اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-01-26

سیدنا حضرت امیر المومنینخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہ امریکہ(ستمبر ،اکتوبر 2022ء)

ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کی انتظامیہ کمیٹی اورنیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی
حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات اور عہدیداران کو حضور انور کی زرّیں نصائح وہدایات

رپورٹ : مکرم عبد الماجد طاہر صاحب ،ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن، یو.کے

 

مورخہ 15؍اکتوبر 2022ء(بقیہ رپورٹ)


ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کی انتظامیہ کمیٹی کی ملاقات


بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے گئے جہاں ہیومینٹی فرسٹ یوایس اے کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔
میٹنگ کے آغاز میں حضورانور کے استفسار پر چیئرمین صاحب ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیا کہ ہم نے آج کی میٹنگ مختلف معاملات میں حضورانور سے راہنمائی حاصل کرنے کیلئے رکھی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرسکتی ہے مگر ہمیشہ جماعت کی اہمیت اور مفاد کو مدِنظر رکھیں۔
چیئرمین صاحب نے اپنے نئے سٹاف ممبران کا تعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ Strategy Development کیلئے محمد احمد چودھری صاحب اور Funds Development کیلئے مجیب اعجاز صاحب کو منتخب کیاگیاہے۔ اس پر حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کیا نئے ممبران کا نام پورے بورڈ کے سامنے مشورہ کیلئے پیش کیاتھا؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ نام بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے اور ووٹ کے ذریعہ انتخاب کیاگیاہے۔
حضورانور نے مجیب صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ اچھے fundraiser کے ساتھ ساتھ اچھے donor بھی بن سکتے ہیں۔
چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کو حضورانور نے 25 نئے سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔ حضورانورنے دریافت فرمایا کہ آپ کو یہ ٹارگٹ کب دیاگیاتھا۔ اس پر عرض کیا گیا کہ یہ ٹارگٹ انٹرنیشنل ہیومینٹی فرسٹ کانفرنس کے بعد ملاتھا۔ حضورانور نے 2025ء تک نئے 25 سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔
اس پر حضورانور نے فرمایا کہ ایک سکول بنانے میں کتنا خرچہ ہو گا؟ پھر حضورانور نے فرمایا کہ 50 سے 75 ہزار ڈالرز اگر ایک سکول پر اخراجات ہوں تو یہ تقریباً 2.4 لین ڈالرز بن جائیں گے جوکہ بہت زیادہ ہیں۔
اس پر موصوف نے عرض کیاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہم اپنے سکولوں کو خود مختار بنائیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ آپ کس طرح اپنے سکولوں کو خودمختار بنائیں گے؟ آپ تو اتنی زیادہ فیس بھی نہیں لیتے۔ زیادہ سے زیادہ آپ 10 فیصد رقم واپس جمع کرلیں گے۔ باقی 90 فیصد کو کہاں سے پورا کریں گے؟
اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف پروگراموں کے ذریعہ ان فنڈز کو جمع کریں گے۔ حضورانور نے دریافت فرمایا کہ Walathons اور Telethons کے ذریعہ یہ فنڈز اکٹھے کریں گے؟
حضورانور کے استفسار پر چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیاکہ ہمارا بجٹ 2.5 ملین ہے۔ اس پر حضورانور نے فرمایا کہ آپ 2.5 ملین جمع کریں گے اور اس میں سے صرف سکولز پر ہی 2.4 ملین لاگت آجائے گی۔ تو یہ کیسے ہوگا؟
حضورانورنے مزید فرمایا کہ اگر آپ ایک پرائمری سکول بنائیں گے تو کچھ عرصہ کے بعد آپ کو ایک مڈل سکول بھی بنانا ہوگااور پھر ہائی سکول بھی۔آپ کو مزید کمروں کی ضرورت ہوگی اور چونکہ یہ الگ سکول ہوں گے، آپ کو مزید زمین کی بھی ضرورت ہوگی۔ کس طرح آپ ان سب کو فنڈز مہیاکریں گے۔
اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف ایجنسیز کے ساتھ مل کر فنڈز جمع کریں گے۔
اس موقع پر حضورانور کی خدمت میں ناصر ہسپتال ، گوئٹے مالا کی توسیع کا منصوبہ بھی پیش کیاگیا جس میں زیادہ مریضوں کی جگہ ہوگی۔ اس منصوبہ میں Diagnostic Centre اور موبائل ہیلتھ کلینک شامل ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کیا افتتاح کے بعد سے اب تک وہاں کوئی توسیع ہوئی ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Diagnostic Centre اور دوسرے شعبہ جات میں سامان اور مشینیں وغیرہ مہیاکی گئی ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہسپتال کی موجودہ عمارت کے اوپر مزید منازل بنائی جاسکیں گی یا پھر الگ عمارت بنائی جائے گی۔ اس پر عرض کیاگیاکہ ہم ایک اور منزل اسی عمارت کے اوپر بناسکتے ہیں اور اسی عمارت کے ساتھ اور جگہ بھی موجود ہے۔
