سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کارکنوں اور شاملین جلسہ کو کس بات کی نصیحت کی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:کارکنوں کو اس بات پر خاص طور پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ اس نے انہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کی خدمت کی توفیق دی۔ اسی طرح شاملین کو بھی ان کارکنوں کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ انہوں نے جلسے کے دنوں میں ان کی خدمت کی کوشش کی۔
سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ کی کمزوریوںکے متعلق انتظامیاں کو کیا نصیحت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اس وسیع انتظام میں اور نئی جگہ میں بہت سی کمیاں رہ گئی ہوں گی بعض لحاظ سے بعض مہمانوں کو تکلیف بھی برداشت کرنی پڑی ہوگی اور بعض باتیں جو مجھے پہنچی ہیں،تکلیفیں ہوئیںبھی،لیکن کیونکہ دینی مقصد کیلئے آئے تھے اس لیے عموماً مہمانوں نے کوئی شکوہ شکایت نہیں کیا۔ جہاں تک کارکنوں کا تعلق ہے انہوں نے تو عموماً بڑی محنت سے اپنے فرائض انجام دیے۔ معاونین ہیں یا دوسرے کارکن ہیں، جہاں ان کی طرف سے کوئی کمزوریاں ظاہر ہوئیں یا اس شعبے میں کوئی کمزوری ظاہر ہوئی تو وہ عموماً ان کے افسران کی غلط ہدایات کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اس لیےجہاں جہاں مہمانوں کو تکلیف ہوئی ہے وہاں جلسےکی انتظامیہ کے افسران بھی ذمہ دار ہیں اور امیر صاحب کو اس بات کو خاص طور پر نوٹ کرنا چاہئے، دیکھنا چاہئے،کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے۔
سوال: شعبہ سیکورٹی کو حضور انور نے کیا نصائح فرمائیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: سیکورٹی والوں کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ انکا کام صرف روکنا نہیں بلکہ راہنمائی کرنا بھی ہے اور اس شعبہ کی ایک ایسی ٹیم ہونی چاہئے جو مہمانوں کو سہولت سے معیّن جگہ پر پہنچائے اور ان کیلئے سہولیات مہیا کرے۔
سوال: حضور انور نے افسران کو کس طرف توجہ دینے کو فرمایا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ہر خادم، ہر ناصر اور لجنہ کی ہر ممبر کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنی طرف سے بہت محنت کی لیکن افسران کو اپنی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہئے۔
سوال: حضور انور نے جلسہ میں ڈسپلن کے متعلق کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ اس دفعہ عورتوں میں ڈسپلن مردوں کی نسبت کچھ بہتر مجھے نظر آیا ہےجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مردوں کے شعبہ تربیت کو اپنی فکر کرنی چاہئے۔
سوال: ترقی کرنے والی قومیں کب کامیاب ہوتی ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ترقی کرنے والی قومیں اپنی کمزوریوں پر نظر رکھیں تو تبھی کامیاب ہوتی ہیں۔’ ’سب اچھا ہے‘‘ یہ کہہ کر اپنی ترقی کے راستے بند نہ کریں اور نہ اس میں کوئی شرم کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ شعبہ جات کے افسران کو اپنی اصلاح کی توفیق دے۔
سوال: ڈاکٹر ویرونیکا ستولی لووا نے جلسے کے اپنے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب: ڈاکٹر ویرونیکا ستولی لووانے فرمایا:مجھے ان دنوں جماعت احمدیہ کے متعلق بہت سی دلچسپ چیزیں سیکھنے کو ملیں مثلاً رواداری اور دوسروں کو باوجود اختلافات کے قبول کرنا۔
سوال: سینادر اسیموو صاحب کو کس بات نے سب سے زیادہ متاثر کیا؟
جواب:سینادر اسیموو صاحب نے فرمایا: خلیفۂ وقت کے مختلف موضوعات پر خطابات نے مجھے متاثر کیا۔ مقدونیا کے ایک صحافی ہونے کی حیثیت سے مجھے جلسے پر بہت سے احمدی مسلمانوں سے بات کرنے کی توفیق ملی،جنہوں نے ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ مجھ سے بات کی۔ میں جلسے کی صفائی اور تمام تنظیم سے بہت متاثر ہوں۔ آپ کا ماٹو محبت سب کیلئے نفرت کسی سے نہیں واقعی طور پر دکھائی دیا اور اسی ماٹو سے امن ہوسکتا ہے۔
