اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2024-02-08

وعظ کا منصب ایک اعلیٰ درجہ کا منصب ہے اور وہ گویا شان نبوت اپنے اندر رکھتا ہے، بشر طیکہ خدا ترسی کو کام میں لایاجاوے

 وعظ کہنے والا اپنے اندر ایک خاص قسم کی اصلاح کا موقع پا لیتا ہے

کیونکہ لوگوں کے سامنے یہ ضروری ہوتا ہے کہ کم از کم اپنے عمل سے بھی ان باتوں کو کر کے دکھاوے جو وہ کہتا ہے

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

نا اہل پلیدلوگ سچی اور حق و حکمت کی بات سن ہی نہیں سکتے اور جب کبھی کوئی بات معرفت اور حکمت کی ان کے سامنے پیش کی جائے تو وہ اس پر توجہ نہیں کرتے بلکہ لا پرواہی سے ٹال دیتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ وہ لوگ جو حق کہیں، وہ بھی تھوڑے ہیں۔ محض اللہ تعالیٰ کیلئے کسی کو حق کہنے والے لوگوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ گویا ہے ہی نہیں۔ علی العموم واعظ وعظ کہتے ہیں،لیکن ان کی اصل غرض اور مقصود صر ف یہ ہوتا ہے کہ لوگوں سے کچھ وصول کریں اور دنیا کماویں۔ یہ غرض جب اس کی باتوں کے ساتھ ملتی ہے تو حقانیت اور للہیت کو اپنی تاریکی میں چھپا لیتی ہے اور وہ لذت اور معرفت کی خوشبوجو کلامِ الٰہی کے سننے سے دل و دماغ میں پہنچتی ہے اور روح کو معطر کر دیتی ہے۔ وہ خود غرضی اور دنیا پرستی کے تعفن میں دب کر رہ جاتی ہے اور اسی مجلس وعظ میں اکثر لوگ کہہ اٹھتے ہیں۔ میاں یہ ساری باتیں ٹکڑا کمانے کی ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ اکثر لوگوں نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ذریعہ معاش قرار دے لیا ہے، لیکن ہر ایک ایسا نہیں ہے۔
ایسے پاک دل انسان بھی ہوتے ہیں جو صرف اس لیے خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں لوگوں تک پہنچاتے ہیں کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کیلئے وہ مامور ہیں اور اس کو فرض سمجھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کریں۔ وعظ کا منصب ایک اعلیٰ درجہ کا منصب ہے اور وہ گویا شان نبوت اپنے اندر رکھتا ہے۔ بشر طیکہ خدا ترسی کو کام میں لایاجاوے۔
وعظ کہنے والا اپنے اندر ایک خاص قسم کی اصلاح کا موقع پا لیتا ہے کیونکہ لوگوں کے سامنے یہ ضروری ہوتا ہے کہ کم از کم اپنے عمل سے بھی ان باتوں کو کر کے دکھاوے جو وہ کہتا ہے۔

(ملفوظات، جلد اوّل ، صفحہ505، مطبوعہ 2018قادیان )