 2023ء بروز اتوار و سوموار)

سیدنا حضرت امیر المومنینخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہ جرمنی(اگست،ستمبر 2023ء)

خلیفہ وقت رحمت ہی رحمت ہے ، اللہ کی دی ہوئی رحمت ہے

میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ مَیں اس کیفیت کو بیان کر سکوں، آج میری زندگی کی خواہش پوری ہو گئی

یہ میری پہلی ملاقات تھی جب مَیں اندر داخل ہوا تو ایک ایسا نورانی چہرہ دیکھا کہ میرے ہوش وحواس قائم نہ رہے، اتنا نور تھا کہ میں بیان نہیں کرسکتا

حضور انور کا چہرہ مبارک بہت پُر نور ہے، ایم ٹی اے پر دیکھنے میں اور آمنے سامنے دیکھنے میں زمین وآسمان کا فرق ہے، حضور انور کو اتنے قریب سے دیکھ کر انسان سکتے میں آجاتا ہے

اتنی خوشی ہے کہ مَیں بیان نہیں کر سکتا ، ہمارے جذبات ایسے ہیں کہ بیان کرنے کیلئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں 

سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کرنے والے احباب جماعت کے ایمان افروز تاثرات

رپورٹ : مکرم عبد الماجد طاہر صاحب ،ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن، یو.کے

 

(مورخہ 10 ؍ستمبر 2023ء بروز اتوار)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صبح 5بجکر 50 منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی ۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور نے مختلف ممالک کی جماعتوں سے موصول ہونے والے خطوط ، رپورٹس اور ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا ۔ حضور انور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
آج پروگرام کے مطابق ان خواتین کی اجتمائی ملاقات کا پروگرام تھا جو پہلی بار ملاقات کی سعادت پا رہی تھیں۔

