اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-22

مکان کی پیشانی پر کیا لکھنا چاہئے؟

(حضرت میر محمد اسمٰعیل صاحب رضی اللہ عنہ)

مکان کانام تجویز کر کے اسے مکان کے کسی نمایاں حصے میں لکھنے ،اسی طرح صاحب مکان کا نام لکھنے کے بارے میں حضرت میر محمد اسماعیل صاحبؓوحضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓکے دو نہایت دلچسپ مضامین گزشتہ دو شماروں میں شائع ہوئے ہیں ۔اسی سلسلہ میں یہ تیسرا مضمون ہے ۔ مکان کی پیشانی پر ھٰذَامِنْ فَضْلِ رَبِّی لکھنا چاہئےیا ذَالِکَ الفَضْلُ مِنَ اللہِ لکھنا چاہئے؟حضرت میر محمد اسماعیل صاحبؓ کی رائے جاننے کیلئے یہ دلچسپ مضمون ضرور پڑھیں ۔ حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ کے نزدیک مکان کی پیشانی پر لکھنے کیلئے مَا شَاۗءَ اللہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ بہترین آیت ہے اس کیلئے آ پکا مضمون جو گزشتہ شمارہ میں شائع ہو ا ہے ضرور پڑھیں! (ادارہ)

 

عموماً نیا مکان بنانے والے احباب میں یہ شوق بھی پایا جاتا ہے کہ وہ کوئی موزون شعر یا مناسب مطلب آیت قرآنی مکان کی پیشانی پر لکھوالیتے ہیں ۔ بعض دفعہ یہ تحریر تبلیغی ہوتی ہے اور بعض دفعہ اظہار شکر یا نصیحت وتذکیر یا تبرک کے طور پر۔ ذیل میں مَیں کچھ آیات قرآنی اور کچھ اشعار حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نقل کرتا ہوں جو اس کام آسکتے ہیں ۔ احباب اپنے مذاق اور مطلب کی آیت یا شعران میں سے انتخاب کر سکتے ہیں یا اسی قسم کی کوئی عبارت خود بنا کر یا کسی جگہ سے نقل کر کے استعمال کر سکتے ہیں۔
یاد رکھنا چاہئے کہ ایسی تحریر خوب موٹی اور پختہ سیاہی سے لکھوانی چاہئے اور ایسی جگہ لکھوانی چاہئے جہاں دھوپ براہ راست اس پر نہ پڑتی ہو ۔ ورنہ کچھ دنوں کے بعد نقش پھیکا پڑ جاتا ہے بعض اوقات یہ بہتر ہوتا ہے کہ ایسی تحریر بجائے مکان کی پیشانی کے بیرونی برآمدہ کے اندر لکھوائی جائے تاکہ دھوپ اور بارش سے بچی رہے۔
بعض اوقات کمروں کے اندر بھی تذکیر نفس کیلئے ایسی تحریریں لکھی جا سکتی ہیں۔ ہندوستان میں مسلمان بادشاہوں کی قدیم عمارتوں میں آپ اکثر ایسی تحریریں دیکھ سکتے ہیں اور مسجد وں میں تو اب بھی ان کا رواج ہے ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی مسجد مبارک میں اپنے بعض الہامات اور درود شریف دیوار پر لکھوائے تھے ۔ پس اس عمل کی سند ہمارے پاس موجود ہے ۔
قادیان کی کئی عمارتوں کی پیشانی پر مَیں نے ایک آیت کا ٹکڑہ لکھا دیکھا ہے اور مَیں جب کبھی اسے پڑھتا ہوں تو خوف کے مارے لرزجاتا ہوں وہ یہ ہے ھَذَامِنْ فَضْلِ رَبِّی (یہ میرے ربّ کا فضل ہے)یہ حصہ آیت خود تو خوف کا باعث نہیں بلکہ باعث خوف اس کا اگلا حصہ ہے جو بیساختہ اس وقت میری زبان پر آجاتا ہے اور وہ یہ ہے ھٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّيْ لِيَبْلُوَنِيْٓ ءَاَشْكُرُ اَمْ اَكْفُرُ (یعنی یہ میرے ربّ کا فضل ہے تاکہ وہ میری آزمائش کرے کہ مَیں شکر کرتا ہوں یا کفر)اس کی جگہ اگر ذَالِکَ الفَضْلُ مِنَ اللہِ لکھا کریںتو زیادہ موزون ہے ۔کون ہے جو خدا کی آزمائش پر پورا اتر سکے۔
اب اس ضمن میں بعض قرآنی آیات یا احکامات یا اشارات جن کا گھروں سے کچھ تعلق ہے لکھتا ہوں۔

(1)

اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ

(2)

رَحْمَتُ اللہِ وَبَرَكٰتُہٗ عَلَيْكُمْ اَہْلَ الْبَيْتِ۝۰ۭ اِنَّہٗ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

