اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-08-31

میر اتو یہ مذہب ہے کہ دعامیں دشمنوں کو بھی باہر نہ رکھے، جس قدر دعا وسیع ہوگی اسی قدر فائدہ دعا کرنے والے کو ہو گا

اور دعا میں جس قدر بخل کرے گا اسی قدر اللہ تعالیٰ کے قُرب سے دُور ہوتا جائے گا

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

یادرکھو ہمدردی تین قسم کی ہے۔ اوّل جسمانی، دوم مالی، تیسری قسم ہمدردی کی دعا ہے۔ جس میں نہ صرفِ زر ہوتا ہے اور نہ زورلگانا پڑتا ہے اور اس کا فیض بہت ہی وسیع ہے ، کیونکہ جسمانی ہمدردی تو اس صورت میں ہی انسان کرسکتا ہے جب کہ اس میں طاقت بھی ہو۔ مثلاًایک ناتواں مجروح مسکین اگر کہیں پڑا تڑپتا ہو، تو کوئی شخص جس میں خود طاقت وتوانائی نہیں ہے، کب اُس کو اُٹھا کر مدددے سکتا ہے۔ اسی طرح پر اگر کوئی بیکس وبے بس، بے سرو سامان انسان بھوک سے پریشان ہوتو جب تک مال نہ ہو اس کی ہمدردی کیونکر ہوگی۔ مگر دعا کے ساتھ ہمدردی ایک ایسی ہمدردی ہے کہ نہ اس کے واسطے کسی مال کی ضرورت ہے اور نہ کسی طاقت کی حاجت۔ بلکہ جب تک انسان انسان ہے وہ دُوسرے کیلئے دعا کرسکتا ہے اور اس کو فائدہ پہنچاسکتا ہے۔ اس ہمدردی کا فیض بہت وسیع ہے اور اگر اس ہمدردی سے انسان کام نہ لے، تو سمجھو بہت ہی بڑا بدنصیب ہے۔
مَیں نے کہا ہے کہ مالی اور جسمانی ہمدردی میں انسان مجبور ہوتا ہے، مگردعا کے ساتھ ہمدردی میں مجبور نہیں ہوتا۔ میر اتو یہ مذہب ہے کہ دعامیں دشمنوں کو بھی باہر نہ رکھے۔ جس قدر دعا وسیع ہوگی اسی قدر فائدہ دعا کرنے والے کو ہو گا اور دعا میں جس قدر بخل کرے گا اسی قدر اللہ تعالیٰ کے قُرب سے دُور ہوتا جائے گا اور اصل تویہ ہے کہ خداتعالیٰ کے عطیہ کو جو بہت وسیع ہے جو شخص محدود کرتا ہے اس کا ایمان بھی کمزور ہے۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 479،مطبوعہ 2018قادیان )