تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز پا نہیں سکتے بجز اسکے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں (حضرت مسیح موعود علیہ السلام )
مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان
سوال: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورہ آل عمران کی آیت نمبر 93 کی تلاوت فرمائی:لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ۔وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌیعنی :تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو تو یقیناً اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔
سوال: حقیقی نیکی کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز پا نہیں سکتے بجز اس کے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں۔
سوال: اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی محبوب چیز کو خرچ کرنے سے کیا حاصل ہوتا ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:بیکار اور نکمی چیزوں کے خرچ کرنے سے کوئی آدمی نیکی کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ نیکی کا دروازہ تنگ ہے۔ پس یہ امر ذہن نشین کر لو کہ نکمی چیزوں کے خرچ کرنے سے کوئی اس میں داخل نہیں ہوسکتا۔کیونکہ نصِّ صریح ہے لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ(آل عمران:93) جب تک عزیز سے عزیز اور پیاری سے پیاری چیزوں کو خرچ نہ کرو گے اس وقت تک محبوب اور عزیز ہونے کا درجہ نہیں مل سکتا۔ اگر تکلیف اٹھانا نہیں چاہتے اور حقیقی نیکی کو اختیار کرنا نہیں چاہتے تو کیونکر کامیاب اور بامراد ہوسکتے ہو۔کیا صحابہ کرام مفت میں اس درجہ تک پہنچ گئے جو اُن کو حاصل ہوا۔ دنیاوی خطابوں کے حاصل کرنے کیلئے کس قدر اخراجات اور تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ تب کہیں جا کر ایک معمولی خطاب جس سے دلی اطمینان اور سکینت حاصل نہیں ہوسکتی ملتا ہے۔پھر خیال کرو کہ رضی اللّٰہ عنھم کا خطاب جو دل کو تسلی اور قلب کو اطمینان اور مولیٰ کریم کی رضا مندی کا نشان ہے کیا یونہی آسانی سے مل گیا؟بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی رضا مندی جو حقیقی خوشی کا موجب ہے حاصل نہیں ہوسکتی جب تک عارضی تکلیفیں برداشت نہ کی جاویں۔ خدا ٹھگا نہیں جا سکتا۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو رضائے الٰہی کے حصول کیلئے تکلیف کی پروا نہ کریں کیونکہ ابدی خوشی اور دائمی آرام کی روشنی اس عارضی تکلیف کے بعد مومن کو ملتی ہے۔
سوال: حضور انور نے افریقہ کے ایک ملک گنی بسائو کے محمود صاحب کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:گنی بساؤافریقہ کا ایک ملک ہے۔ وہاں کے محمود صاحب جو موٹر سائیکل مکینک ہیں۔ ان کو مشنری صاحب نے چندہ تحریکِ جدید کی تحریک کی تو انہوں نے اپنی جیب میں جتنی بھی رقم تھی سب نکالی جو کہ دس ہزار فرانک سیفا تھی۔ گھر میں بیٹھے تھے کہ اسی وقت ان کی بہو آئی۔ انہوں نے گھر میں کھانا پکانے کیلئے پیسے مانگے۔ محمود صاحب وہ ساری رقم تحریکِ جدید چندہ میں ادا کرچکے تھے انہوںبہو کو کہا کہ آپ صبر کریں۔ اس وقت بہو واپس چلی گئی۔ محمود جرگہ صاحب کہتے ہیں کہ ابھی وہ اس پریشانی میں تھے کہ بہو کو کس طرح خرچ دیں کہ گورنمنٹ کے ایک دفتر سے فون آیا کہ آپ دفتر آ جائیں۔ جب وہاں پہنچے تو انہوں نے کہا کہ آپ نے گذشتہ سال ہماری موٹر سائیکلوں کی مرمت کی تھی جس کی رقم ہم نے آپ کو ادا نہیں کی تھی اور ایک لاکھ نوے ہزار فرانک سیفا کا چیک ان کو دیا۔ چیک وصول کرنے کے بعد محمود صاحب فوراً اپنے گھر آئے۔ اپنی بہو اور باقی گھر والوں کو بلا کر کہا کہ دیکھو! اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی برکتیں۔ جس رقم کی مجھے امید بھی نہیں تھی وہ میرے ربّ نے مجھے دلوا دی۔
