زائن شہر کی خوش قسمتی ہے کہ امن پسند اور دوسروں کی خدمت کرنے والی جماعت نے یہاںآباد ہونے اور اتنی خوبصورت مسجد بنانے کا فیصلہ کیا ہے
الیگزینڈر ڈوئی زائن کو ایک تھیوکریٹک شہر بناناچاہتا تھا جسکے دروازے اسکے ماننے والوں کے علاوہ باقی ہر ایک کیلئے بند تھے
لیکن آج زائن شہر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا گھر ہے اور یہ مسجد متعصبین کے بارے میں مومنوں کی دعاؤں کی فتح کی علامت ہے (جوئس میسن)
خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ21؍اکتوبر2022بطرز سوال وجواب
بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے امریکہ دورے کے نتیجہ میں لوگوں پر کیا اثر ہوا؟
جواب:حضورانور نے فرمایا:ایک خادم نے اپنے ایک دوست کو کہا کہ میرے ذہن میں جماعت اور خلافت کے متعلق کچھ باتیں پیدا ہو رہی تھیں، کچھ تحفظات تھے جو اب اس دورہ کی وجہ سے بالکل ختم ہو گئے ہیں۔
سوال:زائن میں مسجد فتح عظیم میں جو فنگشن ہوا تھا اس میں کتنے احباب نے شرکت کی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زائن میں مسجدفتحِ عظیم میں جو فنکشن ہوا تھا اس میں 161؍غیر مسلم اور غیر از جماعت مہمانوں نے شرکت کی جن میں کانگریس مین، کانگریس ومن ،میئرز، ڈاکٹرز،پروفیسرز، ٹیچرز،وکلاء، انجنیئرز، سیکورٹی کے اداروں کے نمائندگان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شامل ہوئے تھے۔
سوال:زائن شہر کے میئر نے اپنے تاثرات کا ذکر کن الفاظ میں کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زائن شہر کے میئر آنریبل بلی میکینی (Billy Mckinney)نےبیان کیا کہ میرے لیے جماعتِ احمدیہ مسلمہ کے عالمی راہنما کو مسجد فتح عظیم کےافتتاح کے موقع پر زائن شہر میں خوش آمدید کہنا انتہائی اعزاز کی بات ہے۔ پھر کہنے لگے یہاں زائن میں ہمارا ماٹو ’’Historic past and dynamic future‘‘ ہے اور ہمارے شہر کے قلب میں یہ خوبصورت مسجد اس ماٹو کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ پھر کہتے ہیںکہ میری خواہش اور دعا ہے کہ یہ عبادت گاہ ہمارے ماضی اور مستقبل کے درمیان ایک پل کا کام کرے۔
سوال:ممبر آف الینوئے جنرل اسمبلی آنریبل جوئس میسن (Joyce Mason)نے اپنے تاثرات کس طرح بیان فرمائے؟
جواب:حضورانور نے فرمایا:ممبر آف الینوئے (Illinois) جنرل اسمبلی آنریبل جوئس میسن (Joyce Mason) نے اپنے تاثرات میں کہاکہ یہاں زائن میں مسجد فتحِ عظیم کے افتتاح کی اس تاریخی تقریب کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ زائن احمدیہ مسلم کمیونٹی کیلئے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ آج اس شہر کیلئے خاص دن ہے۔ زائن ایک ایسی جگہ تھی جسکی بنیاد پچھلی صدی کے آغاز میں الیگزینڈر ڈوئی نے رکھی تھی جو اسے ایک تھیوکریٹک شہر بناناچاہتے تھے جسکے دروازے اسکے ماننے والوں کے علاوہ باقی ہر ایک کیلئے بند تھے لیکن آج زائن شہر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا گھر ہے اور یہ مسجد متعصبین کے بارے میں مومنوں کی دعاؤں کی فتح کی علامت ہے۔
سوال:زائن شہر کی کیا خوش قسمتی ہے؟
جواب:حضور انورنے فرمایا:زائن شہر کی خوش قسمتی ہے کہ امن پسند اور دوسروں کی خدمت کرنے والی جماعت نے یہاں آباد ہونے اور اتنی خوبصورت مسجد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوال:ڈاکٹر کترینہ لینٹوس نے اپنے تاثرات کن الفاظ میں بیان فرمائے؟
