’’شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ ‘‘سے ماہ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے صوفیا نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کیلئے عمدہ مہینہ ہے۔کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔صلوٰۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم تجلی قلب کرتا ہے۔تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے اور تجلی قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خد اکو دیکھ لے۔ پس أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُمیں یہی اشارہ ہے۔ اس میںکوئی شک و شبہ نہیں کہ روزہ کا اجر عظیم ہے لیکن امراض اور اغراض اس نعمت سے انسان کو محروم رکھتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جوانی کے ایام میں میں نے ایک دفعہ خواب میں دیکھا کہ روزہ رکھنا سنت اہل بیت ہے۔میرے حق میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سَلْمَانُ مِنَّا اَھْلَ الْبَیْتِسلمان یعنی اَلصُّلْحَانُ کہ اس شخص کے ہاتھ سے دو صلح ہوں گی۔ایک اندرونی اور دوسری بیرونی اور یہ اپنا کام رفق سے کرے گا نہ کہ شمشیر سے اور میں جب مشرب حسین پر نہیں ہوں کہ جس نے جنگ کی بلکہ مشرب حسن پر ہوں کہ جس نے جنگ نہ کی تو میں نے سمجھا کہ روزہ کی طرف اشارہ ہے چنانچہ میں نے چھ ماہ تک روزے رکھے۔اس اثنا میں میں نے دیکھا کہ انوار کے ستونوں کے ستون آسمان پر جارہے ہیں یہ امر مشتبہ ہے کہ انوار کے ستون زمین سے آسمان پر جاتے تھے یا میرے قلب سے لیکن یہ سب کچھ جوانی میں ہو سکتا تھا اور اگر اس وقت میں چاہتا تو چار سال تک روزہ رکھ سکتا تھا۔
نشاط و جوانی تا بہ سی سال ٭ چہل آمد فرو ریزد پر و بال
اب جب سے چالیس سال گزر گئے دیکھتا ہوں کہ وہ بات نہیں۔ورنہ اول میں بٹالہ تک کئی بار پیدل چلا جاتا تھا اور پیدل آتا اور کوئی کسل اور ضعف مجھے نہ ہوتا اور اب تو اگر پانچ چھ میل بھی جائوں تو تکلیف ہوتی ہے۔ چالیس سال کے بعد حرارت غریزی کم ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ خون کم پیدا ہوتا ہے اور انسان کے اوپرکئی صدمات رنج و غم کے گزرتے ہیں۔اب کئی دفعہ دیکھا گیا ہے کہ اگر بھوک کے علاج میں زیادہ دیر ہو جائے تو طبیعت بے قرار ہو جاتی ہے۔
خدا تعالیٰ کے احکام دو قسموں میں تقسیم ہیں۔ایک عبادات مالی دوسرے عبادات بدنی۔عبادات مالی تو اسی کیلئے ہیں جسکے پاس مال ہو اور جن کے پاس نہیں وہ معذور ہیں اور عبادات بدنی کو بھی انسان عالم جوانی میں ہی ادا کر سکتا ہے ورنہ ساٹھ سال جب گذرے تو طرح طرح کے عوارضات لاحق ہوتے ہیں۔ نزول الماء وغیرہ شروع ہو کر بینائی میں فرق آجاتا ہے۔کسی نے یہ ٹھیک کہا ہے کہ پیری وصد عیب اور جو کچھ انسان جوانی میں کر لیتا ہے اسکی برکت بڑھاپے میں بھی ہوتی ہے اور جس نے جوانی میں کچھ نہیں کیا اسے بڑھاپے میں بھی صدہا رنج برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ موئے سفید از اجل آرد پیام
انسان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ حسب استطاعت خدا کے فرائض بجا لاوے۔ روزہ کے بارے میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَيْرٌ لَّكُمْیعنی اگر تم روزہ رکھ بھی لیا کرو تو تمہارے واسطے بڑی خیر ہے۔
(ملفوظات، جلد دوم ، صفحہ561، مطبوعہ 2018قادیان )