اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-19

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے43ویں سالانہ اجتماع منعقدہ2تا4؍ جون2023ء بمقام کارلسروئے کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز خصوصی پیغام

اگر احمدی کہلانے کے بعد تمہارے اندر نمایاں تبدیلیاں پیدا نہیں ہوتیں تو تم میں اور غیر میں کوئی فرق نہیں ہے
پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری نیکیوں کے معیار اُس سطح تک بلند ہوں جہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں

اللہ تعالیٰ مرنے کے بعدپوچھے گا تو صرف یہ کہ تمہارے اعمال کیا تھے؟ کون کون سی پاک تبدیلیاں تم نے اپنے اندر پیدا کیں؟

بچوں کی تربیت کی اصل ذمہ داری اسلام نے ماؤں پر ڈالی ہے
اور آج اگر ہم نے اپنی احمدی نسل کو سنبھالنا ہے تو ماؤں کو اس ذمہ داری کا احساس پہلے سے بڑھ کر کرنا ہو گا اس کیلئے کوشش بھی کرنی ہو گی اور دعا بھی کرنی ہو گی

پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ جرمنی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ جرمنی کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سےبابرکت فرمائے اور نیک نتائج سے نوازے۔آمین
مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔میراپیغام یہ ہے کہ ہم جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنے کا دعویٰ کرتے ہیں،ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارے ایمان مضبوطی کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں مختلف مواقع پر بڑی شدت اور درد سے نصیحت فرمائی ہے کہ تم جو میری طرف منسوب ہوتے ہو، میری بیعت میں آنے کا اعلان کرتے ہو اگر احمدی کہلانے کے بعد تمہارے اندر نمایاں تبدیلیاں پیدا نہیں ہوتیں تو تم میں اور غیر میں کوئی فرق نہیں ہے۔پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری نیکیوں کے معیار اُس سطح تک بلند ہوں جہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔بیعت کے بعد ایمان میں بھی ترقی ہونی چاہئے، محبت میں بھی ترقی ہونی چاہئے، اللہ تعالیٰ سے محبت سب محبتوں سے زیادہ ہو، یہی خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ اور پھر اللہ تعالیٰ سے محبت کی وجہ سے اُس کے سب سے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہو، مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے محبت ہو، خلافت سے محبت ہو اور آپس میں ایک دوسرے سے محبت ہو۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ میرے ساتھ اگر بیعت کا اقرار ہے تو پھر اپنے عمل اس تعلیم کے مطابق بناؤ جو خدا تعالیٰ نے ایک مومن کیلئے بیان فرمائی ہے ورنہ بیعت کا دعویٰ صرف دعویٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ مرنے کے بعد یہ نہیں پوچھے گا کہ کتنی جائیداد چھوڑی ہے؟ کتنا مال چھوڑا ہے؟ کتنی اولاد چھوڑی ہے؟ پوچھے گا تو صرف یہ کہ تمہارے اعمال کیا تھے؟ کون کون سی پاک تبدیلیاں تم نے اپنے اندر پیدا کیں؟ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیا؟ کیا تم نے اپنی اور اپنی اولاد کی عبادتوں کی حفاظت کیلئے کوشش کی؟ کیا تم نے اپنے خاوندوں کو کہا کہ مجھے تمہارے پیسے سے زیادہ تمہارا اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کرنا پسند ہے؟ مجھے تمہارے لیے یہ پسند ہے کہ اپنے بچوں کے سامنے ایسا نمونہ بنو جو اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے والا ہو۔ اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو پھر یہ عورتیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر کے دین و دنیا کی جنتوں کی وارث بن گئیں۔
پس اپنی حالتوں کے جائزے لیں، اپنے دینی علم کو بڑھائیں، دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کو پورا کرنے کیلئے ان تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں جو ممکن ہیں۔ اپنی نسلوں کے ذہنوں میں یہ بات راسخ کریں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل ہونے کے بعد اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنی ہیں۔
بچوں کی تربیت کی ذمہ داری اللہ اور اس کے رسولؐ نے عورتوں پر ڈالی ہے۔ ہر احمدی عورت کو اپنے نمونوں کے ساتھ اور دعاؤں کے ساتھ ایسی عمدہ اور اعلیٰ معیار کی تربیت کی ضرورت ہے کہ کہا جا سکے کہ یہ مائیں تو ایک ایسا وجود ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹ کر اپنی اولاد کو ایک قیمتی سرمائے کی صورت میں جماعت کو دے رہی ہیں۔ جو مائیں دعاؤں سے کام لے کر پھر ساتھ تربیت بھی کرتی ہیں ان کی اولاد جو ہے وہ الا ماشاءاللہ نیکیوں پر قائم رہنے والی اولاد ہوتی ہے۔ وہ اولادیں دین سے بھی جڑی رہتی ہیں اور ماں باپ کے حقوق ادا کرنے والی بھی ہوتی ہیں۔بہرحال بچوں کی تربیت کی اصل ذمہ داری اسلام نے ماؤں پر ڈالی ہے اور آج اگر ہم نے اپنی احمدی نسل کو سنبھالنا ہے تو ماؤں کو اس ذمہ داری کا احساس پہلے سے بڑھ کر کرنا ہو گا اس کیلئے کوشش بھی کرنی ہو گی اور دعا بھی کرنی ہو گی۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اس تنظیم کو خاص مقاصدکیلئے قائم فرمایاتھا مثلاً یہ کہ عورتیں اپنا اور دوسری مستورات کا علم بڑھائیں۔ان کی اپنی انجمن ہو جس کے قواعدوضوابط ہوں۔وہ جلسوں میں اسلامی مسائل کی بابت اپنے لکھے ہوئے مضامین پڑھیں۔اسلام کے واقف لوگوں کے لیکچر بھی کروائیں۔انجمن مستورات کی تمام کاروائیاں خلیفۂ وقت کی تیارکردہ سکیم اور اس کی ترقی کی خاطرہوں۔جماعت کے اتحاد کیلئے وہ دینی تعلیمات کے مطابق ہرقربانی کیلئے تیاررہیں۔اخلاق اورروحانیت کی اصلاح اور اس کے ذرائع پر غوروفکر ان کے پیش نظرہو۔بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طورپرسمجھیں کہ ان کی دینی زندگی چست ہو۔
پس لجنہ اماءاللہ کا قیام ایک بہت بڑے مقصدکیلئےکیاگیاتھا۔ اس مقصدکو پہچانیں اوراسلامی تعلیمات پر عمل کریں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطافرمائے۔آمین

(بشکریہ اخبار الفضل انٹرنیشنل 11؍جولائی 2023)