اس کے بعد چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ نے حضورانور کی خدمت میں Food Pantry Operations کے بارے میں رپورٹ پیش کی کہ Covid کے دوران 25 سے زائد Food Pantries کا انتظام کیاگیا اور اب مزید 10 pantries کا انتظام کیا ہے اور چار مزید کا پروگرام ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض دفعہ جماعتی پروگراموں میں بھی کھانا زیادہ ہوجاتاہے۔ جمعہ کے روز زیادہ کھانا بنایاگیاتھا۔ ان کا اندازہ درست نہیں تھا اورپھر بعد میں زائد کھانا پھینکنا پڑا تھا۔ حضورانور نے فرمایا کہ ہمیں ضیافت ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے۔ اگر بچا ہواکھانا غریب لوگوں میں تقسیم کیاجاسکتاہو۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ فیڈنگ پروگرام کا کیا نام رکھاہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ ’فوڈ سیکیورٹی‘ کے تحت ’’Feed the Hungry‘‘ ہے۔
اس پر حضورانور نے فرمایا کہ ’’Beat the Hunger‘‘ نام ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Feed the Hunger نام ہے لیکن Beat the Hunger بھی اچھا نام ہے۔ ہم یہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے زیادہ اکرامِ ضیف ہوگا۔
پھر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ اس کے علاوہ ایک The Education Project ہے جس میں ہم ضرورت مند طلبہ کو مفت آن لائن ٹیوشن فراہم کرتے ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہم کوئی ایسی سکیم شروع کرسکتے ہیں جس کے ذریعہ ہم ایسے طلبہ کی مدد کرسکیں جو گھر میں ہی تعلیم حاصل کرتے ہوں؟ یا کوئی جگہ ہوسکتی ہے ، کوئی سنٹر وغیرہ جہاں پر والدین اپنے بچوں کو مدد حاصل کرنے کی خاطر لاسکتے ہوں۔ خاص طور پر پرائمری بچوں کیلئے۔
حضورانور نے محمد احمد چودھری صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو اس پر کام کرنا چاہیے۔ یہ آپ کیلئے ایک اچھا پراجیکٹ ہوگا۔
پاکستان میں سیلاب سے متاثرین کی مدد کے بارے میں چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم نے پاکستان کے سفیر سے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلیف کیلئے پچاس ہزار ڈالرز اداکیے۔
حضورانور کی خدمت میں عرض کیاگیا کہ رقم کی ترسیل کے حوالہ سے ہمیں بعض مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی ہدایات دیں۔
حضورانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ صرف احمدیوں کی ہی مدد نہ کریں بلکہ غیر احمدیوں کی بھی مدد کریں۔
اس پر حضورانور کی خدمت میں رپورٹ پیش کی گئی کہ اب تک جن لوگوں کی مدد کی گئی ہے ان میں سے 60 فیصد غیراحمدی ہیں اور 40 فیصد احمدی ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ نائیجیریا میں سیلاب کی صورت حال کیاہے؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ان کے علم میں نہیں ہے۔ اس پر حضورانور نے فرمایا کہ سیلاب کی وجہ سے 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہمیں اس بارہ میں علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کچھ کیاہے۔
اس پر عرض کیاگیاکہ نائیجیریا ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کے تحت نہیں آ تا۔ اس پر حضورانور نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ تو ایک ہی ہے۔ آپ میں سے کسی کو اس کا علم ہی نہیں۔ حضورانورنے چیئرمین سے دریافت فرمایا کہ کیا وہ ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے ممبرنہیں ہیں؟ اس پر عرض کیاگیاکہ وہ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں۔ حضورانور نے فرمایا کہ اگر آپ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں تو پھر آپ اس حوالہ سے کچھ کرسکتے ہیں۔
چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ مل کر تنزانیہ کے پراجیکٹ پر بھی کام کررہے ہیں۔ نیز حضورانور نے انڈونیشیا کے پراجیکٹ کی بھی منظوری عطافرمادی ہے اور تنزانیہ کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم حضورانور کی راہنمائی اور منظوری کے ساتھ انڈونیشیا میں کام شروع کردیں گے۔
میٹنگ کے آخر پر ممبران نے حضورانور کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمان میں تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔
…٭…٭…٭…


