اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-10-12

سچا اسلام یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی ساری طاقتوں اور قوتوں کو مادام الحیات وقف کردے، تاکہ وہ حیاتِ طیبہ کا وارث ہو

اصل بات یہ ہے کہ دنیا مقصود بالذات نہ ہو بلکہ حصولِ دنیا میں اصل غرض دین ہو اور ایسے طور پر دنیا کو حاصل کیاجاوے کہ وہ دین کی خادم ہو

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

 

خداتعالیٰ کے بندے کون ہیں؟


یہ وہی لوگ ہیں جو اپنی زندگی کو جو اللہ تعالیٰ نے اُن کو دی ہے اللہ تعالیٰ ہی کی راہ میںوقف کردیتے ہیں اور اپنی جان کو خداکی راہ میں قربان کرنا، اپنے مال کو اُس کی راہ میں صرف کرنا اُس کا فضل اور اپنی سعادت سمجھتے ہیں، مگر جو لوگ دنیا کی املاک وجائداد کواپنا مقصود بالذات بنالیتے ہیں، وہ ایک خوابیدہ نظر سے دین کو دیکھتے ہیں، مگر حقیقی مومن اور صادق مُسلمان کا یہ کام نہیں ہے۔ سچا اسلام یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی ساری طاقتوں اور قوتوں کو مادام الحیات وقف کردے، تاکہ وہ حیاتِ طیبہ کا وارث ہو،چنانچہ خود اللہ تعالیٰ اس للّٰہی وقف کی طرف ایماء کرکے فرماتا ہے۔ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ (البقرۃ: 113) اس جگہ کے معنی یہی ہیں کہ ایک نیستی اور تذلل کا لباس پہن کر آستانہء الوہیت پر گرے اور اپنی جان ، مال ، آبرو غرض جو کچھ اسکے پاس ہے خدا ہی کیلئےوقف کرے اور دنیا اور اُس کی ساری چیزیں دین کی خادم بنادے۔
حصولِ دنیا میں مقصود بالذات دین ہو
کوئی یہ نہ سمجھ لیوے کہ انسان دنیا سے کچھ غرض اور واسطہ ہی نہ رکھے۔ میرا یہ مطلب نہیں ہے اور نہ اللہ تعالیٰ دنیا کے حصول سے منع کرتا ہے، بلکہ اسلام نے رہبانیت کو منع فرمایا ہے۔ یہ بزدلوں کا کام ہے۔ مومن کے تعلقات دنیا کے ساتھ جس قدر وسیع ہوں وہ اس کے مراتب عالیہ کا موجب ہوتے ہیں، کیونکہ اُس کا نصب العین دین ہوتاہے اور دنیا، اُس کا مال وجاہ دین کا خادم ہوتا ہے۔ پس اصل بات یہ ہے کہ دنیا مقصود بالذات نہ ہو بلکہ حصولِ دنیا میں اصل غرض دین ہو اور ایسے طور پر دنیا کو حاصل کیاجاوے کہ وہ دین کی خادم ہو۔ جیسے انسان کسی جگہ سے دوسری جگہ جانے کے واسطے سفر کیلئے سواری اور زادِ راہ کو ساتھ لیتا ہے تو اس کی اصل غرض منزلِ مقصود پر پہنچنا ہوتا ہے نہ خود سواری اور راستہ کی ضروریات۔ اس طرح پر انسان دنیا کو حاصل کرے، مگر دین کا خادم سمجھ کر۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 494،مطبوعہ 2018قادیان )