احباب جماعت سے اجتماعی ملاقات

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 11بجے ہال میں تشریف لے آئے اور یہ اجتمائی ملاقات شروع ہوئی۔خواتین کی تعداد 60تھی جو جرمن کی مختلف جماعتوں سے آئی تھیں۔
ایک خاتون نے عرض کیا کہ ربوہ سے آئی ہوں۔ تین ماہ کیلئے یہاں رہنا ہے پھر میں نے واپس جانا ہے۔ میرا بیٹا مربی ہے اس کیلئے دعا کریں۔ اس پر حضور نے فرمایا: اللہ فضل فرمائے۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ میں یہاں ماسٹر کرنے آئی ہوں ۔ اس پرحضور نے ازراہ شفقت فرمایاکہ کیا پاکستان میں ماسٹر نہیں ہوتا۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ میں آئی ٹی میں ماسٹر کرنے آئی ہوں ۔ حضور نے فرمایا کہ کس کی بیٹی ہیں ؟ خرچ کون دے رہا ہے؟ یہاں کس کے پاس رہتی ہیں؟ اس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ یہاں پھوپھو کے پاس رہتی ہوں۔حضور انور کے استفسار فرمانے پر بتایا کہ میں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ یہاں سے واپس جانا ہے یا یہیں رہنا ہے۔
ایک نومبائع بچی نے عرض کیا کہ میں کردش ہوں اور جرمنی میں رہتی ہوں ۔عمر 17سال ہے ۔ جلسہ میں شامل ہوئی تھی ۔حضور انور نے فرمایاکہ آپ وہیں ہیں جس کے والدین خلاف ہیں؟ میں نے بتایا تھا کہ ابھی والدین کو نہ بتاؤ۔
ایک خاتون نے عرض کیا کہ ربوہ سے آئی ہوں۔ فیملی پاکستان میں ہے۔ دعا کی درخواست ہے۔ اس پر حضور نے فرمایا کہ فیملی کو چھوڑ کر کیوں آگئی ہیں؟کیا باقی فیملی کو کوئی خطرہ نہیں ہے،صرف تمہیں خطرہ ہے؟
ایک خاتون نے عرض کیا کہ فیضل آباد میں میرا بیٹاچھ ماہ سے جیل میں ہے۔ ذہنی طور پر کمزور ہوگیا ہے۔ اس لئے دعا کریں ۔ اس پر حضور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ میں پاکستان سے پی ایچ ڈی کرنے آئی ہوں ۔ یہاں German Armed Forces یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہوں ۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ میرا نکاح ہو گیا ہے۔ اس وقت ریسرچ کے شعبہ میں ہوں ۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اگر نکاح ہوگیا ہے تو شادی کرآوائو۔ پھر بعد میں ریسرچ ہوتی رہے گی۔
ایک نو مبائعہ نے عرض کیا کہ میں2012ء میں یہاں آئی تھی۔ بطور فاماسسٹ کام کر رہی ہوں۔
حضور انور نے صدر صاحبہ لجنہ جرمنی کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاکہ جن کے رشتے نہیں ہو رہے ، ان کے رشتے کروائیں۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ تین سال قبل جرمنی آئی تھی۔ شادی قائم نہیں رہی تو اپنے عزیزوں کے پاس رہ رہی ہوں۔ اس پر حضور انور نے صدر صاحبہ لجنہ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ اس کا نیا رشتہ کروائیں۔
ایک بچی نے عرض کیا کہ کیا ہم حضور سے تبرک لے سکتے ہیں ۔ اس پر حضور نے فرمایا کہ اگر پڑھتی ہو تو یہاں آئو۔نیز فرمایا کہ جو پاکستان سے پڑھ کر آئی ہیں یا یہاں آکر پڑھ رہی ہیں وہ بھی آجائیں۔حضور انور نے ازراہِ شفقت ان سب کو قلم عطا فرمائے اور جو چھوٹے بچے تھے ان کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
خواتین کے ساتھ اجتمائی ملاقات کا یہ پروگرام 11بجکر 25 منٹ پر ختم ہوا۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق ان مرد احباب کی اجتماعی ملاقات کا پروگرام تھا جو پہلی بار حضور انور سے ملاقات کی سعادت پا رہے تھے۔ ان احباب کی تعداد 2 صد کے قریب تھی۔
حضور انور نے دریافت فرمایا جو تین سال کے دوران آئے ہیں وہ کتنے ہیں ۔ اس پر احباب نے اپنے ہاتھ کھڑے کئے ۔ پھر حضور انور نے ربوہ، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ،ضلع فیصل آباد اور سرگودھا سے آنے والے احباب کے بارہ میں دریافت فرمایا۔