مورخہ 16؍اکتوبر 2022ء(بروزاتوار)


حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 6 بجکر 15 منٹ پر ‘‘مسجد بیت الرحمٰن‘‘ میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا۔ حضورانور مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
گروپ تصاویر
10 بجکر 40منٹ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ پروگرام کے مطابق رہائشگاہ کے بیرونی احاطہ میں ہی مختلف شعبہ جات نے باری باری حضورانور کے ساتھ گروپ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔ ان شعبہ جات میں خدمتِ خلق، حفاظتِ خاص، سیکورٹی، لنگرخانہ ٹیم، ضیافت ٹیم، MTA، شعبہ جائیداد، مجلس عاملہ میری لینڈ، طلبہ واساتذہ جامعہ احمدیہ کینیڈا، شعبہ رجسٹریشن، شعبہ MTA مسرور ٹیلی پورٹ، ایڈمنسٹریشن ٹیم، PA ٹیم، ملاقات ٹیم اور احمدی پولیس مین کے گروپ شامل تھے۔


انصار اللہ کے ہاؤسنگ سکیم کےتحت تعمیر مکانات کا معائنہ


بعدازاں پروگرام کے مطابق 10 بجکر 50منٹ پرJoppatown کیلئے روانگی ہوئی۔ Joppa کا علاقہ مسجد بیت الرحمٰن سے 50 میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ مجلس انصاراللہ امریکہ کے تحت اس علاقہ میں ایک دریا کے کنارے ایک ہاؤسنگ سکیم کے تحت 52 مکانات تعمیر ہوئے ہیں۔ جن میں سے 48 مکانات احمدی احباب کے ہیں۔ اور یہاںایک کمیونٹی سینٹر اور مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے۔ قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد11 بجکر 50منٹ پر یہاں تشریف آوری ہوئی۔ احباب جماعت مردوخواتین کی ایک کثیرتعداد نے اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا۔ اپنے پیارے آقا کے استقبال کیلئے امریکہ کی مختلف سٹیٹس کیلیفورنیا، ٹیکساس، Ohio، Illinois، Michigan، Massachusetts، جارجیا اور فلوریڈا (Florida) سے احباب اور فیملیز یہاں پہنچی تھیں۔ بعض احباب لاس اینجلیز اور شکاگو سے بھی رات بھر کا سفر کرکے پہنچے تھے۔
اس جگہ کو مختلف بینرز سے سجایاگیا تھا۔ بعض احمدی احباب نے اپنے گھروں کو بھی باہر سے سجایا ہوا تھا۔ یہاں تعمیراتی پراجیکٹ کا آغاز سال 2017ء میں ہوا تھا اور اس کی تکمیل سال 2022ء میں ہوئی ہے۔
سب سے پہلے حضورانور نےکمیونٹی سینٹر اور مسجد کا معائنہ فرمایا۔ یہ کمیونٹی سینٹر دو منازل پر مشتمل ہے، عمارت کا رقبہ دس ہزار مربع فٹ ہے۔ اس میں جو نماز کا ہال ہے، اس میں تین سو افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک Multipurpose ہال ہے۔ دو گیسٹ رومز ہیں۔ ایک کانفرنس روم ہے۔ دو ڈائننگ ہالز ہیں۔ دو دآفیسز ہیں۔ اسکے علاوہ جماعتی کچن، میڈیا روم اور دو Terraces ہیں۔ علاوہ ازیں چھ باتھ روم اور بیوت الخلا ہیں۔
