اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-01-18

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ18؍اگست2023بطرز سوال وجواب

ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اپنے میں سے بہترین لوگ منتخب کریں اور دعا کر کے منتخب کریں

جس کو میں کسی کام کیلئے مقرر کرتا ہوں اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے اور جو خواہش کر کے خود کام اپنے سر پر لے اسکی پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد نہیں ہوتی(الحدیث)

 

سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورۃ النساء کی آیت نمبر 59 کی تلاوت فرمائی:اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَهْلِهَا(النساء:59)یعنی یقیناً اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ امانت ان کے اہل کے سپرد کرو۔ پھر ایک حدیث میں آتا ہے۔


سوال: جب بھی کسی کو عہدہ کیلئے منتخب کیا جائے تو کیا دیکھ کر کیا جائے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اپنے میں سے بہترین لوگ منتخب کریں اور دعا کر کے منتخب کریں۔


سوال: خدا تعالیٰ کن عہدیداروں کی مدد فرماتا ہے اور کن کی مدد نہیں فرماتا؟
جواب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس کو میں کسی کام کیلئے مقرر کرتا ہوں اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے اور جو خواہش کر کے خود کام اپنے سر پر لے اس کی پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد نہیں ہوتی۔


سوال:اگر کوئی کسی عہدے کیلئے خواہش رکھتاہو تو اسکے ساتھ کیا ہونا چاہئے؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اگر کوئی کسی عہدے کیلئے خواہش رکھتا ہو تو جماعتی نظام میں اور ہر انتخابی فورم میں اس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔


سوال: جو بھی مجلسِ انتخاب کے ممبر بنیں ان کو کس طرح اپنے حقوق ادا کرنے چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جو بھی مجلسِ انتخاب کے ممبر بنیں وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اپنا رائے دہی کا حق استعمال کریں اور دعا کے بعد اور انصاف سے اپنی نظر میں بہترین شخص کی سفارش خلیفۂ وقت کو پیش کریں۔


سوال: بعض عہداروں کے متعلق کیا شکایات آتی ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:بعض عہدیداروں کے متعلق شکایات آتی ہیں کہ ان کے رویّوں میں عاجزی نہیں ہوتی اور ایسا اظہار ہوتا ہے جیسے اس عہدے کے بعد وہ کوئی غیر معمولی شخصیت بن گئے ہیں۔


سوال: عہدیداروں کو اپنے اندر کیا پیدا کرنا چاہئے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:عہدیدار اپنے اندر عاجزی پیدا کریں اور جو ذمے داری دی گئی ہے اسے اسکا حق ادا کرتے ہوئے ادا کرنے کی کوشش کریں۔


سوال: اگر تربیت کا شعبہ فعال ہوجائے تو باقی شعبے کتنا فیصد بہتر کام کرنا شرروع کر دیں گے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: اگر تربیت کا شعبہ فعال ہو جائے تو باقی شعبے خود بخود میرے اندازے کے مطابق کم از کم ستر فیصد تک بہتر رنگ میں کام کرنا شروع کر دیں گے۔


سوال:شعبہ تربیت کےفعال ہونے پر کون سے مسائل خود بخودحل ہوجائیں گے؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اگر شعبہ تربیت فعال ہے تو امورِ عامہ کے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں جو افراد جماعت کے آپس کے جھگڑوں سے تعلق رکھتے ہیں یا افراد جماعت کے غلط کاموں میں ملوث ہونے سے تعلق رکھتے ہیں یا مخالفین کے کسی ذریعہ سے یا کمزور ایمان والوں کے ذریعہ سے جماعت میں بے چینی پیدا کرنے کی جو کوشش ہوتی ہے اس سے تعلق رکھتے ہیں۔


سوال: عہدیداروں کا کیا کام ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:عہدیداروں کا کام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد جو امانتیں کر دی ہیں ان کا حق ادا کریں اور اپنے فرائض نیک نیتی سے ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوئے ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ادا کریں۔ خلیفہ وقت کا سلطان نصیر بنتے ہوئے ادا کریں۔ حتی الوسع لوگوں کے ایمانوں کی مضبوطی اور ان کو فائدہ پہنچانے کیلئے ادا کریں۔


سوال: کن لوگوں کو عہدہ کیلئے منتخب کرنا چاہئے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: انتخاب کے وقت خویش پروری یا رشتے داری کا خیال نہیں رکھنا چاہئے۔ بعض دفعہ بعض عہدیدار مرکزی طور پر یا خلیفہ وقت کی طرف سے براہ راست بھی مقرر کر دیے جاتے ہیں اور کوشش یہی ہوتی ہے کہ غور کرکے جو بہترین شخص اس کام کیلئے میسر ہو اسے مقرر کیا جائے ۔ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اپنے میں سے بہترین لوگ منتخب کریں اور دعا کر کے منتخب کریں۔