ایک نوجوان نے عرض کیا کہ ناروال سے آیا ہوں شادی ہوئی ہے بچے بھی ہیں اور اسائیلم کیس پاس ہوگیا ہے اس پر حضور نے فرمایا اسائیلم ہوگیا ہےتو پھر بچوں کو بلاؤ۔
ایک نوجوان نے عرض کیا کہ میرا کیس پاس ہوگیا ہے ۔ میری شادی ختم ہوگئی ہے اس پر حضور انور نے فرمایا: حق مہر دے دیا تھا ؟ موصوف نے عرض کیا کہ سب کچھ دے دیا تھا۔
ایک نوجوان منیب احمد نے عرض کیا کہ کراچی سے یہاں ماسٹر کرنے آیا ہوں ۔ پڑھائی کے بعد یہاں رہنے کا پروگرام ہے۔ حضور انور نے فرمایا ورک پرمٹ مل جائے تو ادھر رہو اور جاب تلاش کرو ۔
ایک دوست نے عرض کیا کہ کراچی سے آیا ہوں۔ بچے ادھر ہیں لیکن میں نے واپس جانا ہے وہاں کام کرتا ہوں۔اسیران راہ مولیٰ کیلئے دعا کی درخواست ہے۔ اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔
لاہور سے آنے والےایک نوجوان نے عرض کیا کہ کیس پاس ہوگیا ہے کام کر رہا ہوں ۔ حضور انور نے فرمایا24 سال کے ہوگئے ہو تو شادی کرلو۔
ربوہ سے آنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ ربوہ میں ہماری کپڑے کی دوکان تھی۔ یہاں ابھی میرا کیس پاس نہیں ہوا۔فیملی ربوہ میں ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ کیس پاس کروا کے اپنی فیملی بلواؤ۔
ایک نوجوان نے عرض کیا ربوہ میں فضل عمر ہسپتال میں کام کرتا تھا۔ کارکن تھا ۔نکاح ہوچکا ہے۔ بیوی پاکستان میں ہے ۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کیس پاس ہو تو اپنی بیوی کو بلواؤ۔
ایک دوست نے عرض کیا کہ میرا کیس پاس ہوگیا ہے ۔اس پر فرمایااب اپنی بیوی کو پاکستان سے بلواؤ۔
ایک دوست نے عرض کیا کہ میں ساڑھے چار سال سے یہاں ہوں ۔ کیس پاس نہیں ہوا۔ مجھے کہتے ہیں کہ واپس جاؤ۔ اس پر حضور انور نے فرمایا: کہ کہہ دو کہ میں نے واپس نہیں جانا حضور انور نے فرمایاپانچوں نمازیں سنوار کر پڑھیں ، قرآن کریم پڑھا کریں، دین کی خاطر آئے ہیں تو خدا تعالیٰ آسانیاں پیدا فرمائے۔ پاک صاف ہوکر عہد کریں کہ خدا تعالیٰ کے حکموں کے مطابق زندگیاں گزارنے والے ہوں گے تو پھر آسانیاں پیدا ہوجائیں گی۔
ایک دوست نے عرض کیا کہ میں فیصل آباد سے ہوں ۔ شکور بھائی چشمے والے کو جیل میں کھانا دیا کرتا تھا۔ میرا کیس پاس ہوگیا ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا تو پھر فیملی بلوالو۔
ایک دوست نے عرض کیا کہ میں ربوہ سے آیا ہوں ۔ وہاں قربانی پر کیس ہوا تھا ۔ یہاں میرا اسائیلم کیس ریجیکٹ ہوگیا ہے۔ اس پر حضور نے فرمایا: کہ دو میں نے واپس نہیں جانا۔ اللہ فضل فرمائے۔
ایک افریقن دوست نے عرض کیا میں غانا سے آیا ہوں ۔ یہاں ماسٹر کر رہا ہوں ۔سٹڈی ویزا پر ہوں ۔ اکرا سے ہوں ۔
ملاقات کے بعد کراچی سے آنے والے ایک دوست معزز احمد صاحب نے بیان کیا کہ حضور انور کے چہرہ مبارک پر بے انتہاء نور تھا۔ حضور سے بات نہیں کر رہا تھا جب حضور نے فرمایا کہ اللہ فضل فرمائے گا تو ایک عجیب سا سکون ملا۔
نوکوٹ سندھ سے آنے والے ایک دوست اسامہ ایاز صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کہنا تو بہت کچھ چاہتا تھا مگر حضور پر نظر پڑتے ہی سارے الفاظ گم ہوگئے۔ جسم میں ایک بجلی کی لہر دوڑ گئی۔ انشاءاللہ اب میرے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
ربوہ سے آنے والے ایک دوست نعمان افضل صاحب نے بیان کیا کہ حضور کے چہرہ پر ایسا نور تھا کہ نظر نہیں پڑتی تھی میں دعا کی درخواست کرنا چاہتا تھا چھوٹے بھائی کیلئے کیس کے لئے اور فیملی کیلئے اللہ تعالیٰ اپنا خاص فضل فرمائے۔
یاسر محمود صاحب جو گجرات سے جرمنی آئے تھے کہنے لگے کہ آج خدا تعالیٰ نے میرے دل کی ایک دیرینہ خواہش پوری کر دی ۔ آج ملاقات کی سعادت حاصل ہوگئی۔
