اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

یادرکھو کہ جب تک بہشتی زندگی اسی جہان سے شروع نہ ہو

اوراِ س عالم میں اُس کا حظ نہ اُٹھاؤ اُس وقت تک سیر نہ ہو اور تسلی نہ پکڑو

کیونکہ وہ جو اس دنیا میں کچھ نہیں پاتا اور آئندہ جنت کی اُمید کرتاہے وہ طمع خام کرتا ہے

ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

عبادت کی حقیقت

عبادت اصل میں اس کو کہتے ہیں کہ انسان ہر قسم کی قساوت ، کجی کو دُور کرکے دل کی زمین کو ایسا صاف بنادے، جیسے زمیندار زمین کو صاف کرتا ہے… اسی طرح جب دل کی زمین میں کوئی کنکر، پتھر ، ناہمواری نہ رہے اور ایسی صاف ہوکہ گویا رُوح ہی رُوح ہو، اس کا نام عبادت ہے۔ چنانچہ اگر یہ درستی اور صفائی آئینہ کی کی جاوے تو اس میں شکل نظر آجاتی ہے اور اگر زمین کی کی جاوے تو اس میں انواع و اقسام کے پھل پیدا ہوجاتے ہیں۔ پس انسان جو عبادت کیلئے پیدا کیا گیا ہے اگر دل صاف کرے اور اس میں کسی قسم کی کجروی اور ناہمواری، کنکر، پتھر نہ رہنے دے تو اس میں خدانظرآئے گا۔

بہشت اور جہنم

اصل بات یہ ہے کہ بہشتی زندگی اِسی دنیا سے شروع ہوجاتی ہے اور اسی طرح پر کورانہ زیست جو خداتعالیٰ اور اس کے رسول سے بالکل الگ ہوکربسر کی جائے جہنمی زندگی کا نمونہ ہے او روہ بہشت جو مرنے کے بعد ملے گا اسی بہشت کا اصل ہے اور اسی لیے تو بہشتی لوگ نعماء جنت کے حظ اُٹھاتے وقت کہیں گے هٰذَا الَّذِيْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ (البقرۃ:26) دنیا میں انسان کو جو بہشت حاصل ہوتا ہے وہ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا(الشمس:10) پر عمل کرنے سے ملتا ہے۔ جب انسان عبادت کا اصل مفہوم اور مغز حاصل کرلیتا ہے تو خداتعالیٰ کے انعام واکرام کا پاک سلسلہ جاری ہوجاتا ہے اور جو نعمتیں آئندہ بعد مُردن ظاہری، مرئی اور محسوس طور پر ملیں گی وہ اب رُوحانی طور پر پاتا ہے۔ پس یادرکھو کہ جب تک بہشتی زندگی اسی جہان سے شروع نہ ہو اورا س عالم میں اُس کا حظ نہ اُٹھاؤ اُس وقت تک سیر نہ ہو اور تسلی نہ پکڑو کیونکہ وہ جو اس دنیا میں کچھ نہیں پاتا اور آئندہ جنت کی اُمید کرتاہے وہ طمع خام کرتا ہے۔ اصل میں وہ مَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهٖ اَعْمٰى فَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى(بنی اسرائیل:73) کا مصداق ہے۔ اس لیے جب تک ماسوی اللہ کے کنکر اورسنگریز ے زمین دِل سے دُور نہ کرلو اور اُسے آئینہ کی طرح مُصفااور سرمہ کی طرح باریک نہ بنالو، صبر نہ کرو۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 472،مطبوعہ 2018قادیان )