اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-02-01

حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ نیوزی لینڈکی آن لائن ملاقات اور حضور انور کی زرّیں نصائح 

روزانہ exercise کرنی چاہئے

مستقل میگزین اور کتب شائع کریں

Maori زبان میں مزید لٹریچر شائع کرنا چاہئے تاکہ اسکے ذریعہ زیادہ لوگ حقیقی اسلام کی تعلیمات سے آگاہ ہوسکیں

جملہ ممبران عاملہ کو وقف عارضی کی سکیم میں حصہ لینا چاہئے اور دو ہفتے کا وقت قرآن کریم سکھانے اور دیگر دینی پروگرامزکیلئے وقف کرنا چاہئے

لکھنے والوں کی ایک ٹیم بنانی چاہئے، جو اخباروں میں اور سوشل میڈیا پر بھی لکھ سکتے ہیں

 

سیّدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 6؍فروری 2022ء کو نیشنل مجلس عاملہ نیوزی لینڈ سے آن لائن ملاقات فرمائی۔حضور انور اس ملاقات کیلئے اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز میں رونق افروز ہوئے جبکہ ممبران نیشنل مجلس عاملہ، جن میں مجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس انصار اللہ کے نمائندے بھی شامل تھے، نے مسجد بیت المقیت (آک لینڈ) سے شرکت کی۔
80 منٹ پر مشتمل اس ملاقات میں جملہ حاضرین مجلس کو حضور انور سے گفتگو کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ ہر ممبر کو اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کرکے حضور انور سے راہنمائی اور ہدایات حاصل کرنے کا موقع ملا۔
صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کو تعداد کم ہونے کی وجہ سے مثالی مجلس بننے کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ آپ کی مجلس ایک ideal مجلس ہے، کیونکہ ہر ایک خادم تک آسانی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
ایک دوست مکرم محمد یٰسین چودھری صاحب نے بتایا کہ انہیں بطور نیشنل سیکرٹری وقف نو، نیشنل سیکرٹری تربیت اور قائد تربیت اور نائب صدر انصار اللہ خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ کے ہاں قحط الرجال ہے جو صرف ایک آدمی کو تین تین پوزیشنیں دے دیتے ہیں۔ حضور انور نے دریافت فرمایا کہ نیوزی لینڈ میں وقف نو کتنے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وقف نو 140 ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ان کو encourage کریں تاکہ ان میں سے کچھ جامعہ میں جانے والے بھی ہوں اور ڈاکٹر بنیں۔ سیکرٹری صاحب وقف نو نے بتایا کہ ایک واقف نو میڈیکل لائن میں ہے اور ایک جامعہ احمدیہ کینیڈا میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ چلیں ہر سال ایک بچہ تو جامعہ میںبھیجا کریں ۔ نیز فرمایا کہ یہ جو مشنری بیٹھے ہوئے ہیں آپ کے، انہوں نے ساری عمر توآپ کے پاس نہیں رہنا۔ نیوزی لینڈ کو اپنے آپ کوخود سنبھالنا پڑے گا۔
پھر نیشنل سیکرٹری امور عامہ اور معتمدمجلس خدام الاحمدیہ سے حضور انور نے استفسار فرمایا کہ سیکرٹری امورعامہ کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ ہیلتھ اور سیفٹی کا ایک پورٹ فولیو ہے۔ اسکے علاوہ dispute resolution ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ نیوزی لینڈ میں تو ابھی چھوٹی سی جماعت ہے انہوں نے کیا لڑنا ہے ۔ آپس میں لڑ کے خود ہی صلح کر لیتے ہوں گے۔
سیکرٹری صاحب نے مزید بتایا کہ اسکے علاوہ تجنید کی تصدیق مرکز ارسال کرنا ہے، اسی طرح نوکریوں کے حوالہ سے جو نیوزی لینڈ میں مواقع ہیں ان کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اب آئے ہیں کام پہ۔ احمدیوں کو jobs تلاش کروا کے دینا اور جو نئے یہاں سیٹل ہونے کیلئے آئے ہیں، اسائلم سیکر آئے ہیں ان کو بھی گائیڈ کرنا اس کیلئے آپکو ایک کونسلنگ (counselling) ڈیسک بنانا چاہئے جو نئے آنے والوں کو بتائیں کہ ان کی کوالیفکیشن کے مطابق ان کی تعلیم کے مطابق یا جو تعلیم نہیں رکھتے ان کو کہاں کہاں جاب مل سکتے ہیں، کیا کیا opportunitiesہیں جہاں وہ بہتر جاب کر سکتے ہیں اور پھر یہ ہے کہ جو کم پڑھے لکھے ہیں وہ کس طرح اپنے آپ کو یہاں کی تعلیم کے مطابق updateکریں جو جوان ہیں تا کہ ان کو بہتر جاب مل سکے اور پھر یہ ہے کہ کس قسم کی تجارت میں، بزنس میں تھوڑے پیسوں سے آپ ان کو لگا سکتے ہیں تا کہ وہ آہستہ آہستہ establish ہو جائیں اور پھر اپنے پاؤں پہ کھڑے ہو جائیں۔ صرف مزدوریاں کرنے سے تو کچھ نہیں ہوتا۔ تو اس طرح establish کریں کہ جماعت ممبراپنے پاؤں پہ کھڑے ہوں اور یہ ساری information کہ نیوزی لینڈ میں کس قسم کا بزنس چلتا ہے ،کس قسم کی فارمنگ ہے کس قسم کے دوسرے جاب opportunities ہیں اور کہاں کہاں بہتر جاب مل کے بہتر کمائی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ کس بزنس میں جائیں ۔ تھوڑے پیسے سے شروع کر کے کس طرح ہم زیادہ بہتر کر سکتے ہیں۔ اگر فارم لینڈ پہ جا کر کام کریں تو کہیں مل سکتی ہے کہ نہیں مل سکتی۔ تو یہ چیزیں، ساری انفارمیشن اکٹھا کرنا امور عامہ کا کام ہے۔
ایک دوست نے جو کافی عرصہ سے اپنے شعبہ میں خدمت بجا لا رہے ہیں دریافت کیا کہ وہ کس طرح motivated رہ سکتے ہیں۔ اسکے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ ہمیشہ یہی سوچیں کہ آپ ابھی جوان ہیں۔
حضور انور نے مہتمم صاحب صحت جسمانی سے دریافت فرمایا کہ وہ کونسی گیم کھیلتے ہیں جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ ہفتہ میں ایک دن کرکٹ اور والی بال کھیلتے ہیں ۔ نیز مہینے میں ایک یا دو بار آپس میں میچ ہوتا ہے۔حضور انور نے فرمایا کہ کیامہینے میں چار دن ورزش کرنے سےصحت اچھی ہو جائے گی؟ روزانہ exercise کرنی چاہئے۔
مہتمم صاحب اطفال کو مخاطب ہو کر حضور انور نے فرمایا کہ لڑکے زیادہ شرارتیں تو نہیں کرتے؟ انہوں نے بتایا کہ نہیں حضور۔ کافی ٹھیک ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ اچھا۔ چلو پھر، بچوں کا صحیح طرح خیال رکھاکریں ۔
سیکرٹری صاحب اشاعت کو حضور انور نے توجہ دلائی کہ مستقل میگزین اور کتب شائع کریں۔ حضور انور نے خاص طور پر ذکر فرمایا کہ Maori زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ شائع کرنےکے بعد اب انہیں اس زبان میں مزید لٹریچر بھی شائع کرنا چاہئے تاکہ اسکے ذریعہ زیادہ لوگ حقیقی اسلام کی تعلیمات سے آگاہ ہوسکیں ۔
حضور انور نے توجہ دلائی کہ جملہ ممبران عاملہ کو وقف عارضی کی سکیم میں حصہ لینا چاہئے اور دو ہفتے کا وقت قرآن کریم سکھانے اور دیگر دینی پروگرامزکیلئے وقف کرنا چاہئے۔
پریس اینڈ میڈیا ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات سے نوازتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ آپ کو لکھنے والوں کی ایک ٹیم بنانی چاہئے، جو اخباروں میں لکھ سکتے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی۔ یہ ٹیم تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ہو نی چاہئے۔ کوشش کرکے اسکے دینی علم کو بھی بڑھائیں۔ مربیا ن سے مددلے کر انہیں ٹریننگ دیں اور پھر وہ اپنا کردار صرف پریس اینڈ میڈیا ٹیم کے ممبر کے طور پر ہی نہیں بلکہ بطور مبلغ کے بھی ادا کریں۔
ملاقات کے اختتام پر حضور انور نے مکرم مربی صاحب کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ جماعت کا کوئی رسالہ جاری کروائیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضور اصل میں ’’پیغام امن ‘‘ کے نام سے رسالہ چل رہا تھا اور newsletter بھی نکل رہا تھا لیکن گذشتہ سال ڈیڑھ سے بند ہے۔ محترم مربی صاحب نے یہ بھی عرض کیا کہ سیکرٹری صاحب گذشتہ کچھ سالوں کے دوران جماعت کے آن لائن چندے کا سسٹم ترتیب دینے میں کافی مصروف رہے ہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ کیوں؟ آپ لوگوں کی پچھلے سال سے بہت زیادہ تربیت ہو گئی ہے کہ ضرورت نہیں پڑی۔ فرمایا چندہ لے لینا تو کوئی کام نہیں ہے تربیت بھی کام ہے۔
ملاقات کے اختتام پر حضورانور نے فرمایا کہ چلو پھر اللہ حافظ ہو۔ بوڑھوں بیچاروں کو نیند بھی آ رہی ہو گی اور کھلایا بھی آپ نے سنیک ہیں بھوک بھی لگ گئی ہو گی بیٹھے بیٹھے۔

(بشکریہ اخبار الفضل انٹرنیشنل 22؍فروری 2022ء)