ربوہ سے آنے والے نوجوان صارم احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ میرے لئے حضور انور کی طرف سے نظر اٹھا کر دیکھنا بہت مشکل تھا۔ میری آنکھیں اوپر نہیں اٹھ رہی تھیں۔
فیصل آباد سے آنے والے دوست ندیم احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ آج زندگی کا مقصد پورا ہوگیا ۔ میں نے بہت دعا کی تھی کہ حضور سے ملاقات ہوجائے ۔ الحمد للہ آج یہ سعادت نصیب ہوئی۔
ناروال سے آنے والے ایک دوست بشیر احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ برسوں کی خواہش اللہ تعالیٰ نے آج پوری کر دی ۔ آج زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ملی۔ حضور انور کے پر نور چہرہ کو دیکھ کر دل منور ہوگیا ۔ ایسے لگتا تھا جیسے حضور میرے دل کی ہر بات کو جانتے ہیں۔
فیصل آباد سے آنے والے نوجوان بیان کرتے ہیں کہ الحمد للہ آج میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہوئی ۔ اب انشاء اللہ میری فیملی کی سب پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔
مرد احباب کے ساتھ اجتمائی ملاقات کا یہ پروگرام 12 بجکر 5 منٹ پر ختم ہوا۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بیت السبوح کے بیرونی احاطہ میں تشریف لاکر ’’العین موبائیل کلینک نمبر2‘‘کا معائنہ فرمایا۔ یہ کلینک ہیومنٹی فرسٹ جرمنی کے تحت تیار ہوا ہے۔
جماعت یوکے کے ایک خادم کمال آفتاب صاحب مرحوم نے اس کلینک کیلئے فنڈنگ کا آغاز کیا تھا ۔ پھر خدام الاحمدیہ یوکے کی طرف سے اس کی فنڈنگ ہوئی ۔حضور انور نے ہدایت فرمائی تھی کہ جرمنی والوں کو دیں وہ اس کو تیار کریں چنانچہ ہیومنٹی فرسٹ جرمنی نے اس موبائیل کلینک کو تیار کیا ہے۔
حضور انور نے اس کلینک کے مختلف فنکشن کے بارہ میں دریافت فرمایا اور اسکا تفصیل سے جائزہ لیااور فرمایا الحمد للہ اچھا بن گیا ہے اس موبائیل کلینک کے علاوہ اسکا ایک دوسرا حصہ علیحدہ تیار کیا گیا ہے۔ اس دوسرے حصہ میں آنکھوں کا چیک اپ ہوگا اور عینکیں وغیرہ تیار کی جائیں گی۔ جبکہ ’’العین موبائیل کلینک نمبر2‘‘ میں آنکھوں کے آپریشن ہوں گے ۔
قبل ازیں ہیومنٹی فرسٹ جرمنی نے چند سال قبل ’’العین موبائیل کلینک نمبر 1‘‘تیار کیا تھا اور حضور انور نے اپنے دورہ جرمنی کے دوران اسکا بھی معائنہ فرمایا تھا۔ یہ کلینک اس وقت افریقہ میں بینن (Benin)اور ٹوگو (Togo)کے ممالک میں کام کر رہا ہے۔
اب یہ موبائیل کلینک نمبر 1 کے ذریعہ اب تک ساڑھے تین ہزار آنکھوں کے آپریشن ہوچکے ہیں۔
اب یہ موبائیل کلینک نمبر 2(Uganda) یوگینڈا بھجوایا جائے گا۔
اس کلینک کے معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پروگرام کے مطابق اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں ۔ پندرہ فیملیز نے ملاقات کی سعادت پائی۔
یہ فیملیز اور احباب جرمنی کی 6 جماعتوں کے علاوہ پاکستان انڈیا ،نائیجر(Niger)اور ملک ٹوگو (Togo)سے آئے تھے۔ ان سبھی احباب اور فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباءاور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور بچوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام1 بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
2بجے حضور انور نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائی ۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق 6بجکر 10منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس سیشن میں 39فیملیز کے 134 احباب نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔یہ فیملیز اور احباب جرمنی کی مختلف جماعتوں
Waiblingen
Heilbronn
Hof
Weingarten
Mainz
Aachen
Frankenthal
Rodgau
Neu-Isenburg
Freinsheim
Freinsheim
Pfungstadt
Bonn
Russelsheim
Hannover
Darmstadt
Trier
برخسال
ویزبادن
اوسنابروک
کوبلنز
کاسل
کاربن

