موسم گرما میں بآرام رہنے کا آسان طریق
شاہ نواز خان
میڈیکل آفیسر میگاڈی افریقہ
ہمارے ملک میں گرمیوں کا موسم بالعموم سخت تکلیف دہ ہوتا ہے خصوصاً جن لوگوں کو پسینہ زیادہ آتا ہے ان کی حالت سخت قابل رحم ہوتی ہے۔ گرمی کی وجہ سے بار بار پانی پینا پھر پسینہ کے ذریعہ نکال دینا بس یہی ہوتار ہتا ہے ۔ اسکے علاوہ بے چینی ، گھبراہٹ ، تکان ، عضلات کا پھڑکنا ،بے خوابی، اعصابی ضعف، توجہ کا قائم نہ رکھ سکنا، کام کاج کو جی نہ چاہنا، سردرد، یہ سب علامات کم وبیش سب میں پائی جاتی ہیں اور اس کی وجہ گرمی کی زیادتی اور پسینہ کا بار بار آنا ہے۔
تجربہ سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ گرمی کی تکلیف کا باعث پانی کی کمی نہیں ہوتی بلکہ دراصل نمک کی کمی کے باعث یہ سب علامات نمودار ہوتی ہیں ۔ بار بار پانی پی لینے سے یہ علامات دُور نہیں ہوتیں بلکہ زیادہ پسینہ آکر حالت اور بھی خراب ہوجاتی ہے۔ پس اس کا علاج صرف یہ ہے کہ گرمیوں میں نمک زیادہ کھایا جائے اور سادہ پانی کی بجائے نمکین پانی پیا جائے۔
جہازوں کے انجن روم اور گہری کانوں کے اندر کام کرنے والے مزدوروں میں بھی یہ علامات پائی جاتی ہیں ۔ ان کو بھی گرمی کی وجہ سے پسینہ بہت زیادہ آتا ہے اور مندرجہ بالا سب علامات پیدا ہوجاتی ہیں لیکن اگر وہ پانی میں ایک چٹکی معمولی نمک ڈالکر پی لیںتوسب علامات تکان وغیرہ رفع ہو جاتی ہیں جو سادہ پانی سے ہرگز رفع نہیں ہوتیں۔
یہ حقیقت ہے کہ گرمیوں میں جسم انسانی کو نمک کی ضرورت بہت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ پسینہ اور پیشاب وغیرہ کے راستے بہت سا نمک جسم کے اندر سے نکل جاتاہے جس کی تلافی ضروری ہوتی ہے ۔ مگر عجیب بات ہے کہ ہمارے ملک میں کم سے کم نمک موسم گرمامیں کھایا جاتا ہے جبکہ اس کی ضرورت بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ رمضان کے دنوں میں سحری کے وقت اگر لسی پینی ہو تو نمک کے متعلق تاکید کی جاتی ہے کہ کم ہوورنہ پیاس لگے گی۔ غرضیکہ نمک کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہےجس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پسینہ کے ذریعہ نمک جسم سے خارج ہو کر سخت بےچینی پیدا ہونے لگتی ہے ۔ مَیں اپنے بھائی بہنوں کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ اگر وہ موسم گرما میں تندرست اور خوش رہنا چاہتے ہیں تو نمک کا خوف دل سے نکال دیں اور خوشی سے نمک زیادہ استعمال کیا کریں ۔ کئی لوگوں کا تجربہ ہےکہ وہ گرمیوں میں نمک زیادہ کھاکر تندرست رہتے ہیں۔ اس کا طریق یہ ہے کہ پانی میں یالسی میں اچھی طرح نمک ڈالا کریں اور سالن پر بھی کھانا کھاتے وقت نمک ڈال لیا کریں مگر حد اعتدلال کے اندر کیونکہ جس طرح نمک کی کمی مضر ہے اسی طرح نمک کی زیادتی بھی مضر ہے۔
جن لوگوں کو استسقاء یا گردوں کا مرض ہو مثلاً پلکوں اور ٹخنوں پر ورم ہو، ان کو نمک سے پرہیز ضروری ہے۔ اسی طرح حاملہ عورتوں کو حمل کے آخری ایک دوماہ میں گوشت اور نمک کم کھانا چاہئے ۔نمک کی کمی کی وجہ سے وضع حمل جلدی ہو جاتا ہے اور تکلیف بھی کم ہوتی ہے ۔
(مطبوعہ روزنامہ الفضل قادیان 17؍جولائی 1938ء)