اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-11-16

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ26؍مئی2023بطرز سوال وجواب

تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اَور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہرہوں گے (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)


سوال: دوسری قدرت کا آنا ہمارے لئے کیوں ضروری ہے؟

جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا۔

سوال: حضرت مسیح موعو د علیہ السلام کس رنگ میں دنیا پر ظاہر ہوئے ہیں؟

جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اَور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہرہوں گے۔

سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کون سی دو قدرتوں کا ذکر فرمایا؟

جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:اللہ تعالیٰ دو قسم کی قدرت ظاہر کرتا ہے۔ (۱) اوّل خود نبیوں کے ہاتھ سے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھاتا ہے (۲)دوسرے ایسے وقت میں جب نبی کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے اور دشمن زور میں آجاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ اب کام بگڑ گیا اور یقین کر لیتے ہیں کہ اب یہ جماعت نابود ہو جائے گی اور خود جماعت کے لوگ بھی تردّد میں پڑ جاتے ہیں اور ان کی کمریں ٹوٹ جاتی ہیں اور کئی بدقسمت مرتد ہونے کی راہیں اختیار کر لیتے ہیں۔

سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت کس طرح خدا تعالیٰ نے اسلام کو سنبھالا؟

جواب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بہت سے بادیہ نشین نادان مرتد ہو گئے اور صحابہؓ بھی مارے غم کے دیوانہ کی طرح ہو گئے۔ تب خدا تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوتے تھام لیا اور اس وعدہ کو پورا کیا جو فرمایا تھا وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمُ الَّذِی ارْتَضٰی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِہِمْ اَمْنًا(النور:56) یعنی خوف کے بعد پھر ہم ان کے پیر جما دیں گے۔

سوال: جب خلیفہ اول منتخب ہوئے تو خدا تعالیٰ نے ان کی کس طرح تائید و نصرت عطا فرمائی؟

جواب:حضور انور نے فرمایا: جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وصال ہوا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق جماعت کو حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃالمسیح اوّلؓ کے ہاتھ پر جمع کیا۔ گو بعض لوگ چاہتے تھے کہ انجمن کے ہاتھ میں انتظام رہے لیکن حضرت خلیفۃالمسیح اوّلؓ نے آہنی ہاتھوں سے اس فتنے کا خاتمہ فرمایا۔

سوال:حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح ثانی جب خلافت پر متمکن ہوئے تو خدا تعالیٰ کس طرح آپ پر اپنا فضل نازل فرمایا؟

جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت خلیفۃ المسیح اوّلؓ کے وصال کے بعد حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح ثانیؓ خلافت پر متمکن ہوئے۔ آپ کے خلیفہ منتخب ہونے کے وقت بھی بعض لوگ جو اپنے آپ کو علمی اور عقلی لحاظ سے بہت بڑا سمجھتے تھے انہوں نے فتنہ اٹھانے کی کوشش کی اور ان کی یہ کوشش تھی کہ انتخابِ خلافت کو اگر مکمل طور پر نہیں روکا جا سکتا تو چند ماہ کیلئے ملتوی کر دیا جائے تا کہ انہیں جماعت میں تفرقہ ڈالنے کا موقع مل جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر اپنے وعدےکے موافق مومنین کی جماعت کو ایک ہاتھ پر جمع کر دیا اور مخالفینِ خلافت اور منافقین ناکام و نامراد ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپؓ کی خلافت تقریباً باون سال کے عرصے پر محیط ہوئی اور دنیا میں مشن کھلے۔ جماعت کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط ہوا۔ یہ سب آپؓ کے دَور میں ہوا۔

سوال: تنزانیہ کے مونزے ریجن کی ایک خاتون کی بیعت کا حضور انور نے کیا ذکر فرمایا؟

جواب: حضور انور نے فرمایا: تنزانیہ میں ایک مونزے (Mwanza) ریجن کے معلم نے رپورٹ دی کہ ایک دن نماز فجر کے بعد مبلغ کے ساتھ احبابِ جماعت سے ہم ملاقات کی غرض سے گئے۔ نماز ظہر سے قبل جب ہم مسجد واپس پہنچے تو مسجد میں سیڑھیوں پر ایک خاتون کو دیکھا۔ خیریت معلوم کرنے پر پتا چلا کہ وہ دعا کروانے آئی ہے۔ غالباً ان کا خیال تھا کہ جیسے غیر از جماعت مسلمانوں میں دم درود وغیرہ کا طریق رائج ہے ویسے ہی ہم بھی کرتے ہیں۔ مربی صاحب نے انہیں جماعتی تعلیمات سے آگاہ کیا اور ان کیلئے وہاں دعا کروائی۔ اس خاتون نے بتایا کہ مجھے خواب آتے ہیں جن میں ایک لمبی داڑھی والے گندمی رنگ کے آدمی مجھے ایسے ہی دین سمجھاتے ہیں جیسے یہ مربی صاحب نے سمجھایاہے۔ اس پر اس کو جماعتِ احمدیہ کا تعارف کرایا گیا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کی تصاویر دکھائی گئیں۔ اس کا کہنا تھا کہ جو بزرگ انہیں خواب میں آ کر سمجھاتے ہیں ان کی شکل حضرت مسیح موعود علیہ السلام یا حضرت خلیفۃ المسیح ثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتی ہے۔ اس کے بعد اس خاتون نے اپنے تین بچوں سمیت بیعت بھی کر لی۔

