اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




کلام امام الزمان

2023-07-06

قرآن کریم دنیا میںنہ بھی ہوتاتب بھی ایک ہی خدا کی پرستش ہوتی
جب ہم قانون قدرت میں نظر کرتے ہیں تو ماننا پڑتا ہے کہ ضرور ایک ہی خالق ومالک ہے
کوئی اس کا شریک نہیں، دل بھی اُسے ہی مانتا ہے اور دلائل قدرت سے بھی اسی کا پتہ لگتا ہے
ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلٰوۃ و السّلام

قرآن کریم کی تعلیموں کو اللہ تعالیٰ نے کئی طرح پر مستحکم کیاتاکہ کسی قسم کا شک نہ رہے اور اسی لیے شروع میں فرمایالَا رَيْبَ فِيْهِ(البقرۃ:3) یہ استحکام کئی طور پر کیا گیاہے۔
اوّلاً۔ قانون قدرت سے استواری اور استحکام قرآنی تعلیموں کا کیاگیا۔ جو کچھ قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے قانون قدرت اس کو پوری مدد دیتا ہے۔ گویا جو قرآن میں ہے وہی کتاب مکنون میں ہے۔ اس کا راز انبیاء علیہم السلام کی پیروی کے بدوں سمجھ میں نہیں آسکتا اور یہی وہ سرّہے جو لَا يَمَسُّهٗ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ(الواقعۃ:80) میں رکھا گیا ہے۔ غرض پہلے قرآنی تعلیم کو قانون قدرت سے مستحکم کیا ہے۔ مثلاًقرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کی صفت وحدہ، لاشریک بتلائی۔ جب ہم قانون قدرت میں نظر کرتے ہیں تو ماننا پڑتا ہے کہ ضرور ایک ہی خالق ومالک ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔ دل بھی اُسے ہی مانتا ہے اور دلائل قدرت سے بھی اسی کا پتہ لگتا ہے ،کیونکہ ہرایک چیز جو دنیا میں موجودہے وہ اپنے اندر کرویت رکھتی ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ اگر ہاتھ سے چھوڑیں تو وہ کروی شکل کا ہوگا اور کروی شکل توحید کو مستلزم ہے اور یہی وجہ ہے کہ پادریوں کو بھی ماننا پڑا کہ جہاں تثلیث کی تعلیم نہیں پہنچی وہاں کے رہنے والوں سے توحید کی پرسش ہو گی۔ چنانچہ پادری فنڈر نے اپنی تصنیفات میں اس امر کا اعتراف کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم دنیا میںنہ بھی ہوتاتب بھی ایک ہی خدا کی پرستش ہوتی۔ اس سے معلوم ہواکہ قرآن کریم کا بیان صحیح ہے، کیو نکہ اس کا نقش انسانی فطرت اور دل میں موجود ہے اور دلائل قدرت سے اس کی شہادت ملتی ہے۔ بر خلاف اس کے انجیلی تثلیث کا نقش نہ دل میں ہے نہ قانونِ قدرت اس کا مؤیّد ہے۔

( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 466،مطبوعہ 2018قادیان )