(حضرت میر محمد اسمٰعیل صاحب رضی اللہ عنہ )
حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ کا ایک دلچسپ مضمون الفضل1936ءسے پیش ہے۔ لڑکا پانے کیلئے قرآن کریم کا ایک مجرب وآزمودہ نسخہ ذیل کے مضمون میں پیش کیا گیا ہے ۔ لڑکے کے خواہشمند احباب لڑکی کے بعد لڑکا پانے کیلئے یہ نسخہ ضرور آزمائیں۔(ادارہ)
الفضل میں ایک اشتہار کسی دوا کا چھپا کرتا تھا کہ اسکے استعمال سے جس کے ہاں لڑکیاں پیدا ہوتی ہوں اسکے ہاں لڑکا پیدا ہوگا۔ یہ اشتہار پڑھ کر مجھے یاد آیا کہ ایک نسخہ مجھے بھی معلوم ہے اور بے خرچ کیوںنہ میں ضرورتمند احباب کیلئے اسے شائع کردوں۔
تاریخ اس نسخہ کی یہ ہے کہ ایک دفعہ ایک لڑکی بشریٰ نام کی میرے پاس کھڑی تھی اور اس کا چھوٹا بھائی بھی اس وقت سامنے تھا۔ مَیں نے مذاقاً اس لڑکی کے نام کی مناسبت اور لڑکے کی موجودگی کے حسب حال یہ آیت سورۂ یوسف کی پڑھی اور دونوں کی طرف انگلی سے اشارہ کیا۔ يٰبُشْرٰي ھٰذَا غُلٰمٌ جس کے معنے ہیں خوشخبری ہو یہ لڑکا ملا۔ یا’’ اَے بشریٰ یہ لڑکا‘‘ ساتھ ہی کسی نے اس لڑکی کی بابت بتایا کہ اس کی ماں کے ہاں بیٹیاں ہوتی تھیں اب یہ بھاگوان پیدا ہوئی تو اسکے بعد ان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا۔ مَیںنے کہا یہ آیت قرآنی کی تاثیرہے کہ بشریٰ کے بعد لڑکے کا آنا ضروری ہے کیونکہ کلام الٰہی میں جس طرح ہدایت کے فوائدہیں اسی طرح اور قسم کے قیمتی خواص بھی ہیں ۔ بعینہٖ اسی طرح جس طرح خدا تعالیٰ کی دیگر پیدا کردہ اشیامیں علاوہ مشہور اور اصلی فوائد کے اور ضمنی فوائد بھی ہوتے ہیں سو ضمنی بطن یا فائدہ اس آیت کا یہ بھی ہے کہ جب بشریٰ کسی لڑکی کاکسی گھر میں نام رکھا جائے تو اس کے بعد جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ لڑکا ہوتا ہے اور بشریٰ کے بعد بموجب تاثیر اس کلام الٰہی کے غلام کا پیدا ہونا ضروری ہے۔
اس کے بعد مَیں نے تفتیش شروع کی کہ اس نام کی لڑکیاں کون کون ہیں اور مجھ پر کھل گیا کہ جس قدر بشریٰ نام والی بیان کی گئیں ان میں سے اکثر کے بعد لڑکے ہی تولد ہوئے ۔ اسکے یہ معنے نہیں کہ یہ نسخہ کبھی خطا نہیں جاتا کیونکہ ایسا تو دنیا میں کوئی بھی نسخہ نہیں جو خطا نہ جائے۔ ہاں یہ ایسا نسخہ ہے جو اکثر کامیاب ہوتا ہےاور جو استثناءہیں وہ اس کی صداقت پر دلیل ہیں۔ یعنی Exception proves the Rule والامعاملہ ہے۔
پس دوست اس کو بھی آزمائیں اور فائدہ اٹھائیں تو خاکسار کو دعا سے یاد فرمائیں ۔ ہاں یہ جائز نہ ہوگا کہ کسی لڑکی کا پہلے کوئی اور نام ہو اسے بدل کر بشریٰ کردیا جائے بلکہ شروع سے ہی یہ نام رکھنا چاہئے۔
کسی نسخہ کی تاثیر کا میاب سمجھنے کیلئے دواؤں میں تو یہ کافی سمجھا جاتا ہے کہ قریباً50فی صدی کامیاب ہو لیکن اگر 70یا80 فیصدی کامیابی ہو تو اسے specific یا اکسیر خیال کیا جاتا ہے اور میرا مشاہدہ اس بارہ میں یہی ہے کہ 95فیصدی یہ نسخہ یقیناً کامیاب ہے ۔ باقی جہاں پہلی دفعہ ناکامی ہوئی ہے وہاں پھر ایک شاخ کامیابی کی ایسی ہے کہ بشریٰ کے معاً بعد نہیں مگر ایک اور لڑکی پیدا ہوکر پھر لڑکا یا لڑکوں کا سلسلہ پیدا ہوگیا۔ سو یہ بھی بڑی بھاری بات ہے اور صرف تھوڑا سا وقفہ پڑجانا کوئی قابل اعتراض بات نہیں اور بشریٰ کے بعد کبھی بھی لڑکا پیدا نہ ہونا شاذ ہے۔