سوال: انڈونیشیاکا جنوبی صوبہ کی ایک جگہ بارو میں قبولیت احمدیت کا کیا واقعہ درپیش آیا؟

جواب: حضور انور نے فرمایا:انڈونیشیاکا جنوبی صوبہ ہے وہاں ایک جگہ بارو (Barru) ہے۔ وہاں کےامیر صاحب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہمارے مبلغ فجر کی نماز مسجد میں پڑھا رہے تھے کہ ایک شخص جماعت میں شامل ہونے کیلئے آیا۔ اس نے بتایا کہ وہ دوسری جگہ سے یہاں اپنی بیوی کے رشتہ دار سے ملنے آیا تھا۔ گفتگو کے دوران اس نے اپنی ماضی کی زندگی کے بارے میں بتایا جو مشکلات سے بھری ہوئی تھی۔ اس نے کہا کہ ایک دفعہ مشکل حالات میں اس نے خواب میں دیکھا کہ سفید پگڑی اور داڑھی والے بزرگ سے ملاقات ہوئی ہے۔ خواب میں پگڑی والے بزرگ نے اسے بتایا کہ چالیس دنوں تک ہر فجر کی نماز میں صدقےکے خانےمیں صدقہ ڈالتے رہو تو مشکلات دُور ہو جائیں گی۔ اس نے اسی طرح کیا جیسا کہ خواب میں بتایا گیا تھا۔ کہتا ہے بیسویں دن اس کی پریشانیاں ختم ہونے لگیں۔ طرح طرح کی نوکریاں اور سہولتیں بھی مل گئیں۔ اس نے بتایا کہ تقریباً تین ماہ قبل سفید پگڑی اور داڑھی والے شخص ایک بار پھر خواب میں آئے اور پھل لینے کیلئے اسے پہاڑ پر لے گئے اور کہا کہ یہ خواب صرف ان لوگوں کو بتایا جائے جو اپنے اندر تقویٰ کی علامت ظاہر کرتے ہوں۔ اس کے بعد مبلغ نے اسے خلفاء کی تصاویر دکھائیں تو اس شخص نے حیرانی کے ساتھ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو میں نے دیکھا ہے۔ چنانچہ یہ شخص بیعت کر کے احمدیت میں شامل ہوا۔

سوال: حضور انور نے مالی کی رہنے والی سراجی مالی صاحبہ کی قبولیت احمدیت کا کیا ذکر فرمایا؟

جواب: حضور انور نے فرمایا:مالی کی رہنے والی ایک خاتون سراجی مالی صاحبہ کے بارے میں فرمایاکہ: ان کے بارے میں مقامی مبلغ بیان کرتے ہیں کہ بہت مخلص ہیں۔ ارد گرد کے گاؤں میں جہاں بھی تبلیغ کے پروگرام کا سنتی ہیں اپنے بچوں کو کہتی ہیں کہ مجھے سائیکل پر بٹھا کر وہاں لے کر جاؤ۔ وہ کہتی ہیں کہ احمدی ہونے سے قبل وہ خواب میں دو آوازیں سنتی تھیں۔ ایک تو میرے خطبے کے ساتھ جو تشہد اور سورۃفاتحہ مَیں پڑھتا ہوں اس کی تلاوت کی آواز اور دوسری وہاں کے مبلغ جو ہیں معاذ صاحب ان کی تبلیغ کی آواز۔ کہتی ہیں میں پریشان ہوتی تھی یہ کس کی آوازیں ہیں جو مجھے خواب میں آتی ہیں۔ اب جب جماعت کا ریڈیو پروگرام شروع ہوا اور انہوں نے ریڈیو پر میرا خطبہ سنا، تلاوت سنی، دوسرے تبلیغی پروگرام دیکھے تو تب کہنے لگیں یہ تو وہی آوازیں ہیںجو میں سنتی تھی چنانچہ یہی بات ان کی احمدیت کی قبولیت کا سبب بنی۔

سوال: کیمرون (مروہ )کے ایک شخص نے اپنے قبولیت احمدیت کی بابت کیا بیان فرمایا؟

جواب: حضور انور نے فرمایا:کیمرون کے مبلغ انچارج کہتے ہیں کہ وہاں مَرُوَہ (Maroua)سے ایک دوست عمر زبیر صاحب ہیں۔ جلسہ سالانہ کیمرون 2022ء میں شمولیت کیلئے آئے۔ انہوں نے معلم صاحب کو اپنے احمدی ہونے کی تفصیلات بتائیں۔ عمر صاحب نے بتایا کہ ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ مجھے جماعت سے واقفیت ہوئی اور میں بڑی دلچسپی سے خلیفۃ المسیح کے خطبات جمعہ سنا کرتا تھا اور ہر خطبےکے ساتھ مجھے جماعت کے ساتھ لگاؤ بڑھتا گیا اور میرے علم میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ نومبر 2021ء کے پہلے خطبہ جمعہ میں خلیفۃ المسیح نے تحریک جدید کے واقعات اور قربانیوں کا ذکر کیا تو خداتعالیٰ نے مجھ پر واضح کر دیا کہ یہ جماعت خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے جہاں لوگ اس قدر اسلام کیلئے قربانی کر رہے ہیں۔ اس بات سے میرے دل کو پوری تسلی ہو گئی اور میں نے بیعت کر کے جماعت میں شمولیت اختیار کر لی اس کے بعد میں بہت مطمئن اور خوش ہوں۔

… ٭…٭…٭…