سوال: مارٹینا صاحبہ از سلواکیہ نے بیعت کے دوران کی کیفیت کا کن الفاظ میں ذکر فرمایا؟
جواب: مارٹینا صاحبہ از سلواکیہ نے فرمایا:اس پورے جلسے نے میرے دل پر ایک گہرا اثر ڈالا اور خاص طور پر بیعت اور نماز کے دوران میں اپنے جذبات پہ قابو نہیں پا سکی۔ پوری بیعت کی تقریب کے دوران روتی رہی۔ اس لمحے کو میں زندگی بھر نہیں بھولوں گی کہ کس طرح تمام احمدی خلیفہ کے ہاتھ پر ایک جان ہوکر بیعت میں شامل ہوئے ۔
سوال: اُنڈرسکا از سلواکیہ نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں ذکر فرماتا؟
جواب: اُنڈرسکا از سلواکیہ نے فرمایا:جلسہ میں شامل ہوکر مجھے اسلام کی تعلیم، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصل مقام کا تعارف حاصل ہوا اور یہ بھی پتہ لگا کہ اسلام دراصل ایک امن پسند مذہب ہے ۔
سوال:پروفیسر ڈاکٹر رجیپ شکورتی صاحب نے اپنے تاثرات کا ذکر کن الفاظ میں کیا؟
جواب:پروفیسر ڈاکٹر رجیپ شکورتی صاحب نے فرمایا: یہاں جلسے میں مَیں نے اسلام دیکھا ہے۔ دوسرے مسلمانوں سے آپ کے پاس واضح فرق خلافت ہے اور اسکی وجہ سے آپ کے پاس اتحاد بھی ہے۔
سوال: لیا صاحبہ از جارجیا نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں ذکر فرمایا؟
جواب: لیا صاحبہ از جارجیا نے فرمایا:میرے ذہن میں ایک اہم بات نقش کر گئی ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ نے قلمی جہاد کا تصور ہمارے سامنے رکھا جسکی میں سو فیصد تصدیق کرتی ہوں۔
سوال: مسٹر ویسل از جارجیا نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں ذکر فرمایا؟
جواب: مسٹر ویسل از جارجیا نے فرمایا:مَیں نے خلیفہ کے خطابات کو غور سے سنا اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ آپ لوگوں کو کافر کہنا بالکل غلط ہے۔ آپ بھی دوسرے فرقوں کی طرح اسلام کا ایک فرقہ ہیں ۔
سوال: اونی جشاری صاحب از کوسوو نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں بیان کیا؟
جواب:اونی جشاری صاحب از کوسوو نے فرمایا:میرے لیے جلسہ سالانہ علم کی دنیا میں ایک ایسا باغ ہے جو تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ ایک ایسا موقع تھا جہاں آپ کی کمیونٹی کے مثالی کام اور مسلسل کوششوں کو دکھایا گیا کہ کس طرح جماعت احمدیہ معاشرے کو فائدہ پہنچانے کی خاطر منصوبے بنا رہی ہے اور اقدامات کر رہی ہے۔
سوال: دوالا کیمرون کے چیف امام نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں بیان فرمایا؟
جواب: دوالا کیمرون کے چیف امام نے فرمایا:امام جماعت نے ایسی تعلیم پیش کی کہ ہر مسلمان کو اپنے دین پر فخر کرنا چاہئے۔ ہم سب کو عملی طور پر اس تعلیم کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئے
سوال: بلغاریہ سے آنے والے ایک عیسائی خاتون نتالیہ صاحبہ نے اپنے تاثرات کا کن الفاظ میں ذکر کیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:پھربلغاریہ سے آنے والی ایک عیسائی خاتون نتالیہ صاحبہ پہلی دفعہ جلسےپہ آئیں۔ کہتی ہیں جلسہ میرے ذہن میں نقش رہے گا۔ میں نے پہلی بار ہزاروں مسلمانوں کو ایک ساتھ عبادت کرتے دیکھا۔ یہ نہایت خوبصورت نظارہ تھا۔ میں عیسائی ہوں اور اس طرح کے جلسے میں پہلی بار شامل ہوئی ہوں۔ تمام لوگ ہم سے بہت ادب اور شائستگی سے پیش آتے جس نے ایک عجیب مسرت کا احساس دیا۔ جلسے کا اختتامی حصہ مجھے بہت اچھا لگا جس میں خلیفۂ وقت کی تقریر بہت سبق آموز تھی۔ جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہ تھی کہ سب لوگ ہم سے ایسے ادب سے پیش آتے جیسے ہم بہت خاص ہوں۔ ڈیوٹی پر موجود لوگ اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہے تھے کہ کسی مہمان کو کوئی مشکل نہ ہو۔ پھر یہ کہتی ہیں پہلے دن ہمیں ترجمےکے لحاظ سے تھوڑا مسئلہ محسوس ہوا۔ شکایت انہوں نے بڑے ڈھکے چھپے الفاظ میں کی ہے لیکن یہی تھا کہ خطبہ سن ہی نہیں سکی جو کہ بعد میں ٹھیک ہوگیا۔
…٭…٭…