اللہ تعالیٰ کرے کہ اس جلسےکے ایسے نتائج ہوں جو احمدیوں کی زندگیوں کو بھی ہمیشہ کیلئے اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والے ہوں
ان کے ایمان اور ایقان میں اضافہ ہو اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے ہوں
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جلسہ سالانہ کے کیا نتائج کا ذکر فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کرے کہ اس جلسے کے ایسے نتائج ہوں جو احمدیوں کی زندگیوں کو بھی ہمیشہ کیلئے اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والے ہوں، ان کے ایمان اور ایقان میں اضافہ ہو اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے ہوں۔
سوال:اللہ تعالیٰ کس طرح ہماری کمزوریوں کی صرف نظر فرماتا ہے ؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ تو ہماری کمزوریوں سے صرفِ نظر فرماتے ہوئے اتنا زیادہ اور ایسے ایسے ذرائع اور طریقے سے ہمیں نوازتا ہے کہ ہم کبھی بھی اس کی شکر گزاری کا حق ادا نہیں کر سکتے۔
سوال: شکر گزاری کے نتیجہ میں ہمیں کیا حاصل ہوگا؟
جواب: حضور انور نےفرمایا:شکر گزاری ہمارا کام ہے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کے آگے جھکتے چلے جانا ہمارا کام ہے اور جب تک ہم اپنا یہ فرض ادا کرتے چلے جائیں گے، ہر کامیابی کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور فضل سمجھتے ہوئے کام کرتے رہیں گے ہمارے قدم انشاء اللہ تعالیٰ آگے بڑھتے رہیں گے۔
سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے کارکنان اور ایم ٹی اے کی ٹیم کی کیا تعریف کی؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:میں کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہتا ہوں۔اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔ سب سے بڑھ کر ایم ٹی اے کہ اس نے اس دفعہ دنیا میں نئے انداز میں جلسےکو دنیا سے جوڑا ہے۔
سوال: جلسہ پر آنے والے نمائندہ وزارت مذہبی امور، ہیٹی نے جلسے کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب: نمائندہ وزارت مذہبی امور، ہیٹی نے کہا خلیفۃ المسیح نے تو اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور مسیح موعود علیہ السلام کی باتیں سنائیں اور کہا ان کو سنو اور ان کی پیروی کرو ۔
سوال: منسٹر آف انفارمیشن، گیمبیا نے اپنے کیا تاثرات بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آج روئے زمین پر حقیقی بھائی چارے کی جیتی جاگتی تصویر جماعت احمدیہ میں نظر آتی ہے جہاں سب مسکراتے چہرے کے ساتھ بغیر رنگ و نسل کی تمیز کےایک دوسرے کے ساتھ ایسے مل رہے ہیں جیسے صدیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہوں ۔
سوال: ایک مہمان ممارکور سپنٹی ، اٹلی نے جلسہ پر سب سے اہم چیز کیا دیکھی؟
جواب:مارکور سپنٹی ، اٹلی نے کہا:سب سے زیادہ اہم چیز جو مَیں نے جلسہ سالانہ میں دیکھی وہ نماز تھی ۔
سوال:گورنر کولڈا ریجن سینیگال نے جلسہ کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:گورنر کولڈا ریجن سینیگال نے کہا پوری دیانتداری سے یہ ایک بات کہہ رہا ہوں کہ جو نظم و ضبط میں نے جلسے پردیکھا ہے وہ آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ احمدیوں کا خلیفۃالمسیح سے ایسا پیار ہے جو میںالفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ اس جلسے میں جو خاص بات میں نے دیکھی ہے وہ قربانی کا جذبہ ہے ۔
