اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-09-14

قرآن شریف میں

وَ اَمَّا السَّآىِٕلَ فَلَا تَنْهَرْ

کا ارشاد آیا ہے کہ سائل کو مت جھڑک

پس یادرکھو کہ سائل کو نہ جھڑکو، کیونکہ اس سے ایک قسم کی بداخلاقی کا بیج بویا جاتا ہے، اخلاق یہی چاہتا ہے کہ سائل پر جلدی ناراض نہ ہو

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

 

سائل کو جھڑکنا نہیں چاہئے

بعض آدمیوں کی عادت ہوتی ہے کہ سائل کو دیکھ کر چڑ جاتے ہیں۔ اور اگر کچھ مولویت کی رگ ہو تو اس کو بجائے کچھ دینے کے سوال کے مسائل سمجھانے شروع کردیتے ہیں اور اس پر اپنی مولویت کا رُعب بٹھا کر بعض اوقات سخت سُست بھی کہہ بیٹھتے ہیں۔ افسوس ان لوگوں کو عقل نہیں اور سوچنے کا مادہ نہیں رکھتے، جو ایک نیک دل اور سلیم الفطرت انسان کو ملتا ہے۔ اتنا نہیں سوچتے کہ سائل اگر باوجود صحت کے سوال کرتا ہے تو وہ خود گناہ کرتا ہے۔ اس کو کچھ دینے میں تو گناہ لازم نہیں آتا، بلکہ حدیث شریف میں لَوْ اَتَاکَ رَاکِبًا کے الفاظ آئے ہیں۔ یعنی خواہ سائل سوار ہوکر بھی آوے تو بھی کچھ دے دینا چاہئے اورقرآن شریف میں وَ اَمَّا السَّآىِٕلَ فَلَا تَنْهَرْ (الضّحٰی:11) کا ارشاد آیا ہے کہ سائل کو مت جھڑک۔ اس میں یہ کوئی صراحت نہیں کی گئی کہ فلاں قسم کے سائل کو مت جھڑک اور فلاں قسم کے سائل کو جھڑک۔ پس یادرکھو کہ سائل کو نہ جھڑکو، کیونکہ اس سے ایک قسم کی بداخلاقی کا بیج بویا جاتا ہے۔ اخلاق یہی چاہتا ہے کہ سائل پر جلدی ناراض نہ ہو۔ یہ شیطان کی خواہش ہے کہ وہ اس طریق سے تم کو نیکی سے محروم رکھے اور بدی کا وارث بنادے۔
ایک نیکی سے دوسرے نیکی پیدا ہوتی ہے
غور کرو کہ ایک نیکی کرنے سے دوسری نیکی پیدا ہوتی ہے اور اسی طرح پر ایک بدی دوسری بدی کا موجب ہوجاتی ہے۔ جیسے ایک چیز دوسری کو جذب کرتی ہے اسی طرح خداتعالیٰ نے یہ تجاذب کا مسئلہ ہر فعل میں رکھا ہوا ہے۔ پس جب سائل سے نرمی کے ساتھ پیش آئے گا اور اس طرح پر اخلاقی صدقہ دے دے گا تو قبض دور ہوکر دوسری نیکی بھی کرلے گا اور اُس کو کچھ دے بھی دے گا۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 480،مطبوعہ 2018قادیان )
…٭…٭…٭…