دُوسروں کیلئے دعا کرنے میں ایک عظیم الشان فائدہ یہ بھی ہے کہ عمر دراز ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں یہ وعدہ کیا ہے کہ جو لوگ دوسروںکونفع پہنچاتے ہیں اور مفید وجود ہوتے ہیں، اُن کی عمردراز ہوتی ہے۔ جیسے کہ فرمایا: وَ اَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْاَرْضِ(الرعد:18) اوردوسری قسم کی ہمدردیاںچونکہ محدود ہیں اس لئے خصوصیت کے ساتھ جو خیر جاری قرار دی جاسکتی ہے وہ یہی دعا کی خیر جاری ہے۔ جب کہ خیر کا نفع کثرت سے ہے تو اس آیت کا فائدہ ہم سب سے زیادہ دعا کے ساتھ اُٹھاسکتے ہیں اور یہ بالکل سچی بات ہے کہ جو دنیا میں خیر کا موجب ہوتاہے اس کی عمر دراز ہوتی ہے اور جو شر کا موجب ہوتاہے وہ جلدی اُٹھا لیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں شیر سنگھ چڑیوں کو زندہ پکڑ کر آگ پر رکھاکرتاتھا۔ وہ دو برس کے اندر ہی ماراگیا۔ پس انسان کو لازم ہے کہ وہ خَیْرُالنَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَبننے کے واسطے سوچتا رہے اور مطالعہ کرتارہے۔ جس طرح طبابت میں حیلہ کام آتا ہے اسی طرح نفع رسانی اور خیر میں بھی حیلہ ہی کام دیتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ انسان ہر وقت اس تاک اور فکر میں لگارہے کہ کس راہ سے دُوسرے کوفائدہ پہنچاسکتا ہے۔
( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 480،مطبوعہ 2018قادیان )