سوال:ڈاکٹر نیسترسوتوآف چلی نے جلسہ کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:ڈاکٹر نیسترسوتوآف چلی نے کہا:جس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ جماعت کا اتحاد اور باہمی محبت ہے ۔ ان کے خیال میں ہماری جماعت کے جلسہ کی کامیابی کا راز ہماری یکجہتی ہے جو کہ خلیفہ وقت کے وجود کے ذریعہ سے قائم ہے ۔
سوال:Aly Bear وائس چیف انڈجنس کمیونٹی، کینیڈانے عالمی بیعت کی بابت کیا فرمایا؟
جواب:Aly Bearوائس چیف انڈجنس کمیونٹی، کینیڈا نے کہا: عالمی بیعت کا طریق ہماری عبادت سے ملتا جلتا ہے لیکن مَیں نے اپنی عبادت میں کبھی ایسی روحانیت نہیں محسوس کی تھی جیسے میں نے عالمی بیعت کے دوران کی تھی
سوال:جلسہ کی کامیابی کی شکر گزاری کس کی کرنی چائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جلسے کی کامیابی کی سب سے پہلی شکر گزاری تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے اور جو انتظامی لحاظ سے کمزوریاں رہ گئی ہیں اس کیلئے بھی اس سے بخشش طلب کرنی چاہیے۔ اسی طرح شاملین کو بھی اللہ تعالیٰ کا شکرگزار ہونا چاہئے کہ اس نے ہمیں موقع دیا اوْر ہم جلسے میں شامل ہو کر اپنی روحانی اور علمی پیاس بجھاتے رہے۔
سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کارکنان کی کس بارے میں تعریف کی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ہر شعبےکے کارکن کی اپنے شعبےکے کام کو سرانجام دینے میں اس دفعہ خاص طور پر مہارت نظر آ رہی تھی، لجنہ کی طرف بھی، مردوں کی طرف بھی۔ ہر سال لجنہ کی طرف سے کھانا کھلانے اور کھانے کی دستیابی کے بارے میں شکایات ہوتی تھیں لیکن اس دفعہ یہ شکایت نہ ہونے کے برابر ہے اور جو کھانے کی مارکی اور دوسرے ضروری انتظامات کیلئے اس دفعہ جگہ بدل کر ایک حصےمیں ہی لجنہ کو تمام سہولیات مہیا کی گئی تھیں اس کو بھی عمومی طور پر خواتین نے پسند کیا ہے۔ اگر کوئی کمی رہ گئی ہے تو وہ ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ دُور کرنے کی کوشش ہو گی۔
سوال: امریکہ سے ایک معروف سینئر لاء پروفیسرہیں ڈاکٹر Brett Scharffsنے جلسہ کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:پھرامریکہ سے ایک معروف سینئر لاء پروفیسرہیں ڈاکٹر بریٹ شارفس (Brett Scharffs) انہوں نے جلسےمیں شرکت کی۔ کہتے ہیں یہاں آ کر اتنا بڑا مجمع دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے۔ اور لوگوں کے درمیان تعاون کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے دنیا بھر میں بہت سی ایسی تقریبات کا خود بھی انتظام بھی کیا ہے جہاں رجسٹریشن کی کارروائی بھی ہوتی ہے لیکن جلسہ سالانہ پر جس منظم طریق پر رجسٹریشن کے معاملات کو چند منٹ میں طے کیا جا رہا تھا ایک حیران کن منظر تھا۔ میں ابھی یہاں آ کر دفتر میں بیٹھا ہی تھا کہ چند منٹ لگے اور ہر چیز تیار ہو کر مجھے دے دی گئی۔ پھر مجھے بتایا گیا کہ آنے والوں، مہمانوں کی رجسٹریشن اور دیگر ضروری کارروائی پہلے سے ہو جاتی ہے تا کہ مہمان کو کم از کم انتظار کرنا پڑے۔ رجسٹریشن کے کارکنان نے بھی ماشاء اللہ خوب حق ادا کیا۔ کہتے ہیں مہمان نوازی بہت اچھی تھی۔ اتنی ٹریفک ہونے کے باوجود والنٹیئرز جس طرح یک جہتی سے تعاون کرتے ہوئے کام کر رہے تھے ناقابل فراموش تجربہ ہے۔ غرض کہ جہاں جہاں بھی جس کارکن سے بھی واسطہ پڑا ہر ایک کی انہوں نے تعریف کی ہے۔
