اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-12-14

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ21؍جولائی2023بطرز سوال وجواب

جنگ بدر کی اہمیت اور اس کےنتائج کے بارہ میں ایمان افروز تاثرات،نیز جلسہ سالانہ کے حوالہ سے کارکنان کو زرّیں نصائح وہدایات

ڈیوٹی دینے والے کو ہمیشہ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرتے رہنا چاہئے اور مسکراتے رہنا چاہئے،اگر کسی میں کوئی غلط بات دیکھیں

جو ہمارے ماحول کے تقدس اور تعلیم کے خلاف ہے تو نرمی اور پیار سے سمجھائیںخاص طور پر ہر احمدی کو اس جلسہ کی کامیابی کیلئے دعائیں کرتے رہنا چاہئے


سوال :ڈیوٹی دینے والے کو ہمیشہ کس بات کا مظاہرہ کرنا چاہئے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: ڈیوٹی دینے والے کو ہمیشہ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرتے رہنا چاہئے اور مسکراتے رہنا چاہئےاگر کسی میں کوئی غلط بات دیکھیں جو ہمارے ماحول کے تقدس اور تعلیم کے خلاف ہے تو نرمی اور پیار سے سمجھائیںخاص طور پر ہر احمدی کو اس جلسہ کی کامیابی کیلئے دعائیں کرتے رہنا چاہئے ۔


سوال :جنگ بدر ختم ہونے کے بعد قیدیوں سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن سلوک کیسا تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: جنگِ بدر ختم ہونے کے بعدقیدیوں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حسنِ سلوک کے بارے میںطبقاتِ ابن سعد میں درج ہے کہ جب بدر کے قیدی آئے تو ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباسؓ بھی تھے تو نبی کریم ﷺ اس رات جاگتے رہے۔ آپ کے صحابہؓ میں سے کسی نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپؐکو کس بات نے جگائے رکھا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عباس کے کراہنے کی آواز نے۔ تو ایک شخص گیا اور اس نے حضرت عباسؓ کے بندھن ڈھیلے کر دیے۔ باندھے ہوئے تھے۔ رسیاں کچھ ڈھیلی کر دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا بات ہے مَیں عباس کے کراہنے کی آواز نہیں سن رہا؟ تو ایک شخص نے کہا کہ میں نے ان کے بندھن کچھ ڈھیلے کر دیے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا تو پھر تمام قیدیوں کے ساتھ ایسا ہی کرو۔ یہ نہیں کہ میرا رشتہ دار سمجھ کر ایک کے کر دیے۔


سوال : جنگ بدر کی اہمیت اور اسکے تاثرات کے بارے میں کیا بیان ہوا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: جنگِ بدر کی اہمیت اور اس کے اثرات کے بارےمیں لکھا ہے کہ جب فتح بدر کی خوشخبری لے کر عبداللہ بن رَوَاحَہؓ اور زید بن حارثہؓ مدینہ پہنچے تو ان کے منہ سے فتح کی خوشخبری کا اعلان سن کر اللہ کا دشمن کعب بن اشرف یہودی ان کو جھٹلانے لگا۔ وہ کہنے لگا کہ اگر محمد صلیﷺ نے ان بڑے بڑے رؤسا کو مار ڈالا ہے تو زمین کی پشت پر رہنے سے زمین کے اندر رہنا بہتر ہے۔ یعنی زندہ رہنے سے موت بہتر ہے۔


سوال : علامہ شبلی نعمانی اپنی کتاب میں غزوہ بدر کے نتائج کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:علامہ شبلی نعمانی اپنی کتاب میں غزوۂ بدر کے نتائج بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :بدر کے معرکہ نے مذہبی اور ملکی حالات پر گونا گوں اثرات پیدا کیے اور حقیقت میں یہ اسلام کی ترقی کا قدمِ اوّلین تھا۔ قریش کے تمام بڑے بڑے رؤسا جن میں سے ایک ایک اسلام کی ترقی کی راہ میں سد آہن تھا فنا ہو گئے۔ عتبہ اور ابوجہل کی موت نے قریش کی ریاست عامہ کا تاج ابوسفیان کے سر پر رکھا جس سے دولت اموی کا آغاز ہوا لیکن قریش کی اصلی زور و طاقت کا معیار گھٹ گیا۔ مدینہ میں اب تک عبداللہ بن ابی بن سلول اعلانیہ کافر تھا لیکن اب بظاہر وہ اسلام کے دائرہ میں آ گیا۔‘‘ فتح بدر کے بعد اس نے بھی ظاہرًا اسلام قبول کر لیا گو تمام عمر منافق رہا اور اسی حالت میں جان دی۔ قبائل عرب جو سلسلہ واقعات کا رُخ دیکھتے تھے اگر چہ رام نہیں ہوئے لیکن سہم گئے۔بہت سے قبائل مسلمان تو نہیں ہوئے لیکن فتح کو دیکھ کر سہم ضرور گئے۔ مسلمانوں کے خلاف انہوں نے کارروائیاں کرنی بند کر دیں یا خوفزدہ ہو گئے۔ ان موافق حالات کے ساتھ مخالف اسباب میں بھی انقلاب شروع ہو گیا۔ یہود سے معاہدہ ہو چکا تھا کہ وہ ہر معاملہ میں یکسو رہیں گے لیکن اس فتح نمایاں نے ان میں حسد کی آگ بھڑکا دی اور وہ اسکو ضبط نہ کر سکے … قریش کو پہلے صرف حضرمی کا رونا تھا بدر کے بعد ہر گھر ماتم کدہ تھا اور مقتولینِ بدر کے انتقام کیلئے مکہ کا بچہ بچہ مضطر تھا۔ چنانچہ سُوَیْق کا واقعہ اور اُحُد کا معرکہ اسی جوش کا مظہر تھا۔