جواب:حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ڈاکٹر کترینہ لینٹوس (Katrina Lantos)جو کہ لینٹوس (Lantos) فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس کی صدر ہیں ،کہتی ہیں مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جب بھی میں احباب جماعت کے ساتھ ملتی ہوں تو میری روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ پھر کہتی ہیں کہ یہاں زائن میں ہونے والے مباہلہ کے بارے میں سن کر بہت حیرت ہوئی کہ اس زمانہ میں جبکہ موبائل فون، کمپیوٹر اور دیگر ذرائع مواصلات موجود نہیں تھے اس وقت بھی اس مقابلہ کو اتنی تشہیر ملی۔
سوال:ڈاکٹر جان ڈوئی کا نظریہ اور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا نظریہ کیا تھا؟
جواب:ڈاکٹر کترینہ لینٹوس نے فرمایا:ایک نظریہ ڈاکٹر جان ڈووی کا تھا جس کی بنیاد نفرت، باہمی تفریق اور تعصّب پر تھی اور دوسرا نظریہ جو کہ بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد صاحبؑ کا تھا جو کہ باہمی عزت اور بردباری پر مشتمل تھا اور ایک ایسی شخصیت کی طرف سے تھا جنہوں نے اس کا نتیجہ کلیۃً اللہ کے ہاتھ میں چھوڑ رکھا تھا۔
سوال:زائن کے سابقہ کمشنر ایموس مونک صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کس طرح کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: زائن کے سابقہ کمشنر ایموس مونک (Amos Monk)صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ کہتے ہیں کہ میرے خیال میں آپ کی تعلیمات ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہیں اور دنیا کو اس سے زیادہ آگاہی ہونی چاہیے۔ میرے خیال میں یہ آج کل کی دنیا کا خوبصورت ترین راز ہے۔ میں اپنے سامنے میز پر پڑے بروشر دیکھ سکتا ہوں جس پر عدل، انصاف، خلوص اور محبت کا پیغام ہے۔ یہی تو وہ چیزیں ہیں جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔ نفرت ختم کر دیں تو دنیا جنت نظیر ہو جائے گی۔ میرے خیال میں یہ پیغام تمام دنیا کو سننا چاہیے۔ دنیا کے مسائل کا یہی واحد حل ہے۔
سوال:الینوئے (Illinois) سے تعلق رکھنے والی ایک مہمان میلوڈی ہال (Melody Hall)نے اپنے تاثرات کس رنگ میں بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:الینوئےسے تعلق رکھنے والی ایک مہمان میلوڈی ہال کہتی ہیں کہ میں پراڈکٹ ڈویلپمنٹ مینیجر ہوں۔ یہ پروگرام بہت دلچسپ تھا۔ میں نے بہت لطف اٹھایا۔ امام جماعت کا یہ پیغام کہ معاشرے میں متعصب شخص کی کوئی جگہ نہیں، بہت ہی شاندار پیغام تھا۔ آپ کو دیکھنا، آپ کی باتیں سننا، ایک بہت منفرد، اچھا احساس ہے۔ مجھے بہت مزہ آیا اور مجھے امام جماعت کی یہ بات بہت پسند آئی ہے کہ ہمارے پاس جو ہتھیار ہے وہ دعا کا ہتھیار ہے۔
سوال:ہائی اسکول ٹیچر میٹ رینڈر (Matt Render) نے اپنے تاثرات کن الفاظ میں بیان فرمائے؟
جواب:حضور انورنے فرمایا:ایک ہائی سکول ٹیچر میٹ رینڈر بھی آئے ہوئے تھے۔ کہتے ہیں کہ مجھے امام جماعت کا پیغام اور جس طرح سمجھا رہے تھے، یہ انداز بہت اچھا لگا۔ میرے جیسے بہت سے لوگ اس پیغام کو آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔
سوال:میری لو ہائیل برنڈ یا ہل برنڈ نے اپنے تاثرات کا ذکر کن الفاظ میں بیان کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ایمرجنسی سروسز سے تعلق رکھنے والی میری لو ہائیل برنڈ یا ہل برنڈ (Mary Lou Hildebrand) کہتی ہیں میں بہت متاثر ہوئی۔ آپ کے پیغام میں خلوص چھلکتا تھا۔ کوئی تکلف نہیں تھا۔ ہر لحاظ سے سچا اور کھرا انداز تھا۔ اس سے ہر کوئی آپ کے روزمرہ زندگی کا اندازہ کر سکتا ہے۔
