اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-02-29

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ27؍اکتوبر2023بطرز سوال وجواب

جنگ کے حالات جس تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں اوربڑی طاقتیں جس پالیسی پر عمل کرتی نظر آرہی ہیں اس سے تو عالمی جنگ اب سامنے کھڑی نظر آ رہی ہے

راتوں کی دعائیں ہی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضل کو زیادہ کھینچتی ہیں اور آج کل تو دنیا کو تباہی سے بچانے کیلئے ان کی خاص طور پر ضرورت ہے

بنو قینقاع کی فتنہ انگیزی، غزوۂ بنو قینقاع کی تفصیلات کا بیان نیز اسرائیل حماس جنگ کے پیش نظر دعائوں کی تحریک


سوال: آنحضرت ﷺ کے سمجھانے کا کیا طریق تھا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک بات کے سمجھانے کیلئے تحمل سے کام لیا کرتے تھے اور بجائے لڑنے کے محبت اور پیار سے کسی کو اس کی غلطی پر آگاہ فرماتے تھے۔


سوال: راتوں کی دعائوں کا کیا اثر ہوتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:راتوں کی دعائیں ہی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضل کو زیادہ کھینچتی ہیں اور آج کل تو دنیا کو تباہی سے بچانے کیلئے ان کی خاص طور پر ضرورت ہے۔


سوال: یہود کے تینوں قبائل میں سے جنہوں نے سب سے پہلے معاہدے کی خلاف ورزی کی وہ کون تھے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:یہود کے تینوں قبائل میں سے جنہوں نے سب سے پہلے معاہدے کی خلاف ورزی اور غداری کی وہ بنو قینقاع کے یہودی تھے۔


سوال:مسلمانوں کی مشکلات دُور ہونے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:مسلمانوں کی مشکلات دُور ہونے کیلئے ہمیں خاص درد رکھنا چاہئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم مسلمانوں کیلئے بہت دعا کریں۔


سوال:آنحضرت ﷺ کےاپنی بیٹی اور داماد کو تہجد کی نماز کی طرف توجہ دلانے کے متعلق کون سی روایت ملتی ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آنحضورﷺکےاپنی بیٹی اور داماد کو تہجد کی نماز کی طرف توجہ دلانے کے واقعہ کا بخاری میں یوں ذکر ہے۔ حضرت علی بن ابوطالبؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہﷺ ایک رات ان کے اور اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم دونوں نماز نہیں پڑھتے؟ تو مَیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہماری جانیں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ جب وہ چاہے کہ ہمیں اٹھائے تو ہمیں اٹھاتا ہے۔ تہجد کی نماز کا ذکر ہو رہا ہے۔ حضرت علی کہتے ہیں کہ آپﷺ نے مجھے اسکا کوئی جواب نہیں دیا اور واپس تشریف لے گئے۔ پھر میں نے آپﷺ کو سنا جبکہ آپؐ واپس جا رہے تھے۔ آپ ﷺ اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے فرما رہے تھے کہ وَكَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا (الکہف:55) کہ انسان سب سے بڑھ کر بحث کرنے والا ہے۔


سوال: نبی کریم ﷺ کے مدینہ ہجرت کر جانے کے بعد یہود کون سے تین قبائل میں بٹ گئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:نبی کریمﷺ کے مدینہ ہجرت کر جانے کے بعد عرب کے کفار کا معاملہ ایک جیسا نہ رہا۔ وہ تین قسموں میں بٹ چکے تھے۔ ایک وہ تھے جن سے آپﷺ نے اس شرط پہ صلح کر لی تھی کہ وہ نہ تو آپ ﷺ سے جنگ کریں گے اور نہ ہی آپﷺ کے خلاف آپؐکے دشمنوں کی مدد کریں گے۔ یہ معاہدہ کرنے والے یہود کے تینوں قبائل بنو قُریظہ، بنونَضِیر اور بنو قَیْنُقَاع تھے۔ دوسرے وہ تھے جنہوں نے آپﷺ سے عداوت کی، آپﷺ کے خلاف جنگ کی اور وہ قریش تھے۔ تیسرے وہ لوگ تھے جنہوں نے آپ ﷺ کو چھوڑ دیا۔