سےسفر طےکر کے پہنچی تھیں۔
بعض جماعتوں سے آنے والی فیملیز بڑا لمبا سفر طے کر کے آئی تھیں ۔ Trierسے آنے والی فیملیز 208کلومیٹر،Waiblingenسے آنے والی 212کلومیٹر ، آخن (Aachen)سے آنے والی260 کلومیٹر اور اوسنابروک (Osnabruck) سے آنے والی فیملیز 355کلومیٹر کا سفر طے کر کے پہنچی تھیں۔ جب کہ Hannoverسے آنے والی 344کلومیٹر اورWeingartenسے آنے والی 389کلومیٹر کا سفر طے کر کے آئی تھیں۔ان سبھی فیملیز اور احباب نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
آج ملاقات کرنے والوں میںایک بڑی تعداد ان فیملیز اور احباب کی تھی جو اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پا رہے تھے۔

ملاقات کرنے والوں کے ایمان افروز تاثرات

عمر کوٹ سندھ سے آنے والے ایک دوست سعید اللہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہ میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ مجھے اپنے آپ پر کنٹرول نہیں تھا۔ جب انسان اندر جاتا ہے تو سب کچھ بھول جاتا ہے۔ حضور انور کے چہرہ پر سے نظر نہیں ہٹتی ۔ سب احمدیوں کو حضور سے ضرور ملاقات کرنی چاہئےاور اپنے بچوں کو ملوانا چاہئے۔ایسا لگتا ہے جیسے انسان کسی مبارک جگہ پر آگیا ہے۔
بنگلہ دیش سے آنے والے ایک دوست اسد الزمان صاحب بیان کرتے ہیں کہ میری حضور سے پہلی ملاقات تھی۔حضور انور کے روحانی چہرہ کو دیکھنے کا اثر بہت عجیب ہے۔انسان ساری باتیں بھول جاتا ہے۔ایسے لگتا ہے کہ انسان خود بھی ایک نور میں اتر رہا ہو۔ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میری حضور سے فیملی کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ربوہ پاکستان سے آنے والے ایک نوجوان عامر شہزاد صاحب بیان کرتے ہیں کہ آج میں بہت خوش ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ملاقات کی سعادت عطا فردی ہے ۔ اس لمحہ کا ہمیں کافی دیر سے انتظار تھا۔ حضور انور کے چہرہ مبارک پر بہت نور ہے۔
ننکانہ(پاکستان)سے آنے والے ایک دوست بیان کرتے ہیں کہ میری پہلی ملاقات خلیفۃ المسیح سے جب ہوئی تھی اس وقت میں دس سال کا تھا۔آج 45 سال بعد دوبارہ خلیفہ وقت سے ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی ۔ ہم پاکستان میں خلافت کو ترستے تھے۔ خلیفہ وقت رحمت ہی رحمت ہے۔ اللہ کی دی ہوئی رحمت ہے ۔ انسان کے جذبات خوشی سے قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔
کراچی سے آنے والے دوست مرزا محمد طاہر صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضور انور کا چہرہ مبارک بہت پُر نور ہے۔ایم ٹی اے پر دیکھنے میں اور سامنے دیکھنے میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ حضور انور کو اتنے قریب سے دیکھ کر انسان سکتے میں آجاتا ہے۔
ربوہ سے آنے والے ایک نوجوان وحید احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہ ان کی فیملی کے ساتھ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ سے پہلی ملاقات تھی۔ انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسان جو سوچ کر جاتا ہے سب کچھ بھول جاتا ہے ۔ ہماری دلی خواہش تھی کہ ملاقات ہوجائے جو آج خدا تعالیٰ نے پوری کر دی ہے۔میرے پاس اس کیفیت کو بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں ۔ میری دعا ہے کہ جو پاکستان میں ہیں اللہ تعالیٰ انہیں بھی موقع دے کہ وہ بھی ملاقات کر سکیں۔
لاہور سے آنے والے ایک دوست جاوید احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ ان کی یہ پہلی ملاقات تھی ۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس کیفیت کو بیان کرسکوں ۔ آج میری زندگی کی خواہش پوری ہوگئی ۔ مجھ سے تو خوشی کے مارے بات ہی نہیں ہو پارہی تھی۔
راولپنڈی(پاکستان )سے آنے والے ایک نوجوان عثمان احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہ میری حضور انور سے پہلی ملاقات تھی۔ میں اس سعادت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ جذبات کا اظہار ممکن نہیں ہے ۔ٹی وی پر دیکھنا اور اصل میںدیکھنے سے بہت مختلف ہے۔ حضور نے ازراہ شفقت ہمیں تبرک عطا فرمایا۔ بہت شفقت فرمائی۔
ربوہ(پاکستان)سے آنے والے ایک نوجوان محسن علی رضا صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہ میری پیارے آقا سے پہلی ملاقات تھی۔ یقین ہی نہیں ہورہا تھا کہ ہم حضورانور کو اتنے قریب سے دیکھ رہے ہیں۔میں سوچ رہا تھا کہ شاہد میں کچھ بول نہ سکوں گا۔ ہمارے روحانی باپ ہمارے سامنے تھے۔حضور نےہم سے بہت پیار سے بات کی ۔ ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ حضور انور کا چہرہ مبارک اتنا پر نور ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتی۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام8 بجکر 20 منٹ تک جاری رہا۔