سوال:سیکرٹریان تربیت اگر اپنے نمونے قائم کرتے ہوئے پیار اور محبت کے ساتھ جماعت کی تربیت کریں تو اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:سیکرٹریان تربیت اگر اپنے نمونے قائم کرتے ہوئے پیار اور محبت کے ساتھ جماعت کی تربیت کریں تو افرادِ جماعت میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کر سکتے ہیں۔


سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عہدیداروں کو پنج وقت باجماعت نماز ادا کرنے کے متعلق کیا تلقین فرمائی؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:اگر ایک سیکرٹری تربیت خود پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرنے کی طرف توجہ نہیں دیتا تو دوسروں کو کس طرح تلقین کر سکتا ہے کہ نمازوں کی طرف توجہ دو۔ اسی طرح ایک واقف زندگی اور مربی خود نوافل ادا کرنے کی طرف توجہ نہیں دے رہا تو افراد جماعت کو وہ کس طرح نصیحت کر سکتا ہے کہ عبادتوں کی طرف توجہ کرو۔


سوال:انتخاب کا کیا طریق ہوتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: عموماً انتخاب کا یہ طریق ہے کہ ملکی مرکزی سطح پر عہدیداران کے منتخب کرنے کی رائے انتخاب کے نتائج کے ساتھ خلیفۂ وقت کو پیش کی جاتی ہے اور خلیفۂ وقت کو اختیار ہے کہ وہ چاہے کثرتِ رائے سے پیش کیے ہوئے نام کو منتخب کرے یا کسی کم ووٹ حاصل کرنے والے کو منتخب کرے۔ بعض دفعہ اس شخص کے بارے میں بعض معلومات اور بعض ایسے حالات کا مرکز اور خلیفہ وقت کو علم ہوتا ہے اور عام آدمی کو نہیں ہوتا۔ تو بہرحال یہ ضروری نہیں ہے کہ کثرتِ رائے والے کو ضرور منتخب کیا جائے۔ اسی طرح ملکی جماعتوں کے جو انتخاب ہیں ان میں حسبِ قواعد بعض کی منظوری مقامی مرکزی انتظامیہ دے دیتی ہے اور اگر کوئی تبدیلی کرنی ہو تو خلیفۂ وقت سے پوچھ لیتے ہیں۔ کوشش تو یہ کی جاتی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اچھے کام کرنے والے عہدیدار میسر آئیں لیکن بعض جگہ جس قسم کے لوگ میسر ہیں ان میں سے ہی منتخب کرنے پڑتے ہیں۔ منتخب کرنے والوں کو خیال رکھنا چاہئے کہ امانت کا اپنی استعدادوں کے مطابق بہترین رنگ میں حق ادا کرنے والے لوگ منتخب ہوں اور کبھی کسی خواہش کرنے والے کو یا دوستی کی وجہ سے یا رشتے داری کی وجہ سے یا یہ دیکھ کر رائے نہیں دینی چاہئے کہ اکثر ہاتھ کسی شخص کیلئے کھڑے ہوئے ہیں تو میں بھی اپنا ہاتھ کھڑا کر دوں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی نفی ہے اور آنحضرت ﷺکے ارشاد کی نفی ہے۔


سوال: ہر عہدیدار کو اپنے شعبے کی بہتری کیلئے کیا کرنا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ہر عہدیدار کو اپنے شعبے کی بہتری کیلئے کم از کم دو نفل بھی روزانہ پڑھنے چاہئیں کہ اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے۔اگر تربیت کا شعبہ فعال ہو جائے تو باقی شعبے خود بخود میرے اندازے کے مطابق کم از کم ستر فیصد تک بہتر رنگ میں کام کرنا شروع کر دیں گے۔


سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے صدر لجنہ کی عاجزی و انکساری کا کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ایک نومبائعہ خاتون نے مجھ سے ذکر کیا۔اس جلسے پہ باہر سے آئی ہوئی خاتون تھی کہ یہاں جلسے پر ایک بات نے مجھے بہت متاثر کیا۔ میں نے دیکھا کہ صدر لجنہ ڈسپلن کی ڈیوٹی والی لڑکیوں کے ساتھ ڈیوٹی دے رہی تھی۔ یہ توبہرحال اس صدر کا فرض تھا۔ یہ کوئی غیر معمولی کام نہیں جو اس نے کیا۔ اگر ڈیوٹی نہ دے رہی ہو اور ہر جگہ پر نگرانی نہ کر رہی ہو تو تب وہ قصور وار ہے۔ اگر صدر خود اس طرح ڈیوٹی نہ دے یا چیک نہ کرے تو وہ اپنی امانت کا حق ادا نہیں کر رہی لیکن بہرحال جو اپنی امانت کا حق ادا کرنے والے عہدیدار ہیں وہ دوسروں کی اصلاح کا بھی باعث بنتے ہیں اور لجنہ میں بنتی ہیں۔

…٭…٭…٭…