اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-09-28

اخلاقِ فاضلہ حاصل کرو کہ نیکیوں کی کلید اخلاق ہی ہیں

سب عزتوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہےجس کا کل اسلامی دنیا پر اثر ہے

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

 

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی علوِ شان


سب عزتوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے۔ جس کا کل اسلامی دنیا پر اثر ہے۔ آپؐ ہی کی غیرت نے پھر دنیا کو زندہ کیا۔ عرب جن میں زنا، شراب اور جنگ جوئی کے سوا کچھ رہا ہی نہ تھا اورحقوق العباد کا خون ہوچکا تھا۔ ہمدردی اور خیر خواہی نوعِ انسان کا نام ونشان تک مِٹ چکا تھا اور نہ صرف حقوق العباد ہی تباہ ہوچکے تھے بلکہ حقوق اللہ پر اس سے بھی زیادہ تاریکی چھاگئی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی صفات پتھروں، بوٹیوں اور ستاروں کودی گئی تھیں۔ قسم قسم کا شرک پھیلا ہوا تھا۔ عاجز انسان اور انسان کی شرمگاہوں تک کی پوجا دنیا میں ہورہی تھی۔ ایسی حالتِ مکروہ کا نقشہ اگر ذرا دیر کیلئے ایک سلیم الفطرت انسان کے سامنے آجاوے تو وہ ایک خطرناک ظلمت اور ظلم وجور کے بھیانک اور خوفناک نظارہ کو دیکھے گا۔ فالج ایک طرف گرتا ہے، مگر یہ فالج ایسا فالج تھا کہ دونوں طرف گرا تھا۔ فساد کامل دنیا میں برپا ہوچکا تھا۔ نہ بحَر میں امن و سلامتی تھی اور نہ بَرّ پر سکون وراحت۔ اب اس تاریکی اور ہلاکت کے زمانہ میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہیں۔ آپؐ نے آکر کیسے کامل طور پر اس میزان کے دونوں پہلو درست فرمائے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو اپنے اصلی مرکز پرقائم کردکھایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی طاقت کا کمال اس وقت ذہن میں آسکتا ہےجبکہ اُس زمانہ کی حالت پر نگاہ کی جاوے۔ مخالفوں نے آپؐ کو اور آپؐ کے متبعین کو جس قدر تکالیف پہنچائیں اور اس کے بالمقابل آپؐ نے ایسی حالت میں جب کہ آپؐ کو پورا اقتدار اور اختیار حاصل تھا، ان سے جو کچھ سلوک کیا، وہ آپؐ کی علوِ شان کو ظاہر کرتاہے۔
ابوجہل اور اسکے دُوسرے رفیقوں نے کونسی تکلیف تھی جو آپؐ کے جاں نثار خادموں کو نہیں دی۔ غریب مسلمان عورتوں کو اُونٹوں سے باندھ کر مخالف جہات میں دوڑایا اور وہ چیری جاتی تھیں۔ محض اس گُناہ پر کہ وہ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُکی کیوں قائل ہوئیں۔ مگر آپؐ نے اسکے مقابل صبرو برداشت سے کام لیا۔ اور جبکہ مکہ فتح ہوا، تو لَا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ(یوسف:93) کہہ کر معاف فرمایا۔ یہ کس قدر اخلاقی کمال ہے۔ جو کسی دُوسرے نبی میں نہیں پایا جاتا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُـحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُـحَمَّدٍ۔
غرض بات یہ ہے کہ اخلاقِ فاضلہ حاصل کرو کہ نیکیوں کی کلید اخلاق ہی ہیں۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 484،مطبوعہ 2018قادیان )
…٭…٭…٭…