MTA جرمن سٹو ڈیوکا معائنہ

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیت السبوح کے بیرونی احاطہ میں تشریف لیگئے جہاں MTAانٹرنیشنل کے ممبران نے Production And Broadcasting وین کے سامنے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے کی سعادت پائی۔
اسکے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت MTAانٹرنیشنل جرمن سٹوڈیو کا معائنہ فرمایا۔یہ سٹوڈیو MTAجرمنی کے والنٹئر ز نے خود تیار کیا ہے اور اسکا سارا Set Upترتیب دیا ہے اور ہزاروں یوروز کی بچت کی ہے۔ حضور انور نے تفصیل سے اس سٹوڈیو کا معائنہ فرمایا۔ انچارج MTA جرمن سٹو ڈیو ارسلان احمد صاحب اور مینیجنگ ڈائرکٹر MTA انٹرنیشنل مکرم منیر الدین شمس صاحب بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

نکاحوں کے اعلان

8 بجکر 40منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لاکر 18 نکاحوں کا اعلان فرمایا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ نکاح اور مسنون آیات کی تلاوت کے بعد فرمایا اب میں چند نکاہوں کا اعلان کروں گا۔
پہلا نکاح عزیزہ تحریم خان ( واقفہ نو) بنت مکرم رفیع اللہ خان صاحب کا نکاح عزیزم کاشف محمود (متعلم جامعہ جرمنی ) ابن مکرم آصف محمود صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ مائدہ احمد بنت مکرم معظم احمد صاحب کا نکاح عزیزم نعمان احمد ابن مکرم رمضا ن محمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ ثمرہ احمد بنت مکرم حنیف احمد صاحب کا نکاح عزیزم افتخار احمد ابن مکرم نثار احمدصاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ صوفیہ احمد بنت مکرم عرفان احمد صاحب کا نکاح عزیزم رحمت بشیر جنجوعہ ( واقف نو) ابن مکرم محمد صالح بشارت جنجوعہ صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ ماریہ گل بنت مکرم منور احمد گل صاحب کا نکاح عزیزم اُسامہ افضل ( واقف نو)ابن مکرم محمد افضل صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ فائزہ خان ( واقفہ نو) بنت مکرم احمد نسیم اللہ خان صاحب کا نکاح عزیزم اسامہ غفارابن عبد الغفار صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ دانیہ نعیم (واقفہ نو) بنت مکرم نعیم احمد صاحب کا نکاح عزیزم لقمان احمد مبشر ابن محمد ساجد مبشر صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ شیزا منیر بنت عبد الاحد منیر صاحب کا نکاح عزیزم سچل بلوچ یونس ( واقف نو)ابن مکرم محمد یونس صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ حانیہ احمد بنت مکرم جاوید احمد صاحب کا نکاح عزیزم ولید روشن احمد ( واقف نو)ابن مکرم خالد محمود احمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ کاشفہ احمد (واقعہ نو) بنت مکرم منیر احمد صاحب کا نکاح عزیزم مشہود احمد ( واقف نو) ابن مکرم مغفور احمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ و جیہہ خان ( واقعہ نو) بنت مکرم نصر اللہ خان صاحب کا نکاح عزیزم فیضان طاہرابن مکرم طاہر احمد کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ سبوح ناصر بنت مکرم ناصر احمد صاحب کا نکاح عزیزم یاسین گردان ابن مکر م محمد ی کردان صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ فضہ شاہ بنت مکرم مبشر احمد صاحب کا نکاح عزیزم تنزیل شاہ ( واقف نو) ابن مکرم وسیم رضا شاہ صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ طیبہ داؤد بنت مکرم داؤد احمد صاحب کا نکاح عزیزم را نا ولید احمد ( واقف نو) ابن مکرم مجید طاہر احمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ باسمہ شاہد بنت مکرم محمد زبیر شاہد صاحب کا نکاح عزیزم اسامہ ظفر خان ابن مکرم ظفر سردار خان صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ صالحہ بشر کی بنت مکرم منور احمد صاحب کا نکاح عزیزم ذیشان دانیال لون ابن مکرم رشید عمران لون صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ غزالہ مظفر ارائیں (واقفہ نو) بنت مکرم مظفر حسین ارائیں صاحب کا نکاح عزیزم طاہر محمود ابن مکرم طارق محمود صاحب کے ساتھ طے پایا۔
عزیزہ سارہ میرمتین بنت مکرم میر عبد المتین صاحب کا نکاح عزیزم عمر دراز احمد (واقف نو) ابن مکرم حمید احمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
نکاحوں کے اعلان کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا اللہ تعالی مبارک کرے۔ دعا کر لیں کہ یہ سب رشتے اللہ تعالیٰ بابرکت فرمائے۔
دعا کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ تشریف لےگئے۔

