اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-06-22

مامورین جو آتے ہیں اُن میں مخلوق کیلئے دلسوزی اور بنی نوع انسان کی خیر خواہی کیلئے ایک گدازش ہوتی ہے

قرآن کریم سے پتہ لگتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حددرجہ یہ سوزش اور گدازش لگی ہوئی تھی

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

 

نبی کی مادرانہ عطوفت

قرآن کریم سے یہ بھی پتہ لگتا ہے کہ آپؐکو کس قدر سوزش اور گدازش لگی ہوئی تھی، چنانچہ فرمایا: لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَ لَّا يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ(الشعراء:4) یعنی کیا تو اپنی جان کو ہلاک کردے گا اس فکر میں کہ یہ مومن کیوں نہیں بنتے۔ یہ پکی بات ہے کہ ہر نبی صرف لفظ لے کر نہیں آتا بلکہ اپنے اندر وہ ایک درد اور سوز وگداز بھی رکھتا ہے جو اپنی قوم کی اصلاح کیلئے ہوتا ہے اور یہ درد اور اضطراب کسی بناوٹ سے نہیں ہوتا، بلکہ فطرتاً اضطراری طور پر اس سے صادر ہوتاہے، جیسے ایک ماں اپنے بچے کی پرورش میں مصروف ہوتی ہے۔ اگر بادشاہ کی طرف سے اُس کو حکم بھی دیا جاوے کہ اگر وہ اپنے بچے کو دودھ نہ بھی دے اور اس طرح پر اُس کے ایک دو بچے مربھی جاویں تو اس کو معاف ہیں اور اس سے کوئی بازپرس نہ ہوگی۔ تو کیا بادشاہ کے ایسے حکم پر کوئی ماں خوش ہوسکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ بادشاہ کو گالیاں دے گی۔ وہ دودھ دینے سے رُک سکتی ہی نہیں۔ یہ بات اس کی طبیعت میں طبعاً موجود ہے اور دُودھ دینے میں اس کو کبھی بھی بہشت میں جانا یااُس کا معاوضہ پانا مرکوز اور ملحوظ نہیں ہوتا اوریہ جوش طبعی ہے جو اُس کو فطرت نے دیا ہے۔ ورنہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو چاہیے تھا کہ جانوروں کی مائیں بکری، بھینس یا گائے یا پرندوں کی مائیں اپنے بچوں کی پرورش سے علیحدہ ہوجاتیں۔ ایک فطرت ہوتی ہے، ایک عقل ہوتی ہے اور ایک جوش ہوتا ہے۔ ماؤں کا اپنے بچوں کی پرورش میں مصروف ہونا یہ فطرت ہے۔ اسی طرح پر مامورین جوآتے ہیں اُن کی فطرت میں بھی ایک بات ہوتی ہے۔ وہ کیا؟مخلوق کیلئے دلسوزی اور بنی نوع انسان کی خیر خواہی کیلئے ایک گدازش۔ وہ طبعی طور پر چاہتے ہیں کہ لوگ ہدایت پاجاویں اور خداتعالیٰ میں زندگی حاصل کریں۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 463،مطبوعہ 2018قادیان )