اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-02-16

جو شخص چاہے کہ ہم اس سے پیار کریں اور ہماری دعا ئیں نیاز مندی اور سوز سے اسکے حق میںآسمان پر جائیں وہ ہمیں اس بات کا یقین دلاوے کہ وہ خادم دین ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے

خلوت پسندی


حضرت اقدسؑ خلوت کو بہت پسند فرماتے تھے۔ اس بارہ میں فرمایا:
’’اگر خدا تعالیٰ مجھے اختیار دے کہ خلوت اور جلوت میں سے تُو کس کو پسند کرتاہے۔ تو اس پاک ذات کی قسم ہے کہ میں خلوت کو اختیار کروں۔ مجھے تو کشاں کشاں میدانِ عالم میں اسی نے نکالا ہے، جو لذت مجھے خلوت میں آتی ہے اس سے بجز خدا تعالیٰ کے کون واقف ہے۔ میں قریب 25سال تک خلوت میں بیٹھا رہا ہوں اور کبھی ایک لحظہ کیلئے بھی نہیں چاہا کہ دربارِ شہرت میں کرسی پر بیٹھوں۔ مجھے طبعاً اس سے کراہت ہے کہ لوگوں میں مل کر بیٹھوں،مگر اَمرِآمر سے مجبور ہوں۔ فرمایا:میں جو باہر بیٹھتا ہوں یا سیر کرنے جاتا ہوں اور لوگوں سے بات چیت کرتا ہوں یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے امر کی تعمیل کی بناء پر ہے۔ ‘‘


خادم دین ہی ہماری دعا ؤں کا مستحق ہے


تائید الٰہی پر اگر کوئی قلم اٹھائے یا کوشش کرے تو حضور بڑی قدر کرتے تھے۔ اس بارہ میں فرمایا:
’’اگر کوئی تائید دین کیلئے ایک لفظ نکال کر ہمیں دے تو ہمیں موتیوں اور اشرفیوں کی جھولی سے بھی زیادہ بیش قیمت معلوم ہوتا ہے۔ جو شخص چاہے کہ ہم اس سے پیار کریں اور ہماری دعا ئیں نیاز مندی اور سوز سے اسکے حق میںآسمان پر جائیں۔ وہ ہمیں اس بات کا یقین دلاوے کہ وہ خادم دین ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بار ہا قسم کھا کر فرمایا ہے کہ ہم ہر ایک شے سے محض خداتعالیٰ کیلئے پیار کرتے ہیں۔ بیوی ہو،بچے ہوں،دوست ہوں۔ سب سے ہمارا تعلق اللہ تعالیٰ کیلئے ہے۔


عہدِ دوستی کی رعایت


’’میرایہ مذہب ہے کہ جو شخص ایک دفعہ مجھ سے عہد دوستی باندھے۔ مجھے اس عہد کی اتنی رعایت ہوتی ہے کہ وہ کیسا ہی کیوں نہ ہو اور کچھ ہی کیوں نہ ہو جائے،میں اس سے قطع نہیں کر سکتا۔ ہاں اگر وہ خود قطع تعلق کر دے تو ہم لاچار ہیں،ورنہ ہمارا مذہب تو یہ ہے کہ اگر ہمارے دوستوں سے کسی نے شراب پی ہو اور بازار میں گرا ہوا ہو اور لوگوں کا ہجوم اس کے گرد ہو تو بلا خوف .لَوْمَۃَ لَائِم کے اسے اٹھا کر لے آئیں گے۔ فرمایا:عہد دوستی بڑا قیمتی جوہر ہے اس کو آسانی سے ضائع کر دینا نہ چاہیے اور دوستوں سے کیسی ہی نا گوار بات پیش آوے اسے اغماض اور تحمل کے محل میں اتارنا چاہئے۔‘‘
(ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 423، مطبوعہ قادیان 2018)