اعداد وشمار
اوپر کامضمون میں لکھ چکا تھا کہ مَیں نے قادیان کی بشریٰ نام لڑکیاں شمار کیں اور اسکا حسب ذیل نقشہ یعنی Statisticsپیش کرتا ہوں تاکہ ان لوگوں کی تسلی بھی ہوجائے جو زیادہ تنقیدی نظر سے ایسی باتوں کو دیکھتے ہیں۔
کل بڑی لڑکیاں جو میرے علم میںبعد تفتیش آئیں -24
جن کی پیدائش کے معاً بعد لڑکا ہوا -18
جن کی پیدا ئش کے معاًبعد لڑکی ہوئی مگر پھر اس لڑکی کے بعد لڑکا ہوا-4
جن کے بعد دو لڑیاں ہو کر لڑکا ہوا-1
جن کے بعد کوئی لڑکا نہیں ہوا-1
اس سے معلوم ہوا کہ 95.8فیصدی کامیابی ہے اور صرف ایک مثال ایسی ملی ہے جہاں لڑکا نہیں ہوا۔ ان کے علاوہ 4اور بشریٰ بھی ہیں جو waiting list پر ہیں اور جن کی عمر ایک سال کے اندر اندر ہے اور مَیں امید رکھتا ہوں کہ ان کے والدین کے ہاں خدا تعالیٰ آئندہ حمل میں اولاد نرینہ عطا فرمائے گا۔ اِنْشَاء اللہ ۔ وَھُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
پس جن صاحب کو لڑکے کا خیال ہو وہ فوراً پہلی بیٹی کا ہی نام بشریٰ رکھ دیں یا جن کے ہاں لڑکیاں ہی لڑکیاں پید اہوتی ہوں وہ آئندہ اس نسخہ کی آزمائش کریںاور ساتھ ہی دعا اور تضرع بھی کریںکیونکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور فضل نہ ہو تو سب نسخے بیکار ہیں۔(روزنامہ الفضل قادیان 2؍اکتوبر1936ء)
نوٹ:تقریباًایک سال بعد مندرجہ بالامضمون کی تائید میں یہ نوٹ الفضل میں شائع ہوا احباب اسے بھی ملاحظہ فرمائیں۔
یَا بُشْرٰی ھٰذاغُلَام
گزشتہ سال حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے الفضل میں ایک نوٹ تحریر فرمایا تھاجس کا ماحصل یہ تھا کہ آیت يٰبُشْرٰي ھٰذَا غُلٰمٌکے اسرارمیں سے ایک سریہ بھی ہے کہ اگر کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہو اور اس کا نام بشریٰ رکھا جائے تو اس کے بعد بفضل خدا لڑکا پیدا ہوگا۔ اس کے متعلق ڈاکٹر صاحب نے چند مثالیں بھی پیش فرمائی تھیں ۔ اس وقت میں ان کی تائید میں ایک تازہ مثال پیش کرتا ہوں ہمارے ایک احمدی بھائی خضر حسین القزق نے حیفا سے لکھا ہے کہ انہوںنے اپنی لڑکی کانام بشریٰ رکھااس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں لڑکا عطافرمایا ہے چنانچہ وہ مذکورہ بالاآیت لکھ کر تحریر فرماتے ہیں :
سیدی انی ازف الیکم ھذہ البشریٰ وھی من بعد ابنتی التی سمیتھا بشریٰ ان واھب الذکوروالاناث رزقنی غلامًا۔ میں آپ کو یہ بشارت دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بیٹی کے بعد جس نام میں نے بشریٰ رکھا غلام (لڑکا)عطا فرمایا۔
خاکسار جلال الدین شمس از لنڈن
( روزنامہ الفضل قادیان 1؍فروری1938ء)