سوال: رمضان میں ہمیں کس چیز کا جائزہ لینا ہوگا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: رمضان میں یہ جائزہ لینا چاہئے کہ گزشتہ رمضان میں جو منزلیں حاصل ہوئی تھیں کیاان پر ہم قائم ہیں۔
سوال:ہوں نے گزشتہ رمضان میں اپنےاندر پاک تبدیلیاں پیدا کیں انہیںیہ رمضان کس طرح گزارنا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: جنہوں نے گزشتہ سال کے رمضان میں اپنے اندر جو تبدیلیاں پیدا کیں، جو تقویٰ حاصل کیا،جو تقویٰ کے معیار اپنی زندگیوں کے حصے بنالئے وہ تو خوش قسمت لوگ ہیں اور اب ا ن کے قدم آگے بڑھنے چاہئیں۔
سوال:لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ کے ہم کب مصداق ٹھہریں گے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ تبھی پورا ہو گا جب ہم نیکیوں میں آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے جن کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے اور رمضان میں تو اللہ تعالیٰ ان نیکیوں کے کرنے کی وجہ سے عام حالات کی نسبت ان کا کئی گنا بڑھا کر اجر دیتا ہے بلکہ بے حساب دیتا ہے۔
سوال:ایک مومن کو ہر وقت کیا فکر ہونی چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: ایک مومن کو ہر وقت یہ فکر رہنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ،تقویٰ اختیار کرتے ہوئے اپنے پیار کرنے والے خدا کی طرف جائوں۔ حضور انور نے فرمایا: ایسے بندے کیلئے اللہ تعالیٰ رمضان میں عام دنوں سے زیادہ دوڑ کر آتا ہے اور اسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہے۔
سوال: رمضان کے مہینے کی کیا فضیلت آنحضرت ﷺ نے بیان فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: ایک روایت میں آتا ہے حضرت ابو مسعود غفاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رمضان شروع ہونے کے بعد ایک روز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر لوگوں کو رمضان کی فضلیت کا علم ہوتا تو میری اُمّت اس بات کی خواہش کرتی کہ سارا سال ہی رمضان ہو۔ اس پر بنو خزاعہ کے ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! ہمیںرمضان کے فضائل سے آگاہ کریں۔ چنانچہ آپؐنے فرمایا یقینا جنت کو رمضان کیلئے سال کے آغاز سے آخر تک مزیّن کیا جاتا ہے۔ پس جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش الٰہی کے نیچے ہوائیں چلتی ہیں۔
سوال: رسول کریم ﷺ نے شعبان کے آخری روز صحابہ کرام کو رمضان کی کن فضیلتوں سے آگاہ فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے شعبان کے آخری روز خطاب فرمایا اور فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہوا ہے۔ ایسا بابرکت مہینہ جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں۔ اور جس کی راتوں کا قیام اللہ تعالیٰ نے نفل قرار دیا ہے۔ جو شخص کسی بھی اچھی خصلت کو اس میں اپناتا ہے، وہ اس شخص کی طرح ہو جاتا ہے جو اس کے علاوہ جملہ فرائض کو ادا کر چکا ہو۔ اور جس شخص نے ایک فریضہ اس مقدس مہینے میں ادا کیا، وہ اس شخص کی طرح ہو گا جس نے ستّرفرائض رمضان کے علاوہ ادا کئے۔ اور رمضان کا مہینہ صبر کرنے کا مہینہ ہے اور صبر کا اجر جنت ہے۔ اور یہ مواسات و اخوت کا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میںمومن کے رزق میں برکت دی جاتی ہے۔
سوال: رمضان کے مبارک مہینہ میں ایک فرض کو ادا کرنے کا کتنا ثواب ملتا ہے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: رمضان میں تقویٰ پر چلتے ہوئے ادا کئے گئے ایک فرض کا ثواب اتنا ہے کہ عام حالات میں ادا کئے گئے 70فرائض جتنا ثواب ہوتا ہے۔ اتنا بڑھا کر اللہ میاں رمضان میں دیتا ہے۔ تو ان دنوں کی ایک ایک نیکی عام حالات کی 70-70نیکیوںکے برابر ثواب دلا رہی ہے۔
