مجھے کامل یقین ہے کہ میری جماعت میں نفاق نہیں ہے اور میرے ساتھ تعلق پیدا کرنے میں ان کی فراست نے غلطی نہیں کی ہے،اس لئے کہ میں درحقیقت وہی ہوں جس کے آنے کو ایمانی فراست نے ملنے پر متوجہ کیا ہے اور خدا تعالیٰ گواہ اور آگاہ ہے کہ میں وہی صادق اور امین اور موعود ہوں جس کا وعدہ لوگوں کو ہمارے سیدو مولیٰ صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے دیا گیا تھا،مگر جنہوں نے مجھ سے تعلق پیدا نہیں کیا وہ اس نعمت سے محروم ہیں۔ فراست گویا ایک کرامت ہے۔ یہ لفظ فراست بفتح الفاء بھی ہے اور بکسر الفاء بھی۔ زبر کے ساتھ اس کے معنی ہیںگھوڑے پر چڑھنا۔ مومن فراست کے ساتھ اپنے نفس کا چابک سوار ہوتا ہے۔ خدا کی طرف سے اس کو نور ملتا ہے۔ جس سے وہ راہ پاتا ہے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اِتَّقُوْا فَرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللّٰہِ۔ یعنی مومن کی فراست سے ڈرو ،کیونکہ وہ نور اللہ سے دیکھتا ہے۔ غرض ہماری جماعت کی فراست حقہ کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے خدا کے نور کو شناخت کیا۔ (ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 423، مطبوعہ قادیان 2018)
…٭…٭…٭…