سوال : بدر کے نتائج بیان کرتے ہوئے حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ کیا بیان فرماتے ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:فتح بدر کے نتائج بیان کرتے ہوئے حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ نے یوں لکھا ہے کہ ابھی تک مدینہ میں قبائل اوس اورخزرج کے بہت سے لوگ شرک پر قائم تھے۔ بدر کی فتح نے ان لوگوں میں ایک حرکت پیدا کر دی اوران میں سے بہت سے لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم الشان اور خارق عادت فتح کو دیکھ کر اسلام کی حقانیت کے قائل ہو گئے۔ اور اسکے بعد مدینہ سے بت پرست عنصر بڑی سرعت کے ساتھ کم ہونا شروع ہو گیا مگر بعض ایسے بھی تھے جن کے دلوں میں اسلام کی اس فتح نے بغض وحسد کی چنگاری روشن کر دی اور انہوں نے برملا مخالفت کو خلاف مصلحت سمجھتے ہوئے بظاہر تو اسلام قبول کر لیا لیکن اندر ہی اندراس کے استیصال کے درپے ہو ہو کر منافقین کے گروہ میں شامل ہو گئے۔ ان موخرالذکر لوگوں میں زیادہ ممتاز عبداللہ بن اُبَیَّابن سلول تھا جو قبیلہ خزرج کاایک نہایت نامور رئیس تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں تشریف لانے کے نتیجہ میں اپنی سرداری کے چھینے جانے کا صدمہ اٹھا چکا تھا۔ یہ شخص بدر کے بعد بظاہر مسلمان ہو گیا، لیکن اسکا دل اسلام کے خلاف بغض وعداوت سے لبریز تھا اوراہلِ نفاق کا سردار بن کر اس نے مخفی مخفی اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ریشہ دوانی کاسلسلہ شروع کر دیا۔


سوال :جنگ بدر کا نام اللہ تعالیٰ نے یوم فرقان کیوں رکھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس بارے میںفرماتے ہیں کہ یہی وہ جنگ ہے جس کا نام قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرقان رکھا ہے اور یہی وہ جنگ ہے جس میں عرب کے وہ سردار جو اس دعویٰ کے ساتھ گھر سے چلے تھے کہ اسلام کا نام ہمیشہ کیلئے مٹا دیں گے خود مٹ گئے اور ایسے مٹے کہ آج ان کا نام لیوا کوئی باقی نہیں اور اگر کوئی ہے تو اپنے آپ کو ان کی طرف منسوب کرنا بجائے فخر کے عار خیال کرتا ہے۔ غرض یہ کہ اس جنگ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عظیم الشان کامیابی عطا فرمائی تھی۔


سوال : جنگِ بدر متعلق بائبل میںکیا پیشگوئی پائی جاتی ہے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: یسعیاہ باب 21آیت 13 تا 17 میں لکھا ہے :عرب کی بابت الہامی کلام۔ عرب کے صحرامیں تم رات کو کاٹو گے۔ اے دوانیوں کے قافلو! پانی لے کے پیاسے کا استقبال کرنے آؤ۔ اے تیما کی سرزمین کے باشندو! روٹی لے کے بھاگنے والے کے ملنے کو نکلو کیونکہ وے تلواروں کے سامنے سے ننگی تلوار سے اور کھینچی ہوئی کمان سے اور جنگ کی شدت سے بھاگے ہیں کیونکہ خدا وند نے مجھ کو یوں فرمایا۔ ہنوز ایک برس، ہاں مزدور کے سے ایک ٹھیک برس میں قیدار کی ساری حشمت جاتی رہے گی اور تیر اندازوں کے جو باقی رہے قیدار کے بہادر لوگ گھٹ جائیں گے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے یوں فرمایا۔

…٭…٭…٭…