اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-11-30

رشی نگر جماعت سے موصولہ تین ایمان افروز روایات

(محمد حمید کوثر ،انچارج شعبہ تاریخ احمدیت قادیان)

 

محترم خورشید احمد صاحب گنائی امیر جماعت احمدیہ رشی نگر و ممبران مجلس عاملہ ریشی نگر نے درج ذیل تین روایات اپنی تصدیق کے ساتھ شعبہ تاریخ احمدیت قادیان کو بھجوائیں۔ان میں سے دو کا تعلق حضرت مسیح موعو د علیہ السلام سے ہے اور ایک کا تعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سے ہے۔

پہلی روایت

حضرت ولی محمد صاحب واعظ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم قادیان پہنچے تو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے سوال فرمایا کہ آپ لوگ اپنے گھروں سے چل کر کتنے دنوں میں قادیان پہنچے ہیں؟ ہم نے جواب دیاکہ حضور! برف گرنے کی وجہ سے راستہ بہت خراب تھا۔رک،رک کر پیدل سفر کرنا پڑا، اس وجہ سے آٹھ نو دن بعد قادیان پہنچے ہیں۔حضور علیہ السلام نے کچھ دیر خاموشی اختیار کی پھر فرمایا : ولی محمد ! ایک زمانہ آئےگا کہ تمہاری اولادیںآٹھ نو گھنٹےمیں قادیان پہنچ جایا کریں گی۔ان شاء اللہ‘‘
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مذکورہ پیشگوئی لفظ بلفظ پوری ہوگئی ہے۔آج کل(یعنی2023ء) میں احباب جماعت اپنی اپنی ذاتی گاڑیوں میں روانہ ہوتے ہیں اور اگر راستہ میں کوئی غیر معمولی رکاوٹ نہ ہو تو آٹھ نو گھنٹے میں قادیان پہنچ جاتے ہیں۔الحمد للہ علٰی ذالک۔

دوسری روایت

حضرت ولی محمد صاحب واعظ ؓ بتایا کرتے تھے کہ ہمارا قیام قادیان میں سن1311 و 1312ہجری(93-1892ء)میں تھا۔ایک دن حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خاکسار کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ: ولی محمد آنحضرت ﷺ نے امام مہدی کی صداقت کیلئے یہ نشانی بتائی ہے کہ چاند اور سورج کو رمضان المبارک میں گرہن لگے گا۔ چنانچہ عنقریب آپ یہ نشانی پوری ہوتی دیکھ لیں گے۔ چنانچہ جب ہم واپس رشی نگر آئے تو ہم نے یہاں اعلان کر دیا کہ ’’ امام مہدی (علیہ السلام)قادیان میں ظاہر ہو چکے ہیںاور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے مطابق ان کی صداقت کیلئے رمضان المبارک میںچاند اور سورج کو گرہن لگےگا۔
چنانچہ اگلے سال مؤرخہ13رمضان 1311 ہجری بمطابق21؍مارچ 1894ء کو چاند کو گرہن لگا اور اسی رمضان کو مؤرخہ28رمضان 1311ہجری بمطابق 6؍اپریل 1894ء کو سورج گرہن ہوا۔
اس نشان آسمانی کو دیکھنے کے بعد رشی نگر کے تمام مسلمانوں نے احمدیت قبول کر لی اور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی وفات (26؍مئی1908ء)تک بہت سے اہل رشی نگر قادیان جاکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ملاقات کرتے رہے اور آپ ؑ کی مجالس سے استفادہ کرتے رہے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک کا ایک ایمان افروز واقعہ

تیسری روایت: حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ ماہ جولائی،اگست 1921ء کو دوسری بار مع اہل و عیال کشمیر تشریف لے آئے۔الفضل میں تحریر ہے کہ
مؤرخہ11؍اگست 1921ء کو صبح کی نماز کے بعد … ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ٹانگوں اور گھوڑوں پر سوارہوکر حضور مع تمام قافلہ کے آسنور کو روانہ ہوگئے۔موضع کنہ پورہ(حال ناصر آباد)کے احمدی احباب نے حضور کے کھانے کا اور تقریر کا اہتمام کیا ہوا تھا…آسنور سے قریباً دو میل کے فاصلہ پر موضع ریشی نگر میں احمدی بچوں اورنوجوانوں کی دو رویہ قطار کھڑی تھی۔ان میں سے ہر ایک فرط محبت سے ہدیہ سلام مسنون حضور ؓ کے آگےپیش کر رہا تھا۔‘‘ (الفضل 22؍اگست 1921ء جلد 9نمبر 14صفحہ1و2)
رشی نگر کے قدیمی بزرگان جو اُس وقت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے بتایا کرتے تھے کہ حضوررضی اللہ عنہ نے مغرب اور عشاء کی نمازیں مسجد رشی نگر میں ادا کیں۔بعد ازاں حاضرین کو مخاطب کرکے فرمایا کہ آپ اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسکول کی تعلیم بھی دلوائیں،نیز یہاں  ایک اسکول بھی قائم کریں اور آپ میں سے کوئی فرد جماعت بیکار نہ رہے کیونکہ بیکاری ہی تمام خرابیوں کی جڑ ہے۔
جب حضرت مصلح موعودؓ واپس تشریف لے جارہے تھے تو ایک عورت مسماۃ عزیزہ بیگم زوجہ مکرم عبد الرحمٰن گنائی صاحبؓ حضوررضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور درخواست کی کہ میری شادی کو طویل عرصہ گزرگیا ہے اورکوئی اولاد نہیں ہے اولاد ہونے کیلئے دعا کریں۔حضور بہت دیر تک خاموش رہے اور پھر جواب دیا بی بی یہ دعا تیری ذات کیلئے بہتر نہیں۔بہت ممکن ہے بیٹے کی ولادت سےتیری زندگی خطرے میں پڑ جائے۔اسکے باجود اس نے دعا کی پھر درخواست کی۔حضوررضی اللہ عنہ نے اسے پہلے والا ہی جواب دیا ۔عزیزہ بیگم نے پھراصرار کیااس پر حضورؓ  نے عزیزہ بیگم کیلئے ہاتھ اٹھا کے دعا کی۔اللہ تعالیٰ نے حضور رضی اللہ عنہ کی دعا کو شرف قبولیت بخشااور کچھ عرصہ کے بعد عزیزہ بیگم نے ایک لڑکے کو جنم دیا اور اسکی ولادت کے ساتھ ہی عزیزہ بیگم کی وفات ہوگئی اور تقدیر مبرم پوری ہوئی ۔ جس لڑکے کی پیدائش ہوئی اس کا نام عبد الرشید گنائی ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ رشی نگر اور جماعت ہائے احمدیہ کشمیر کو ان روایات سے استفادہ کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔آمین۔

…٭…٭…٭…