ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جامع جمیع کمالاتِ نبوت تھے
آپؐ صحابہ کو دیکھ کر چاہتے تھے کہ پوری ترقیات پر پہنچیں، آخر صحابہ نے وہ پایا جو دنیا نے کبھی نہ پایاتھا اور وہ دیکھاجو کسی نے نہ دیکھا تھا
ارشادات عالیہ سیّدناحضرت مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصّلوٰۃ و السّلام
انبیاء میں ہمدردی کا جوش
نبی کا آنا ضروری ہوتا ہے۔ اسکے ساتھ قوتِ قُدسی ہوتی ہے اور اُن کے دل میں لوگوں کی ہمدردی، نفع رسانی ا ور عام خیر خواہی کا بے تاب کرا دینے والا جوش ہوتا ہے۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت خداتعالیٰ نے فرمایا ہے لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ(الشعراء:4 ) یعنی کیا تُو اپنی جان کو ہلاک کردے گا اس خیال سے کہ وہ مومن نہیں ہوتے؟ اسکےدوپہلو ہیں ایک کافروں کی نسبت کہ وہ مسلمان کیوں نہیں ہوتے۔ دوسرا مسلمانوں کی نسبت کہ اُن میں وہ اعلیٰ درجہ کی رُوحانی قوت کیوں نہیں پیدا ہوتی جو آپؐپاتے ہیں۔ چونکہ ترقی تدریجاً ہوتی ہے اس لیے صحابہ کی ترقیاں بھی تدریجی طور پر ہوئی تھیں، مگر انبیاء کے دل کی بناوٹ بالکل ہمدردی ہی ہوتی ہے اور پھر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو جامع جمیع کمالاتِ نبوت تھے۔ آپؐمیں یہ ہمدردی کمال درجہ پر تھی۔ آپؐصحابہ کو دیکھ کر چاہتے تھے کہ پوری ترقیات پر پہنچیں۔ لیکن یہ عروج ایک وقت پر مقدر تھا۔ آخر صحابہ نے وہ پایا جو دنیا نے کبھی نہ پایاتھا اور وہ دیکھاجو کسی نے نہ دیکھا تھا۔
سارا مدارمجاہدہ پر ہے
سارا مدار مجاہدہ پر ہے۔ خداتعالیٰ فرماتا ہے وَ الَّذِيْنَ جَاهَدُوْا فِيْنَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا(العنکبوت:70) جولوگ ہم میں ہوکر کوشش کرتےہیں ہم اُن کیلئےاپنی تمام راہیں کھول دیتے ہیں۔ مجاہدہ کے بدوں کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک نظر میں چور کو قُطب بنادیا ،دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں اور ایسی ہی باتوں نے لوگوں کو ہلاک کردیا ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی کی جھاڑ پھونک سے کوئی بزرگ بن جاتا ہے۔
جو لوگ خد اکے ساتھ جلدی کرتے ہیں وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں ہر چیز کی ترقی تدریجی ہے۔ رُوحانی ترقی بھی اسی طرح ہوتی ہے اور بدوں مجاہدہ کے کچھ بھی نہیں ہوتا اور مجاہدہ بھی وہ ہوجو خداتعالیٰ میں ہوکر۔ یہ نہیں کہ قرآن کریم کے خلاف خود ہی بے فائدہ ریاضتیں اورمجاہدہ جوگیوں کی طرح تجویز کربیٹھے۔ یہی کام ہے جس کیلئے خدا نے مجھے مامور کیا ہے تاکہ مَیں دنیا کو دکھلادُوں کہ کس طرح پر انسان اللہ تعالیٰ تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ قانونِ قُدرت ہے۔ نہ سب محروم رہتے ہیں اور نہ سب ہدایت پاتے ہیں۔‘‘
( ملفوظات، جلد اوّل، صفحہ 460،مطبوعہ 2018قادیان )