اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ یونان2022ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بصیرت افروز خصوصی پیغام کا اردو مفہوم

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں

 ’’اس سلسلہ میں داخل ہو کر تمہارا وجود الگ ہو اور تم بالکل ایک نئی زندگی بسر کرنے والے انسان بن جاؤ‘‘

پس ہم میں سے ہر ایک کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ اجتماع میں شمولیت ہمیں ہماری کمزوریوں کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے ہمارے اندر انقلاب لانے والی ہو

اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ یونان2022ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بصیرت افروز خصوصی پیغام کا اردو مفہوم

پیارے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ یونان

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپناسالانہ اجتماع منعقدکرنے کی توفیق مل رہی ہے۔مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہرلحاظ سے بابرکت فرمائے اور نیک نتائج سے نوازے۔آمین
اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے کہ دنیا میں ہر جگہ جماعتیں اجتماع منعقد کرتی ہیں جو ایک احمدی کیلئے برکات کا موجب بنتے ہیں اور بننے چاہئیں کیونکہ ایک خاص ماحول میں اور صرف دینی اغراض کیلئے جمع ہونا، اللہ تعالیٰ کے ذکر کیلئےجمع ہونا، اُس کی رضا کے حصول کیلئے جمع ہونا یقینا ًاللہ تعالیٰ کے فضلوں کو کھینچتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ اے لوگو! جنت کے باغوں میں چرنے کی کوشش کرو۔ جب صحابہ نے اس بارے میں وضاحت چاہی کہ جنت کے باغ کیا ہیں؟ تو آپؐنے فرمایا: ذکر کی مجالس جنت کے باغ ہیں۔ (سنن الترمذی، کتاب الدعوات) پس جن مجلسوں سے جنت کے باغوں کے راستے ملیں وہ یقینا ًبرکتوں والی مجالس ہوتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ہم پر یہ احسان ہے کہ اُس نے اس زمانے میں جس شخص کو دنیا کی اعتقادی اور عملی اصلاح کیلئے بھیجا، ہم اُسکے ماننے والے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد تو طبیعتوں میں ایک انقلاب پیدا کر کے چودہ سو سال کے عرصے میں جن اندھیروں نے دلوں پر قبضہ کر لیا تھا، اُنہیں روشنیوں میں بدلنا تھا۔ پس ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنی عملی حالتوں کے معیار اونچے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارے عمل اور اعتقاد میں کوئی تضاد تو نہیں؟ دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد اور نعرے صرف وقتی جذبات تو نہیں؟حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جو جماعت قائم کرنے آئے تھے وہ ایسے لوگوں کی جماعت تھی جو خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنے والے ہیں اور اپنی عبادتوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ آپؑایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’اس سلسلہ میں داخل ہو کر تمہارا وجود الگ ہو اور تم بالکل ایک نئی زندگی بسر کرنے والے انسان بن جاؤ۔ جو کچھ تم پہلے تھے، وہ نہ رہو۔‘‘ (ملفوظات، جلد دوم، صفحہ195، ایڈیشن 2003ء)
پس ہم میں سے ہر ایک کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ اجتماع میں شمولیت ہمیں ہماری کمزوریوں کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے ہمارے اندر انقلاب لانے والی ہو۔
یہاں آنے والوں کو ایک تو ذکر الٰہی کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے کہ یہ اللہ تعالیٰ سے تعلق بڑھانے اور اس کے فضلوں کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے۔ اور دوسرے یہ ہر وقت ذہن میں رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم ان نیکیوں کو حاصل کرنے اور اپنانے والے بنیں اور پھر انہیں مستقل اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے والے بنیں جن کا خدا تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ہم صرف اعتقادی لحاظ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے والے نہ ہوں بلکہ عملی تبدیلیاں بھی ہمارے اندر نظر آئیں اور جیسا کہ مَیں نے کہا لوگ کہیں کہ یہ تو کوئی بالکل اور انسان ہو گیا۔
اللہ تعالیٰ آپ کو اس بابرکت موقع سے بھرپوراستفادہ کرتے ہوئے اپنی اصلاح کی طرف توجہ کرنے اور تعلق باللہ میں ترقی کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء

والسلام خاکسار
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس

(بشکریہ اخبار الفضل انٹرنیشنل 20؍جنوری2023)