سوال: فجی کے مبلغ صاحب نےاشفاق صاحب کی مالی قربانی کے متعلق کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:فجی کے مبلغ لکھتے ہیں ناندی کے ایک دوست اشفاق صاحب ہیں۔ انہوں نے سفر کے دوران میرا تحریکِ جدید کا جو پچھلا خطبہ تھا وہ سنا اور جو میں نے واقعات بیان کیے تھے وہ سنے۔ ان واقعات کا ان پر بڑا اثر ہوا اور دورانِ سفر گاڑی چلاتے ہوئے سیکرٹری تحریکِ جدید کو فون کیا کہ میرا تحریکِ جدید کا چندہ دوگنا کر دیں۔ یہ بزنس کرتے ہیں۔ اس کے بعد بزنس کی سالانہ مالی رپورٹ تیار ہوئی تو اس سال ان کا منافع بھی دوگنا تھا۔ جس پر وہ بیان کرتے ہیں کہ میرا یقین ہے کہ یہ دوگنا منافع ہماری محنت اور کوششوں سے نہیں ملا بلکہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ چندے کو دوگنا کرنے سے ملا ہے۔
سوال: مالی قربانی کی برکت کے متعلق حضور انور نے آسٹریلیا کے خادم کا کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آسٹریلیاسے مربی کامران صاحب کہتے ہیں ایک خادم نے قریباً دس سال سے چندہ نہیں دیا تھا۔ میں اس کے ساتھ بیٹھا اور اس کو مالی قربانی کی برکات کے متعلق بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنا چندہ دینا شروع کردیا اور ساتھ ہی تحریکِ جدید اور وقف جدید کا چندہ ادا کر دیا۔ کہتے ہیں کچھ دن گزرے تھے کہ اس کا فون آیا اور کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھے کام میں پروموشن ہوگئی ہے جس کی مجھے بالکل بھی امید نہیں تھی اور کہنے لگا کہ یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کی وجہ سے ہے اور جو دس سال سے سست تھا کہنے لگا کہ اب میں کبھی چندوں میں سستی نہیں کروں گا۔
سوال: ملائیشیاسے ایک دوست بھکرا صاحب نے مالی قربانی کی برکت کے متعلق اپنا کیاذاتی تجربہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ملائیشیاسے ایک دوست بھکرا (Bhakra) صاحب ہیں۔ کہتے ہیں میرا ذاتی تجربہ ہے 17-2016ءکے درمیان میں نے تحریکِ جدید میں ایک ہزار رنگٹ کا وعدہ کیا۔ اس دوران میں اپنے مالی حالات کی وجہ سے ادائیگی کرنے سے قاصر تھا جو اس وقت واقعی مشکل تھا اور میرا کاروبار متاثر ہورہا تھا۔ میں پریشانی کی حالت میں تھا اور امید رکھتا تھا کہ وعدہ کی مکمل ادائیگی ہوجائے گی لیکن میں پیسے بھی جمع نہیں کر سکتا تھا۔ میں صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا تھا کہ اگر میری نیت سچی ہے اور جماعت واقعی حق پر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا کرے گا۔ وعدہ جات کی ادائیگی کرنے کے آخری دن سے ایک دن پہلے اتفاقاً کاروبار سے آمدنی آئی اور رقم بالکل ایک ہزار رنگٹ تھی۔ میں بغیر سوچے سمجھے سیکرٹری مال کے گھر گیا اور انہیں ایک ہزار رنگٹ ادا کیے۔ اس واقعہ کے بعد سے مجھے اس جماعت پر مکمل یقین ہے کہ اگر ہمارے مقاصد جماعت اور اسلام کی ترقی کیلئے مخلص ہوں تو اللہ تعالیٰ ضرور غیر معمولی طور پر آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔
سوال: تحریکِ جدید قائم کرنے کا کیا مقصد تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:تحریکِ جدید کا مقصد ہی یہ تھا کہ تبلیغ کر کے جماعت کو بڑھایا جائے اور دنیا کے ہر ملک میں جماعت احمدیہ کے ذریعہ اسلام کا جھنڈا لہرایا جائے۔
سوال: حضور انور نے تحریک جدید کے کون سے سال کا اعلان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:تحریکِ جدید کا نواسیواں (89)سال 31؍اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا اور اب ہم نوے ویں(90)سال میں داخل ہورہے ہیں۔
سوال:اس سال تحریک جدید میں جماعت احمدیہ کو کتنی قربانی کرنے کی توفیق ملی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت عالمگیر کو 17.20ملین پاؤنڈ کی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔اور باوجود دنیا کے معاشی حالات کے گذشتہ سال سے سات لاکھ انچاس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔
…٭…٭…