سوال: اللہ تعالیٰ سے رحم ، درگزر اور بخشش کس طرح حاصل ہوگی؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: اگر اللہ سے رحم، درگزر اور بخشش مانگتے ہو تو خود بھی دوسروں کے غمخوار بنو، ان کی تکلیفوں کا خیال رکھو، ان کا بھی کچھ احساس اپنے دل میں پیدا کرو۔
سوال: ایک روزہ دار کوکن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ شہوانی باتیںاور گالی گلوچ نہ کرے اور اگر اس کو کوئی گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو اسے جواب میں صرف یہ کہنا چاہئے کہ میںتو روزہ دار ہوں۔
سوال: روزے دار کیلئے کون سی دو خوشیاں ہیں؟
جواب: رسول کریم ﷺ نے فرمایا:روزے دار کیلئے دو خوشیاں ہیں جو اسے خوش کرتی ہیں۔ ایک جب وہ روز ہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسرے جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔
سوال: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو اللہ تعالیٰ بنی نوع انسان پرکس طرح مہربان ہوتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت انس ؓبن مالک سے روایت ہے کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپؐ فرما رہے تھے رمضان آ گیا ہے۔ اس میںجنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے مقفل کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو اس میں زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔ ہلاکت ہو اس شخص کیلئے جس نے رمضان کو پایا اور اس سے بخشانہ گیا۔ اوراگر وہ رمضان میں نہیں بخشا گیا تو پھر کب بخشا جائے گا ۔
سوال: ا ٓنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ وخیرات کے متعلق کیا ذکر ملتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: رمضان میں عبادتوںکے معیار بلند تر کرنے اور قرآن کریم پڑھنے کے ساتھ ساتھ آنحضرت ﷺ کا ایک طریق صدقہ و خیرات کرنا بھی تھا۔
سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں کس طرح اموال صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے ؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آنحضرت ﷺ رمضان کے مہینے میں تیز آندھی کی طرح اموال صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے۔
سوال: روزہ کی حقیقت کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کیا فرماتے ہیں ؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :روزہ کی حقیقت سے بھی لوگ ناواقف ہیں۔ اصل یہ ہے کہ جس ملک میں انسان جاتا نہیں اور جس عالم سے واقف نہیں اس کے حالات کیا بیان کرے۔‘‘ فرمایا: ’’روزہ اتنا ہی نہیں کہ اس میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے بلکہ اس کی ایک حقیقت اور اس کا اثر ہے جو تجربہ سے معلوم ہوتا ہے۔ انسانی فطرت میںہے کہ جس قدر کم کھاتا ہے اسی قدر تزکیۂ نفس ہوتاہے اور کشفی قوتیں بڑھتی ہیں۔ خداتعالیٰ کا منشاء اس سے یہ ہے کہ ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھائو۔ہمیشہ روزہ دار کو یہ مدّنظر رکھنا چاہئے کہ اس سے اتنا ہی مطلب نہیں ہے کہ بھوکا رہے بلکہ اسے چاہئے کہ خداتعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے تاکہ تبتّل اور انقطاع حاصل ہو۔ پس روزہ سے یہی مطلب ہے کہ انسان ایک روٹی کو چھوڑ کر جو صرف جسم کی پرورش کرتی ہے دوسری روٹی کو حاصل کرے جو روح کی تسلّی اور سیری کا باعث ہے۔ اور جو لوگ محض خدا کیلئے روزے رکھتے ہیں اور نرے رسم کے طور پر نہیں رکھتے انہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح اورتہلیل میںلگے رہیں جس سے دوسری غذا نہیں مل جاوے۔
…٭…٭…٭…