سوال:بیلیز (Belize)کے ایک شہر کے میئر نے جلسہ سالانہ قادیان کی بابت کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: بیلیز (Belize)کے ایک شہر کے میئرآئے ہوئے تھے۔ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنے پُر امن لوگ نہیں دیکھے جواتنے پیار کرنے والے اور پُرامن ہوں۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ کچھ لوگ اسلام کو دہشت گردی سے تشبیہ دیتے ہیں۔ میں نے جو روحانی ماحول یہاں دیکھا ہے اور لوگوں کا آپس میں معیار اور محبت اور حسن سلوک وہ یقیناً قابل تعریف ہے۔ کہتے ہیں میں تو خواہش رکھتا ہوں اگلے سال پھر جلسےپہ آؤں اور ایک میئر کی حیثیت سے نہ آؤں بلکہ ایک والنٹیئر کی حیثیت سے آؤں، اتنا مجھےinspireکیا ہے والنٹیئرز نے، کام کرنے والوں نے ۔ اور کہتے ہیں میں بھی ایسی شاندار جلسےکی انتظامیہ کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔ ایسا عظیم جلسہ میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ پھر کہتے ہیںیقیناً اس دنیا کا مستقبل احمدیت ہے۔ پس یہ حقیقی اسلام ہے جو جماعت پیش کرتی ہے جس سے غیر متاثر ہوتے ہیں۔
سوال:گھاناکے ایک دوست ہیں مائیکل وِلسن نے جلسہ کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:گھاناکے ایک دوست ہیں مائیکل وِلسن۔ ایک ادارہ ہے کونسل برائے سائنسی و صنعتی تحقیق جو کہ ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ہے اس کے چیف ٹیکنالوجسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کو مختلف ممالک میں کانفرنسز میں شامل ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے۔ جلسےمیں شامل ہوئے۔ جلسےسے قبل بات چیت کے دوران انہوں نے انتظامات کو دیکھ کر کہا کہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں، اب تک جو میں نے دیکھا ہے یہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر کبھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ جمعہ کے روز جلسہ گاہ پہنچے تو بار بار یہ کہتے رہے کہ یہاں پر تمام رضاکاران کی commitmentنے مجھے حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ واقعی یہ خدائی جماعت ہے اور یہ تمام کام بغیر اللہ تعالیٰ کے فضل کے ممکن نہیں ہو سکتا۔
سوال:اس سال پریس ایڈ میڈیا کے ذریعہ کتنی اخبارات شائع ہوئیں ؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:کُل 72 نیوز رپورٹس تیار کی گئیں جو تقریباً پچاس ملین لوگوں تک پہنچیں۔اکتالیس ویب سائٹس سے خبریں نشر ہوئیں اور ان ویب سائٹس کو پڑھنے والوں کی تعداد بھی انیس ملین بتائی جاتی ہے۔ جلسہ کے متعلق اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین کی تعداد پندرہ ہے۔ ان کوپڑھنے والوں کی تعداد بھی پانچ ملین بتائی جاتی ہے۔ مختلف ٹی وی چینل کے حوالہ سے چودہ خبریں نشر ہوئیں۔ انہیں دیکھنے والوں کی تعداد بھی بیس ملین بتائی جاتی ہے۔ ریڈیو سٹیشنز پر سینتیس (37) خبریں نشر ہوئیں۔ گذشتہ سال تینتیس(33) تھی اس سال سینتیس (37) ہوئی اور آٹھ ملین سننے والوں کی تعداد ہے اور اپنے خیالات کا اظہار بھی لوگوں نے کیا اور بیس لاکھ لوگوں تک پیغام پہنچا۔
…٭…٭…٭…