(مورخہ11؍ستمبر 2023ءبروز سوموار)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 5 بجکر 55 منٹ پر تشریف لاکر نماز فجر پڑھائی۔ نمازکی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مختلف ممالک کی جماعتوں سے موصول ہونے والے خطوط رپوٹس اور دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا۔ حضور انور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق صبح 11بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج صبح کے اس سیشن میں 40 فیملیز کے 141؍افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔
ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 14 جماعتوں سے آئی تھیں ۔ جرمنی کے ان جماعتوں کے علاوہ پاکستان ، غانا،گیمبیا ، سپین ، آئیوری کوسٹ، سنیگال اور ملک سائوٹو مےسے آئے ہوئے احباب اور فیملیز نےبھی اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔
ان سبھی فیملیز اور احباب نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

ملاقات کرنے والوں کے ایمان افروز تاثرات

آج بھی ملاقات کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد ان لوگوں پر مشتمل تھی جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور سے مل رہے تھے۔
جڑانوالہ پاکستان سے آنے والے ایک نوجوان منیب الرحمٰن صاحب بیان کرتے ہیں کہ زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔آج میں بہت خوش ہوں حضور انور کو اتنے قریب سے دیکھنے کے بعد میرے جذبات ایسے ہیں کہ بولنے کی کوشش کے باوجود مجھ سے بولا نہیں جا رہا تھا ۔ حضور انور نے مجھ سے بہت پیار سے بات کی ۔
سیالکوٹ سے آنے والے ایک دوست اشفاق احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ یہ میری پہلی ملاقات تھی جب میں اندر داخل ہوا تو ایک ایسا نورانی چہرہ دیکھا کہ میرے ہوش و حواس قائم نہ رہے۔ اتنا نور تھا کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ حضور نے بہت پیار سے بات کی ہمارے سارے حالات پوچھے۔ میرے بچوں کو چاکلیٹ اور قلم عطا فرمائے۔
ربوہ سے آنے والے ایک دوست عثمان باجوہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضور انور کے چہرہ پر نور ہی نور تھا۔ ایسے جذبات ہیں کہ بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔محض اللہ کا فضل ہے کہ مجھے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی۔
سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک دوست بلال احمد جٹھول صاحب بیان کرتے ہیں کہ یقین نہیں آتا تھا کہ وہ پیارا وجود ہمارے سامنے ہے جس کو ہم TVپر دیکھا کرتے تھے۔ آج مجھے بہت خوشی ہے۔ حضور نے بہت شفقت فرمائی۔ بچوں کو قلم اور چاکلیٹ دیئے۔
ربوہ سے آنے والے ایک دوست رائے منیر احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ فیملی کے ساتھ یہ ان کی پہلی ملاقات تھی ۔جب ہم اندر گئے تو بہت روشن چہرہ تھا۔ پاکستان میں تو ہمیں توفیق نہ تھی کہ اتنے قریب سے حضور انور کو دیکھ سکیں ۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں اپنی اس کیفیت کو بیان کر سکوں۔
جڑانوالہ (پاکستان)سے آنے والے ایک دوست ساجد احمد خواجہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ جس مقصد کیلئے جرمنی آئے تھے وہ آج خدا تعالیٰ نے پورا کر دیا ۔حضور انور کا چہرہ مبارک اتنے قریب سے دیکھ کر بے اختیار آنسو نکل آئے۔ حضور انور نے شہد تبرک کرکے دیامیری اہلیہ بیمار ہیں ۔ حضور انور نے ازراہ شفقت خود ہی پوچھ لیا کہ ڈائیلسز ہورہے ہیں حالانکہ ہم نے ابھی بتایا بھی نہیں تھا۔حضور نے دعا کی انشاء اللہ اب شفا ہو جائے گی۔
ڈسکہ سیالکوٹ سے آنے والے دوست عمران مشتاق صاحب بیان کرتے ہیں کہ اتنی خوشی ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔ ہمارے جذبات ایسے ہیں کہ بیان کرنے کیلئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں ۔ بیٹی کی آمین کروائی ۔حضور نے بہت پیار سے باتیں کیں ۔ میرے بیٹی کو قلم اور چاکلیٹ دی ۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام دوپہر 1 بجکر40منٹ تک جاری رہا ۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

