اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

مردوں سے مددمانگنے کا خدا نے کہیں ذکر نہیں کیا،

جو چاہتا ہے کہ خدا کو پائے اور حیّ و قیوم خدا کو پائے تو وہ

زندوں کو تلاش کرے کیونکہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے نہ مُردہ ۔

جن کا خدا مُردہ ہے ،جن کی کتاب مُردہ، وہ مُردوں سے برکت چاہیں تو کیا تعجب ہے 

ارشادات عالیہ سیّدنا حضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

مُردہ سے مدد مانگنا جائز نہیں

ساری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ ُمردوں سے مددمانگنے کا خدا نے کہیں ذکر نہیں کیا، بلکہ زندوں ہی کا ذکر فرمایا۔ خدا تعالیٰ نے بڑا فضل کیا جو اسلام کو زندوں کے سپرد کیا۔ اگر اسلام کو مُردوں پر ڈالتا تو نہیں معلوم کیاآفت آتی۔ مُردوں کی قبریں کہاں کم ہیں۔ کیا ملتان میں تھوڑی قبریں ہیں۔ ’’گردو گرما گداو گو رستان‘‘ اس کی نسبت مشہور ہے۔ میں بھی ایک بار ملتان گیا۔ جہاں کسی کی قبر پر جاؤ مجاور کپڑے اتارنے کو گرد ہو جاتے ہیں۔ پاک پٹن میں مردوں کے فیضان سے دیکھ لو کیا ہو رہا ہے؟اجمیر میں جا کر دیکھو، بدعات اور محدثات کا بازار کیا گرم ہے۔ غرض مُردوں کو دیکھو گے تو اس نتیجہ پر پہنچو گے کہ ان کے مشاہدہ میں سوا بدعات اور ارتکاب مناہی کے کچھ نہیں۔ خدا تعالیٰ نے جو صراط مستقیم مقرر فرمایا ہے وہ زندوں کی راہ ہے، مُردوںکی راہ نہیں۔ پس جو چاہتا ہے کہ خدا کو پائے اور حیّ و قیوم خدا کو پائے تو وہ زندوں کو تلاش کرے،کیونکہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے نہ مُردہ،جن کا خدا مُردہ ہے، جن کی کتاب مُردہ، وہ مُردوں سے برکت چاہیں تو کیا تعجب ہے۔ لیکن اگر سچا مسلمان جس کا خدا زندہ خدا، جسکا نبی زندہ نبی، جس کی کتاب زندہ کتا ب ہے اور جس دین میں ہمیشہ زندوں کا سلسلہ جاری ہو اور ہر زمانہ میں ایک زندہ انسان خدا تعالیٰ کی ہستی پر زندہ ایمان پیدا کرنے والا آتا ہو، وہ اگر اس زندہ کو چھوڑ کر بوسیدہ ہڈیوںاور قبروںکی تلاش میں سر گرداںہو تو البتہ تعجب اور حیرت کی بات ہے!!!

زندوں کی صحبت تلاش کرو

پس تم کو چاہیے کہ تم زندوں کی صحبت تلاش کرو اور باربار اُسکے پاس آکر بیٹھو۔ ہاں ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک دو مرتبہ میںتاثیر نہیںہوتی۔ سنت اللہ اسی طرح پر جاری ہے کہ ترقی تدریجاً ہوتی ہے۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں تدریجی ترقی ہوئی۔ جو سلسلہ منہاج نبوۃ پر قائم ہوگا اس میں بھی تدریجی ترقی کا قانون کام کرتا ہوگا۔ پس چاہیے کہ صحابہؓ کی طرح اپنے کاروبار چھوڑ کر یہاں آکر بار بار اور عرصہ تک صُحبت میں رہو تاکہ تم دیکھو جو صحابہ ؓ نے دیکھا اور وہ پاؤ جو ابوبکر ؓ اور عمرؓ اور دیگر رضی اللہ عنہم نے پایا۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 476،مطبوعہ 2018قادیان )