حضورانور نے بڑی تفصیل سے اس سینٹر کا معائنہ فرمایا۔ معائنہ کے بعد حضورانور نےبیرونی احاطہ میں پودا لگایا اور بعدازاں دعا کروائی۔ اس موقع پر مقامی انتظامیہ نے حضورانور کے ساتھ تصویر بنوانے کی بھی سعادت پائی۔ بعدازاں ایک بچی نے حضورانور کو پھول پیش کیے۔
یہاں جو گھر، جوکالونی تعمیر ہوئی ہےان میں سے کمیونٹی سینٹر سے ملحقہ بلاک میں ایک گھر جماعت یوایس اے کے گیسٹ ہاؤس کے طور پر مخصوص کیا گیا ہے۔ حضورانور نے اس گھر کا معائنہ فرمایا۔ اسی بلاک میں ایک گھر بطور مرکزی گیسٹ ہاؤس تعمیر کیا گیا ہے۔ حضورانور نے ازراہِ شفقت اس کا بھی معائنہ فرمایا۔
بعدازاں حضورانور مجلس انصاراللہ امریکہ کے گیسٹ ہاؤس میں تشریف لے گئے اور اس کاتفصیل سے معائنہ فرمایا۔ یہ گیسٹ ہاؤس تین منازل پر مشتمل ہے۔ اس میں ہر منزل پر بیڈرومز ہیں۔ مکمل باتھ روم ہیں۔ Living room ہیں، ڈائننگ روم بھی ہیں۔ ایک کچن بھی ہے۔ اس کے علاوہ لانڈری روم بھی ہے اور لائبریری بھی بنائی گئی ہے۔
انصاراللہ گیسٹ ہاؤس کے معائنہ کے بعد حضورا نور ساتھ والے ملحقہ گھر میں بھی تشریف لے گئے۔ بعدازاں حضورانور ازراہِ شفقت مکرم ڈاکٹر فہیم یونس قریشی نیشنل سیکرٹری تربیت و چیئرمین انصارہاؤسنگ پراجیکٹ کے گھر بھی تشریف لے گئے۔ حضورانور نے ازراہِ شفقت ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ اور بچوں سے گفتگو فرمائی۔
اب یہاں سے واپسی کا پروگرام تھا۔ اس دوران ڈاکٹر نمودِسحر رانا صاحبہ نے حضورانور سے درخواست کی کہ میں واحد خاتون ہوں جس نے یہاں پر گھر خریدا ہے۔ حضورتشریف لائیں۔ حضورانور ازراہِ شفقت ڈاکٹر صاحبہ کے گھر بھی تشریف لے گئے۔
بعدازاں 12 بجکر 40منٹ پر یہاں سے مسجد بیت الرحمٰن کیلئے واپسی ہوئی اور قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد1 بجکر 40منٹ پر مسجد بیت الرحمٰن تشریف آوری ہوئی۔
2 بجکر 10 منٹ پر حضورانور نے تشریف لا کر نمازِ ظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
لجنہ اماء اللہ یو ایس اے کا مسجد بیت الرحمٰن کمپلکس کے بیرونی احاطہ میں اپنا ایک کانفرنس ہال تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے انہوں نے حضور انور کی خدمت میں درخواست کی تھی کہ حضور اس کی تعمیر کی جگہ پر دعا کروادیں۔ چنانچہ پانچ بج کر دس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لاکر دعا کروائی۔ اس موقع پر نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ اپنی عاملہ کے ممبران کے ساتھ موجود تھیں اور دعا میں شامل ہوئیں۔


نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات


بعد ازاں پروگرام کے مطابق 5 بجکر 15 منٹ پر حضورانور میٹنگ روم میں تشریف لائے جہاں نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی حضور انور کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کے ساتھ میٹنگ کا آغاز فرمایا۔
سب سے پہلے نائب صدر لجنہ نے عرض کیا کہ ان کے ذمہ تعلیم القرآن کا شعبہ ہے، اور اسکے علاوہ ان کی ذمہ داریوں میں تقاریب منعقد کرنا ہے مثلاً جلسہ سالانہ، شوریٰ وغیرہ۔
اسکے بعد دوسری نائب صدر لجنہ نے بتایاکہ امورِ طلبہ اور رشتہ ناطہ میں بھی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ حضورانور نے ان سے شعبہ امورِ طلباء کے حوالے سے استفسار فرمایاکہ ریکارڈ میں کل کتنی طالبات ہیں؟
نائب صدر لجنہ نے عرض کیا کہ کل رجسٹرڈ طالبات تقریباً 800 ہیں لیکن صحیح تعداد کا تعین کرنے کیلئے جو جائزہ لیا گیا اس میں صرف 258 طالبات نے جواب دیا ہے۔ گریجوایٹ طالبات کی تعداد 30 ہے، جبکہ ہائی سکول جانے والی طالبات کی تعداد 70سے 80 ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ میرے خیال میں اس سے زیادہ تعداد ہے، صحیح تعداد کا تعین کریں۔ اس میں کتنے مہینے لگ جائیں گے؟
اس پر نائب صدر صاحبہ نے عرض کیا کہ تین ماہ میں یہ ڈیٹا مکمل ہو جائے گا۔ انشاء اللہ
بعدازاں ایک اور نائب صدر لجنہ نے اپناتعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ ان کے سپرد شعبہ مال برائے لازمی چندہ جات اور نئی وصایا کے شعبہ جات ہیں۔
حضورانور کے استفسار پر انہوں نے عرض کیاکہ کُل موصیات کی تعداد 1776 ہے۔
حضورانور کے استفسار فرمانے پر انہوں نے عرض کیاکہ کُل ممبرات میں سے 2240 ایسی ہیں جو خود کماتی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ ان کو نظام وصیت میں شامل کرنے کیلئے کیا اقدامات اٹھا رہی ہیں؟
نائب صدر صاحبہ نے عرض کیا کہ حضورانور کا نظام وصیت سے متعلق خطبہ بیان فرمودہ 2014ءکی روشنی میں نیشنل، ریجنل اور مقامی عاملہ ممبران کو ترجیحی بنیادوں پر اس طرف توجہ دلائی جا رہی ہے اور ان کو رسالہ الوصیت بھی پڑھنے کو دیا جاتا ہے، ان کے سوالات کے جواب دے کر وصیت فارم پُر کرنے میں بھی ان کی مدد کی جاتی ہے۔ اللہ کے فضل سے 80 فیصد نیشنل عاملہ موصی ہے اور باقی پر کام جاری ہے۔
بعدازاں جنرل سیکرٹری نے اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیاکہ اس وقت کُل 63 مجالس ہیں جن میں سے 55 مجالس مستقل بنیادوں پر رپورٹ ارسال کر رہی ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ ان رپورٹس پر اپنا تبصرہ ان کو بھجواتی ہیں؟ جس پر جنرل سیکرٹری صاحبہ نے بتایا کہ ہر ماہ نیشنل صدر صاحبہ کانفرنس کال پر تمام مقامی صدران کی رپورٹس پر تبصرہ کرتی ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ کیا مرکزی سیکرٹریان تمام لوکل سیکرٹریان سے رابطے میں ہیں؟
اس پر جنرل سیکرٹری صاحبہ نے عرض کیا کہ یہ منصوبہ ابھی پایٔہ تکمیل تک نہیں پہنچا لیکن جلد ہی ہو جائے گا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس پر جلد کارروائی کریں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر صدر لجنہ نے عرض کیاکہ حضورانور کے دورہ کے پیشِ نظر ہم نے اپنی شوریٰ ملتوی کر دی تھی اور اب انتخاب اور شوریٰ دسمبر میں ہو گی۔ حضورانور نے ازراہِ شفقت ہمیں انتخاب کیلئے دو ماہ کی توسیع عنایت فرمائی تھی۔
بعدازاں سیکرٹری مال نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر بتایاکہ ممبری چندے کا بجٹ $449800 ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری مال نے عرض کیا کہ کمانے والی ممبرات کی تعداد 2240 ہے اور ان میں 1902 ایسی ہیں جو ایک فیصد چندہ ادا کرتی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس تعداد کو بڑھانے کی کوشش کریں کیونکہ بہت سی ایسی ممبرات ہیں جن کے پاس ایک اچھا ذریعہ آمدن موجود ہے۔ نیز فرمایا کہ جو ممبرات چندہ ادا کررہی ہیں، ا ن کا بھی پتا کریں کہ کیا وہ اپنی آمدنی کے مطابق چندہ دے رہی ہیں؟
اس پر سیکرٹری مال صاحبہ نے عرض کیا کہ ہم ان کو توجہ دلاتی ہیں۔