(3)

اِنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ لِيُذْہِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَيْتِ وَيُطَہِّرَكُمْ تَطْہِيْرًا

(4)

رَبِّ ابْنِ لِيْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّۃِ وَنَجِّــنِيْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّــنِيْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِــمِيْنَ

(5)

وَاِنَّ الْاٰخِرَۃَ ہِىَ دَارُ الْقَرَارِ

(6)

وَلَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَيْرٌ لِّـلَّذِيْنَ اتَّقَوْا۝۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ

(7)

لِلَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا فِيْ ہٰذِہِ الدُّنْيَا حَسَـنَۃٌ۝۰ۭ وَلَدَارُ الْاٰخِرَۃِ خَيْرٌ۝۰ۭ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِيْنَ

(8)

وَاللہُ يَدْعُوْٓا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ۝۰ۭ وَيَہْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ

(9)

الْحَـمْدُ لِلہِ الَّذِيْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖ

(اس میں دو آیتوں کے حصے ملائے گئے ہیں ایک آیت نہیں ہے)

(10)

وَابْتَغِ فِــيْمَآ اٰتٰىكَ اللہُ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ

(11)

وَمَا ہٰذِہِ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَآ اِلَّا لَہْوٌ وَّلَعِبٌ۝۰ۭ وَاِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَھِىَ الْحَـيَوَانُ۝۰ۘ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ

(12)

قُوْلُوْا حِطَّۃٌ وَّادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا

(13)

وَلَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰي حِيْنٍ

(14)

مَا شَاۗءَ اللہُ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ

(15)

اب میں ایک نہایت مہتم بالشان آیت لکھتا ہوں ۔ جسے ہر مسلمان کو ہر وقت اپنے زیر نظر رکھنا چاہئےکیونکہ یہ خدا اور اس کے بندے کے درمیا آخری فیصلہ ہے قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَہَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِہَادٍ فِيْ سَبِيْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللہُ بِاَمْرِہٖ۝۰ۭ وَاللہُ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

 

اسکے بعد کچھ اشعار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بھی نوٹ فرمالیں:

(1)

سنو آتی ہے ہر طرف سے صدا
کہ باطل ہے ہر چیز حق کے سوا
کوئی دن کے مہماں ہیں ہم تم سبھی
خبر کیا کہ پیغام آوے ابھی

(2)

کیونکر ہو شکر تیرا تیرا ہے جو ہے میرا
تو نے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا
جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا
کردے یہ گھر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ
(آخری مصرعہ میں تھوڑاسا تصرف حسب حال کردیا گیا ہے)

(3)

اے قادر و توانا آفات سے بچانا
ہم تیرے درپہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا
غیروں سے دل غنی ہے جب سے ہے تجھ کو جانا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

(4)

اس دل میں تیرا گھر ہے تیری طرف نظر ہے
تجھ سے ہوں میں منور میرا تو تُو قمر ہے
تجھ پر مرا توکل درپر تیرے یہ سر ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

(5)

دنیا بھی اک سرا ہے بچھڑیگا جو ملا ہے
گرسو برس رہا ہے آخر کو پھر خدا ہے
شکوہ کی کچھ نہیں جا یہ گھرہی بے بقا ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

(6)

تری رحمت ہے میرے گھر کا شہتیر
میری جاں تیرے فضلوں کی پنہ گیر
یہ سب تیرا کرم ہے میرے ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْنَ اَخْزَی الْاَعَادِیْ
(اس میں بھی مختلف جگہ کے دو شعر اکٹھے کر دیئے ہیں)

(7)

خدا کا ہم پہ بس لطف وکرم ہے
وہ نعمت کونسی باقی جو کم ہے
زمین قادیاں اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
ظہورِ عون و نصرت دمبدم ہے
حسد سے دشمنوں کی پشت خم ہے
سنو اب وقت تو حید اتم ہے
ستم اب مائل ملک عدم ہے
خدا نے روک ظلمت کی اٹھادی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْنَ اَخْزَی الْاَعَادِیْ

(8)

اے حب جاہ والویہ رہنے کی جانہیں
اس میں تو پہلے لوگوں سے کوئی رہا نہیں
ڈھونڈووہ راہ جس سے دل وسینہ پاک ہو
نفس دنی خدا کی اطاعت میں خاک ہو
ذیل کے شعر حضرت خلیفۃ المسیح علیہما السلام (حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ ۔ناقل)کے ہیں اور ایک دوست نے اپنے دروازہ پر لکھوائے ہیں اور نہایت موزون ہیں ؎
بنیں ہم بلبل بستان احمد
رہے برکت ہمارے آشیاں میں
ہمارا گھر ہو مثل باغ جنت
ہو آبادی ہمیشہ اس مکاں میں

(بحوالہ الفضل قادیان 28؍اگست 1936ء)
…٭…٭…٭…