سوال:زائن پولیس کے چیف ایرک صاحب نے اپنے تاثرات کا ذکر کن الفاظ میں بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زائن کی پولیس کے چیف ایرک (Eric)صاحب کہتے ہیں بڑا اچھا پروگرام تھا۔ سب لوگوں کی طرف سے محبت اور خلوص دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ یہ پیغام کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہیں۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے ہیں کیا ہی عمدہ اور خوبصورت پیغام ہے۔
سوال:ایک مہمان جینیفر (Jennifer)نے اسلام کے اصولوں کے بارے میں کیا بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ایک مہمان جینیفر کہتی ہیں کہ اگر آپ کی جماعت کے اصولوں کی بات کی جائے تو وہ سب سے اعلیٰ ہیں۔ جب آپ زائن شہر میں قدم رکھتے ہیں تو پرانی عمارت پر ایک ماٹو ’’محبت سب کیلئے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا پیغام دکھائی دیتا ہے اور اس کی گونج آپ کے ساتھ رہتی ہے۔ یہ آواز آپ کے ساتھ رہتی ہے اور یہی زائن شہر کی اصل روح ہے۔
سوال:ایک مہمان خاتون گلوریا (Gloria)صاحبہ نے زائن کی تاریخ کے بارے میں کیا فرماتا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:خاتون مہمان گلوریا صاحبہ کہتی ہیں: زائن کی تاریخ بہت معلوماتی تھی۔ اگرچہ میں یہاں پر رہتی ہوں لیکن اس جگہ کے بارے میں کافی چیزیں ایسی تھیں جو میں نہیں جانتی تھی۔ پھر ایک مہمان نے کہا۔ میں نے اس تقریب سے بھرپور لطف اٹھایا اور اس پیغام نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ میں آپ کے ماٹو ’’محبت سب کیلئے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کے بارے میں جانتا تھا لیکن آپ لوگوں کو دیکھ کر اس پر مزید یقین بڑھ گیا۔
سوال:ڈیلس میں بیت الاکرام مسجد کے افتتاح پر کتنے احباب نے شرکت کی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اس تقریب میں 140؍غیر مسلم اور غیر از جماعت مہمانوں نے شرکت کی۔ ان میں سیاست دان، ڈاکٹرز، پروفیسرز، ٹیچرز ،وکلاء،انجنیئرز، سیکیورٹی کے اداروں کے نمائندگان اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مہمان شامل تھے۔
سوال:ایک مہمان ٹام بیری نے حضور انور کا شکریہ کس انداز میں کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: بیری (Tom Berry) کہتے ہیں کہ میں امام جماعت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ان کا پیغام، مہمان نوازی، باہمی میل جول سب کچھ بہت خوب تھا۔ بلاشبہ یہ ایک نعمت ہے کہ عقیدے یا مذہب سے قطع نظر ایک دوسرے کی زیادہ سے زیادہ بھلائی کیلئے کام ہو۔ زندگی کی قدر ہو۔ زندگی سے پیار ہو۔ انسانوں کا احترام ہو۔ انسانوں سے محبت ہو۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسے معاشرے میں کسی ایک فرد یا ادارے کی اجارہ داری نہیں ہے۔ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ یہی خلیفہ کا پیغام تھا۔ یہ پیغام ایسا ہے کہ روزانہ سونے سے قبل اور صبح اٹھنے کے بعد دہرانا چاہیے اور اسی پیغام کو پھیلانا چاہیے۔ یہی پیغام ہمیں اپنے بچوں کو سمجھانا چاہیے تاکہ جب ہم نہیں ہوں گے تو وہ اس پیغام کو جاری رکھیں۔ میںآپ کا پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سوال:وکٹوریہ صاحبہ کو کس چیز نے بہت متاثر کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:پھر ایک خاتون وکٹوریہ صاحبہ کہتی ہیںمجھے جو چیز یہاں سب سے زیادہ نمایاں لگی وہ امام جماعت کا خطاب تھا کہ کس طرح مذہبی اختلاف اور مختلف نظریات کے باوجود ہم سب آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
…٭…٭…٭…