اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-08-10

پریس ریلیز

جمعیت علماء ہند کا بیان تفرقہ انگیز اور مذہبی رواداری کے اصولوں کے خلاف ہے

جمعیت علماء ہند کی پریس ریلیز میں احمدیہ مسلم جماعت اور ہندوستان میں

احمدیہ مسلم جماعت کی قانونی حیثیت کے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات شامل ہیں

 

28؍جولائی 2023

جمعیت علمائے ہند کی طرف سے جاری کردہ حالیہ پریس ریلیز کے ذریعہ سے وقف بورڈ آندھرا پردیش کی طرف سے احمدیہ مسلم جماعت کو ’’غیر مسلم‘‘ قرار دینے کے فیصلہ کی حمایت کی گئی ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت بھارت، جمعیت علماء ہند کے اس بیان کو تفرقہ انگیز اور مذہبی رواداری کے اصولوں کے خلاف قرار دیتی ہے۔ ان کی پریس ریلیز میں احمدیہ مسلم جماعت اور ہندوستان میں احمدیہ مسلم جماعت کی قانونی حیثیت کے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات شامل ہیں۔جمعیت کا یہ بیان ہندوستان کے قانون کے خلاف بھی ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔
جماعت احمدیہ مسلمہ ہر موقعہ پر صدق دل کے ساتھ بار بار یہ اعلان کرتی آئی ہے کہ یہ جماعت دل و جان سے اس بات کا اقرار کرتی ہے کہ’’ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘کہ اللہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اورحضرت محمد مصطفیٰﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری شریعت ہے اور اس پر ہمارا کامل ایمان ہے۔ ارکان اسلام اور ارکان ایمان پر احمدیہ مسلم جماعت مکمل طور پر عمل کرتی ہے ۔ اس کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کلمہ پڑھنے والے احمدی مسلمان کو غیر مسلم قرار دے۔
ہندوستان کے مختلف ہائی کورٹس نے بارہا احمدیہ مسلم جماعت کو اسلام کے ایک فرقے کے طور پر تسلیم کیے جانے کے ہمارے حق کو برقرار رکھا ہے۔ مثال کے طور پر جسٹس وی کے ائیر جنہیں ہندوستانی عدلیہ کا علمبردار سمجھا جاتا ہے، نے اپنے تاریخی فیصلے مورخہ 8 ؍دسمبر 1970 میں کہا ہے کہ احمدیہ جماعت اسلام کا حصہ ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ ’’جذبات کو پرے رکھ کراور قانونی نقطہ نظر سے اس معاملہ کو دیکھ کر یہ کہنے میں مجھے کوئی جھجک نہیں ہے کہ احمدیہ فرقہ اسلام کا ہی ایک فرقہ ہے اور کوئی اجنبی فرقہ نہیں ہے‘‘
اس کے علاوہ سن 1916ء میں پٹنہ ہائی کورٹ کی طرف سے اور 1922ء میں مدراس ہائی کورٹ کی طرف سے بھی احمدیہ مسلم جماعت کو اسلام کا ہی ایک فرقہ تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی طرح 2011ء کی ہندوستان کی مردم شماری رپورٹ میں بھی احمدیہ مسلم جماعت کو ایک اسلامی فرقہ کے طور پر شمار کیا گیا ہے۔
جمعیت علمائے ہند کا مختلف تنظیموں کے بعض فتوؤں کا اس ضمن میں حوالہ دینا قابل افسوس ہے کہ ایسے فتوے قومی اور مذہبی یکجہتی کی روح کے خلاف ہیں جو کہ ہندوستان کی امتیازی شان ہے۔ فتوے ، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے وہ کسی بھی کمیونٹی کی مذہبی شناخت یا حیثیت پرملکی طور پر سوال اٹھانے کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں فتوے قانون کے مترادف نہیں ہوتے ہیں۔ اور فتوے بھی وہ جس کی بنیاد اسلامی تعلیمات پر نہیں بلکہ مولویوں کی من گھڑت باتوں پر ہے۔
ہم تمام مذہبی تنظیموں اور رہنماؤں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے بیانات دینے سے گریز کریں جو معاشرتی ہم آہنگی اور مذہبی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس کے بجائے، ہم رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کریں جس کا اسلام علمبردار ہے۔

کے طارق احمد
(انچارج پریس اینڈ میڈیا احمدیہ مسلم جماعت انڈیا)