اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-11-30

رسول اللہﷺ کے مبارک زمانہ میںاسلام کی زندگی کیلئے اپنی زندگیاں وقف کی جاتی تھیں

 مجھے حیرت آتی ہے کہ کیوں مسلمان اسلام کی خدمت کیلئے اور خدا کی راہ میں اپنی زندگی کو وقف نہیں کر دیتے

یہ خسارہ کا سودا نہیں ہےبلکہ بے قیاس نفع کا سودا ہے، کاش مسلمانوں کو معلوم ہوتا اور اس تجارت کے مفاداور منافع پر ان کو اطلاع ملتی

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

اللہ تعالیٰ کی راہ میں زندگی وقف کریں

انسان کو ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی زندگی کو وقف کرے۔ میں نے بعض اخبارات میں پڑھا ہے کہ فلاں آریہ نے اپنی زندگی آریہ سماج کیلئے وقف کر دی اور فلاں پادری نے اپنی عمر مشن کو دے دی۔ مجھے حیرت آتی ہے کہ کیوں مسلمان اسلام کی خدمت کیلئے اور خدا کی راہ میں اپنی زندگی کو وقف نہیں کر دیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ پر نظر کر کے دیکھیں،تو ان کو معلوم ہو کہ کس طرح اسلام کی زندگی کیلئے اپنی زندگیاں وقف کی جاتی تھیں۔
یاد رکھو کہ یہ خسارہ کا سودا نہیں ہے،بلکہ بے قیاس نفع کا سودا ہے۔ کاش مسلمانوں کو معلوم ہوتا اور اس تجارت کے مفاداور منافع پر ان کو اطلاع ملتی جو خدا کیلئے اسکے دین کی خاطر اپنی زندگی وقف کرتا ہے، کیا وہ اپنی زندگی کھوتا ہے؟ہر گز نہیں۔ فَلَهٗ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ(البقرۃ:113) اس للّٰہی وقف کا اجر ان کا رب دینے والا ہے۔ یہ وقف ہر قسم کے ہموم وغموم سے نجات اور رہائی بخشنے والا ہے۔
مجھے تو تعجب ہوتا ہے کہ جبکہ ہر ایک انسان بالطبع راحت اور آسائش چاہتا ہے اور ہموم وغموم اور کرب وافکارسے خواستگار نجات ہے، پھرکیا وجہ ہے کہ جب اس کو ایک مجرب نسخہ اس مرض کا پیش کیا جاوے تو اس پر توجہ ہی نہ کرے۔ کیا للّٰہی وقف کا نسخہ 1300؍ برس سے مجرب ثابت نہیں ہوا؟ کیا صحابہ کرامؓ اسی وقف کی وجہ سے حیات طیبہ کے وارث اور ابدی زندگی کے مستحق نہیں ٹھہرے؟پھر اب کونسی وجہ ہے کہ اس نسخہ کی تاثیر سے فائدہ اٹھانے میں دریغ کیا جا وے۔
بات یہی ہے کہ لوگ اس حقیقت سے ناآشنا اور اس لذت سے جو اس وقف کے بعد ملتی ہے، نا واقف محض ہیں،ورنہ اگر ایک شمہ بھی اس لذت اور سرور سے ان کو مل جاوے،تو بے انتہا تمناؤں کے ساتھ وہ اس میدان میں آئیں۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 500،مطبوعہ 2018قادیان )