مسجد بیت الخبیر کی افتتاحی تقریب

آج جماعت Pfungstadtمیں نئی تعمیر ہونے والی’’ مسجد بیت الخبیر‘‘ کے افتتاح کا پروگرام تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 4 بجکر 55 منٹ پر اپنی رہائش گاہ پر تشریف لائے اور دعا کراوائی۔ بعد ازاں شہر Pfungstadtکے لئے روانگی ہوئی۔ بیت السبوح سے اس شہر کا فاصلہ 52 کلومیٹر ہے۔
آج کا دن احباب جماعت Pfungstadt کیلئے غیر معمولی خوشی و مسرت اور سعادتوں کے حصول کا دن تھا۔ ان کے شہر میں دوسری بار خلیفۃ المسیح کے مبارک قدم پڑ رہے تھے اور یوں اس شہر کی سرزمین دوسری بار حضور انور کے مبارک وجود سے فیضیاب ہو رہی تھی۔ قبل ازیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 28 ؍اگست 2016ء کو یہاں تشریف لا کر اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔
آج ہر مرد و عورت ، جوان بوڑھا ، چھوٹا بڑا پیارے آقا کی آمد کا منتظر تھا۔ قریباً 40 منٹ کے سفر کے بعد 5 بجکر 35 منٹ پر جب حضور انور کی یہاں تشریف آوری ہوئی تو احباب جماعت نے انتہائی پر جوش انداز میں اپنے پیارے آقا کا استقبال کیا ۔ والہانہ انداز میں نعرے بلند کئے۔ بچے اور بچیاں گروپس کی صورت میں دعائیہ نظمیں اور خیر مقدمی گیت پیش کر رہی تھیں ۔ہر کوئی اپنا ہاتھ ہلاتے ہوئے خوشی کا اظہار کر رہا تھا ۔ خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہورہی تھیں ۔ حضور انور نے اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا۔
اس موقع پر صدر جماعت Pfungstadt عمر فاروق جوئیر صاحب ریجنل امیر حافظ طارق چیمہ صاحب اور مقامی مربی سلسلہ ساغر احمد بٹ صاحب نے حضور انور کو خوش آمدید کہا۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی بیرونی دیوار میں نست تختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی۔اسکے بعد حضور انور مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے اور نماز ظہر و عصرجمع کر کے پڑھائی جسکے ساتھ ہی اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کیلئے احباب میں رونق افروز رہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کی تجنید کے بارے میں دریافت فرمایا۔جس پر صدر نے بتایا کہ ہماری تجنید 364 کے قریب ہے۔ اور مسجد کے مردانہ ہال میں 2صد لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر مسجد کے دونوں ہالوں اور ملٹی پرپز ہال شامل کر کے قریباً 6 صد افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔
حضورانور نے از راہ شفقت نئے آئے والے اسائیلم سیکرزکے بارے میں دریافت فرمایا جس پر نئے آنے والے احباب نے اپنے ہاتھ کھڑے کئے۔
بعد ازاں حضور انور مسجد سے باہر تشریف لے آئے اور بیرونی احاطہ میں بادام کا پودا لگایا۔اس موقعہ پر علاقہ کے مئیر نے بھی ایک پودا لگایا۔
اسکے بعد پروگرام کے مطابق لوکل مجلس عاملہ کے ممبران اور مسجد کی تعمیر میں وقارعمل کرنے والے احباب اور تعمیر مسجد کمیٹی کے ممبران نے گروپس کی صورت میں حضور انور کے ساتھ تصویر بنانے کی سعادت پائی۔
بعد ازاں حضور نے ملٹی پرپز کا معائنہ فرمایا اور اس دوران بچوں کو چاکلیٹ بھی عطا فرمائے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز خواتین کے ہال تشریف لے گئے جہاں خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہوئیںاور بچیوں کے گروپ نے دعائیہ نظمیں پیش کیں۔ حضور انور نے از راہ شفقت بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

(باقی آئندہ)

…٭…٭…٭…