بعدازاں سیکرٹری تربیت نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ آپ نے لجنہ کے سو سال پورے ہونے کے حوالہ سے کیا تربیتی پروگرام مرتب کئے ہیں؟ گزشتہ میٹنگ میں بھی یہ بات ہوئی تھی؟ کیا اُسکے بعد کوئی پروگرام ترتیب دیا ہے؟
سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ ہمارے نئے سروے میں نماز، قرآن اور تربیتِ اولاد کی طرف خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ صد سالہ سال کی پہلی سہ ماہی میں ممبرات کو رسالہ الوصیت پڑھنے کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے، مرکز کی جانب سے بھی ہمیں نمازوں کی طرف توجہ دلانے کی ہدایت موصول ہوئی تھی۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ خواتین کو تربیتِ اولاد کی طرف خصوصی توجہ دلائیں۔ رسالہ الوصیت کے حوالہ سے فرمایا کہ اچھا ہے۔ اس طرح اگر وہ وصیت نہ بھی کریں تو کم از کم ان کو خلافت کی اہمیت اور اس بارے میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے منشاء کا بھی اندازہ ہو جائے گا۔
اسکے بعد سیکرٹری ناصرات نے اپنا تعا رف کروایا۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر انہوں نے عرض کیاکہ ناصرات کی کُل تعداد 1050 ہے۔
حضورانور کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری ناصرات نے عرض کیاکہ انہوں نے مقامی سیکرٹریان سے رابطہ کر کے دوبارہ کوائف اکٹھے کئے تھے اور نئی رپورٹ کے مطابق بھی یہ تعداد تقریباً 1050 ہی ہے۔ان میں سے تقریباً 70%بچیاں ایسی ہیں جو فعال ہیں اور باقاعدگی سے طاہر اکیڈمی میں شامل ہوتی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کیا آپ کی لوکل سیکرٹریان ناصرات فعال ہیں؟ کیونکہ تربیت کی یہی عمر ہے، ابھی توجہ دیں گی تو جب وہ لجنہ کی عمر میں داخل ہوں گی تو آپ کے پاس اچھے نتائج ہوں گے۔
بعدازاں سیکرٹری ضیافت، نائب جنرل سیکرٹری اور محاسبہ نے باری باری اپنا تعارف کروایا۔
اسکے بعد سیکرٹری اشا عت نے اپنا تعارف کروایا اور حضورانور کے دریافت فرمانے پر عرض کیاکہ لجنہ کا ایک رسالہ پچھلی ششماہی میں شائع ہوا تھا، یہ رسالہ ہر چھ ماہ بعد چھپتا ہے۔ اسکے علاوہ حضورانور کی اجازت سے رسالہ عائشہ سال میں چار مرتبہ چھپتا ہے۔ ایک اور نیا رسالہ اور ایک کتاب، جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے خطبات کا مجموعہ ہے جسکا ترجمہ صالحہ ملک صاحبہ نے کیا ہے، پرنٹنگ کیلئے تیار ہے۔
بعدازاں سیکرٹری صنعت و دستکاری نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ لوگوں نے کوئی مینا بازار منعقد کروایا ہے؟
اس پر سیکرٹری صنعت و دستکاری صاحبہ نے عرض کیا کہ اِمسال انہوں نے اس طرح کے 66 پروگرامز کروائے ہیں جس کے نتیجہ میں کُل $52750 کی رقم اکٹھی کی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رقم کے مصرف کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کیاکہ یہ رقم مرکز میں جمع کروا دی گئی ہے۔
اس کے بعد سیکرٹری تعلیم نے اپنا تعارف کروایا اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیاکہ شعبہ تعلیم نے جوبلی سال کیلئے معروف خواتین، جیسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، پر لٹریچر تیار کروا کر ممبرات میں تقسیم کیا ہے۔
اسکے بعد سیکرٹری تبلیغ نے اپنا تعارف کروایا اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استفسار فرمانے پر عرض کیا کہ دورانِ سال 11 بیعتیں ہوئی ہیں ا لحمد اللہ۔یہ خالصتاً لجنہ کی کوشش سے بذریعہ تبلیغی پروگرامز ہوئی ہیں۔
حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ یہ تمام بیعتیں شعبہ نومبائعات کے سپرد کردی گئی ہیں اور وہ نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ نماز، قرآن بھی سیکھ رہی ہیں۔
اسکے بعد سیکرٹری صحتِ جسمانی نے اپنا تعارف کروایا اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا کہ انکا تعلق نائیجیریا سے ہے، وہ روزانہ 6 میل واک کرتی ہیں۔
حضورانور نے دریافت فرمایا کہ کتنی ممبرات روزانہ ورزش کرتی ہیں؟ اس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ 1274 ممبرات ایسی ہیں جو باقاعدگی سے ورزش کرتی ہیں۔
(باقی آئندہ )
…٭…٭…٭…