سوال:آنحضرت ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپؐنے یہود سے کیا معاہدہ کیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آپ ﷺنے سب یہود سے معاہدہ کیا۔ آپؐنے اپنے اور ان کے مابین امان نامہ لکھا۔ ان پر بہت سی شرائط عائد کیں۔ ان میں سے ایک شرط یہ تھی کہ وہ آپﷺ کے خلاف کسی دشمن کی مدد نہیں کریں گے۔


سوال: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قینقاع کو جمع کر کے کیا تنبیہ فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: بنو قینقاع کو جمع کر کے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اے گروہ یہود! اللہ سے ایسی تباہی نازل ہونے سے بچنے کی کوشش کرو جیسی بدر کے موقع پر قریش کے اوپر نازل ہوئی ہے۔ اس لیے مطیع و فرمانبردار بن جاؤ کیونکہ تم جانتے ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجا ہوا رسول ہوں اور اس حقیقت کو تم اپنی کتاب میں درج پاتے ہو اور اس عہد کو بھی جو اللہ نے تم سے لیا تھا۔


سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تنبیہ کو سن کر بنو قینقاع نے کیا جواب دیا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انہوں نے کہا اے محمد! (ﷺ ) آپ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ہم بھی آپ کی قوم والوں کی طرح ہیں۔ اس دھوکہ میں نہ رہئے کیونکہ اب تک آپ کو ایسی ہی قوم سے واسطہ پڑا ہے جو جنگ اور اسکے طریق نہیں جانتے۔ لہٰذا آپ نے انہیں آسانی سے زیر کرلیا لیکن خدا کی قسم! اگر آپ نے ہم سے جنگ کی تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ کیسے بہادروں سے پالا پڑا ہے۔ اسکے بعد بنو قینقاع کے یہود وہاں سے جا کر قلعہ بند ہو گئے۔


سوال:رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بنو قینقاع کے یہود کے قلعہ کی طرف روانہ ہوئے تو کس کو مدینہ میں اپنا قائم مقام بنایا؟
جواب: رسول کریم ﷺ جب بنو قینقاع کے یہود کے قلعہ کی طرف روانہ ہوئے تو حضرت ابُولَبَابہؓ کو مدینہ میں اپنا قائم مقام بنایا۔


سوال: رسول کریم ﷺ نے بنو قینقاع کے یہودیوں کا کتنے عرصہ تک محاصرہ کیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آپﷺ نے پندرہ دن تک بنو قینقاع کے یہودیوں کا سخت محاصرہ کیے رکھا اور آپ ﷺ اس غزوہ کیلئے شوال کی پندرہ تاریخ کوروانہ ہوئے اور ذوالقعدہ کے چاند تک وہیں رہے۔


سوال: بنو قینقاع کے ان یہودیوں میں کتنے جنگجو اور زرہ پوش تھے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: بنو قینقاع کے ان یہودیوں میں چار سو جنگجو تھے جو قلعہ کی حفاظت پہ مامور تھے اور تین سو زرہ پوش تھے۔


سوال: یہود نے محاصرے سے تنگ آکر رسول کریم ﷺ سے کیا درخواست کی جس کو رسول اللہ ﷺ نے قبول فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: آخر محاصرے سے تنگ آکر یہود نے آنحضرتﷺ سے درخواست کی کہ ہمارا راستہ چھوڑ دیں تو ہم مدینہ سے جلا وطن ہو کر ہمیشہ کیلئے چلے جائیں گے اور صرف ہماری عورتوں اور بچوں کو ہمارے لیے چھوڑ دیں جنہیں ہم اپنے ساتھ لے جائیں اور باقی مال و دولت آپ رکھ لیں اور مال میں ہتھیار وغیرہ بھی شامل ہوں گے۔ آپﷺ نے یہود کی یہ بات قبول فرما لی اور انہیں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔


سوال:اسرائیل کی حکومت اور بڑی طاقتیں جس پالیسی پر عمل کرتی نظر آرہی اس سے کس خطرے کا امکان ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جنگ کے حالات جس تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں اور اسرائیل کی حکومت اور بڑی طاقتیں جس پالیسی پر عمل کرتی نظر آرہی ہیں اس سے تو عالمی جنگ اب سامنے کھڑی نظر آ رہی ہے۔

…٭…٭…٭…