آنحضرتؐ صفات الٰہی کا مظہر ہیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صفات الٰہی کا مظہر ہیں
خدا تعالیٰ نے رسول کریم ﷺکے وجود میں سورۃ الفاتحہ کے صفات اربعہ کا نمونہ دکھایا ہے
ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام
آنحضرتؐ صفات الٰہی کا مظہر ہیں
میں نے سورۃ الفاتحہ(جس کو ام الکتاب اور مثانی بھی کہتے ہیں اور قرآن شریف کی عکسی تصویر اور خلاصہ ہے)کے صفات اربعہ میں دکھانا چاہا ہے کہ وہ چاروں نمونے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہیں اور خدا تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود میں ان صفات اربعہ کا نمونہ دکھایا۔ گویا وہ صفات دعویٰ تھیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود بطور دلیل کے ہے،چنانچہ ربوبیت کا آپ کے وجود میں کیسا ثبوت دیا کہ مکہ کے جنگلوں کا سر گردان اور دس برس تک حیران پھرنے والا جس کیلئے کوئی راہ کھلی نظر نہ آتی تھی۔ اسکی تربیت کا کس کو خیال تھاکہ اسلام روئے زمین پر پھیل جاوے گا اور اسکے ماننے والے 90 کروڑتک پہنچیں گے۔ مگر آج دیکھو کہ دنیا کا کوئی آباد قطعہ ایسا نہیں جہاں مسلمان نہیں۔ پھر الرحمن کی صفت کو دیکھو۔ جس کی منشاء یہ ہے کہ عمل کے بدوں کامیابی اور ضرورتوں کے سامان بہم پہنچائے۔ کیسی رحمانیت تھی کہ آپ کے آنے سے پیشتر ہی استعدادیں پیدا کر دیں۔ عمررضی اللہ عنہ بچوں کی طرح کھیلتا تھا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ جو کافروں کے گھر میں پیدا ہوا تھا اور ایسا ہی اور بہت سے صحابہ آپ کے ساتھ ہو گئے۔ گویا ان کو آپ کیلئے رحمانیت الٰہی نے پہلے ہی تیار کر رکھا تھا اور اس قدر امور رحمانیت کے اسلام کے ساتھ ہیں کہ ہم ان کو مفصل بیان بھی نہیں کر سکتے۔ اُمیت رحمانیت کو چاہتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت فرمایا: هُوَ الَّذِيْ بَعَثَ فِي الْاُمِّيّٖنَ رَسُوْلًا (الـجمعۃ:3) رحمانیت کا منشاء اس ضرب المثل سے خوب ظاہر ہے: ’’کر دے کرا دے اور اٹھانے والا ساتھ دے۔ ‘‘
اور یہ ظہور اسلا م کے ساتھ ہوا۔ اسلام گویا خدا کی گود میں بچہ ہے۔ اسکا سارا کام کاج سنوارنے والا اور اسکے سارے لوازم بہم پہنچانے والا خود خدا ہے۔ کسی مخلوق کے بارِ احسان اس کی گردن پر نہیں۔ اسی طرح رحیم جو محنتوں کو ضائع نہ کرے۔ اس کے خلاف یہ ہے کہ محنت کرتا رہے اور ناکام رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رحیمیت کا اظہار دیکھو۔ کیسے واضح طور پر ہوا۔ کوئی ایسی لڑائی نہیں ہوئی جس میں فتح نہ پائی ہو۔ تھوڑا کام کر کے بہت اجر پایا۔ بجلی کے کوندنے کی طرح فتوحات چمکیں۔ فتوحات الشام ،فتوحات المصر ہی دیکھو۔ صفحہ تاریخ میں کوئی ایسا انسان نہیں جس نے صحیح معنوں میں کامیابیاں پائی ہوں۔ جیسے کامیابیاں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوملیں۔
(ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 454، مطبوعہ قادیان 2018)
…٭…٭…٭…