اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-11-02

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ19؍مئی 2023 بطرز سوال وجواب

نام نہاد علماء اور مخالفین سمجھتے ہیں کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو اپنی پھونکوں سے ختم کر دیں گے

لیکن نہیں جانتے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مقابلہ کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے مقابل پر جب کھڑے ہوں تو اپنی ہی تباہی ہوتی ہے

 

سوال: اللہ جل شانہٗ جس کو مبعوث کرتا ہے اور جو واقعی طور پر خدا کی طرف سے ہوتا ہے اس پر خدا تعالیٰ کیا افضال نازل کرتا ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :اللہ جل شانہٗ جس کو مبعوث کرتا ہے اور جو واقعی طور پر خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔ وہ روز بروز ترقی کرتا اور بڑھتا ہے اور اس کا سلسلہ دن بدن رونق پکڑتا جاتا ہے اور اس کے روکنے والا دن بدن تباہ اور ذلیل ہوتا جاتا ہے اور اس کے مخالف اور مکذّب آخر کار بڑی حسرت سے مرتے ہیں۔

 

سوال: کیا نام نہاد علماء اور مخالفین کی مخالفت سےجماعت احمدیہ کی ترقی پر کوئی اثر ہوگا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:نام نہاد علماء اور مخالفین سمجھتے ہیں کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو اپنی پھونکوں سے ختم کر دیں گے لیکن نہیں جانتے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مقابلہ کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے مقابل پر جب کھڑے ہوں تو اپنی ہی تباہی ہوتی ہے

 

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جماعت پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور اسکے بڑھتے چلے جانے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :یہ بھی اللہ جل شانہٗ کا بڑا معجزہ ہے کہ باوجود اس قدر تکذیب اور تکفیر کے اور ہمارے مخالفوں کی دن رات کی سر توڑ کوششوں کے یہ جماعت بڑھتی جاتی ہے۔ہمارے مخالف دن رات کوشش کر رہے ہیں اور جانکاہی سے طرح طرح کے منصوبے سو چ رہے ہیں اور سلسلہ کو بند کرنے کیلئے پورا زور لگا رہے ہیں مگر خدا ہماری جماعت کو بڑھاتا جاتا ہے۔ جانتے ہو کہ اس میں کیا حکمت ہے؟ حکمت اس میں یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ جس کو مبعوث کرتا ہے اور جو واقعی طور پر خدا کی طرف سے ہوتا ہے وہ روز بروز ترقی کرتا اور بڑھتا ہے اور اسکا سلسلہ دن بدن رونق پکڑتا جاتا ہے اور اسکے روکنے والا دن بدن تباہ اور ذلیل ہوتا جاتا ہے اور اسکے مخالف اور مکذّب آخر کار بڑی حسرت سے مرتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے ارادہ کو جو درحقیقت اس کی طرف سے ہے کوئی بھی روک نہیں سکتا۔ اور خواہ کوئی کتنی ہی کو ششیں کرے اور ہزاروں منصوبے سوچے مگر جس سلسلہ کو خد ا شروع کرتا ہے اور جس کو وہ بڑھانا چاہتا ہے اس کو کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ اگر ان کی کوششوں سے وہ سلسلہ رک جائے تو ماننا پڑے گا کہ روکنے والا خدا پر غالب آگیا۔ حالانکہ خدا پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔

 

سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے کانگو سینٹر کے ایک گائوں کے امام جبرائیل صاحب اور ان کے مقتدیوں کے قبول احمدیت کے بارے میں کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:صوبہ کانگو سینٹرل کے ایک گاؤں کے ایک حصہ میں ہمارے معلم ہیں عیسیٰ صاحب۔ وہ جماعت کے وفد کے ساتھ تبلیغ کیلئے گئے۔ وہاں کے امام مسجد جبرائیل صاحب جماعت کی مخالفت کے حوالے سے بہت مشہور تھے۔ ان کے ساتھ وفات مسیح اور ظہور امام مہدی کے اوپرگفتگو ہوئی۔ جب ان پر یہ بات واضح ہو گئی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے عقیدے کے نتیجہ میں نعوذ باللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک ہے تو یہ بات وہ سمجھ گئے۔ ڈھٹائی نہیں تھی ان میں پاکستانی مولویوں کی طرح اور ظہور امام مہدی کا عقیدہ بھی ان کی سمجھ میں آگیا۔ انہوں نے اسی وقت اپنے خاندان کے چھ افراد اور اپنے اکیس مقتدیوں کے ساتھ بیعت کر لی۔

 

سوال: اللہ تعالیٰ کیسے خود قبولیت کیلئے زمین تیار کرتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: گنی کناکری کے مبلغ لکھتے ہیں کہ وہاں ایک گاؤں کُٹایا (Kotoya) ہے وہاں تبلیغ کی غرض سے پہنچے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام تفصیل کے ساتھ پہنچایا تو گاؤں کے سب سے بزرگ شخص نے کہا کہ وہ اپنے دادا سے ایک لفظ مہدی، مہدی اکثر سنا کرتا تھا لیکن اسے کبھی اس بات کی سمجھ نہیں آئی اور نہ ہی دادا نے کبھی اس کی تفصیل بتائی لیکن یہ بتایا کہ اس کا تعلق اسلام سے ہے۔ لہٰذا آج جب آپ نے تفصیل سے امام مہدی کا ذکر کیا ہے تو میں صدق دل سے احمدیت میں داخل ہوتا ہوں اور اس نے گاؤں والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کو قبول کر لیں کیونکہ میں نے اکثر افریقن ممالک میں سفر کیا ہے اور ہر جگہ مجھے احمدیہ مسلم جماعت ہی اسلام کی خدمت کرتی نظر آئی ہے جبکہ دوسرے فرقے یا تو دنیا کمانے میں لگے ہوئے ہیں اور یا پھر ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے لیے اپنی علمی کاوشیں دکھاتے رہتے ہیں۔ ایک یہی جماعت ہے جو قرآن اور اسلام کی خدمت کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے گاؤں میں امام سمیت بہت سارے لوگوں نے بیعت کی۔

 

سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے تنزانیہ سےقبول احمدیت کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:سیمیو ریجن کی ایک جماعت ہے موابےما (Mwabuma) میں معلمین صاحبان نے تبلیغ شروع کی۔ لوکل لوگوں سے جب مسجد اور مشن ہاؤس بنانے کیلئے پلاٹ لینا چاہا تو ہر ایک نے جو قیمت بتائی وہ بہت زیادہ تھی۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ ہمارے خلاف لوکل پادریوں نے ایک کمپین چلا رکھی ہے کہ کوئی ان کو مسجد بنانے کیلئے جگہ نہ بیچے کیونکہ یہ جادو کرتے ہیں اور ان کے پاس جن ہوتے ہیں اور قرآن کے ذریعے جس کو چاہیں قتل کر دیں اور پتا بھی نہ چلے۔ اس خوف سے کوئی ہمیں مسجد بنانے کیلئے جگہ نہیں دے رہا تھا۔ اس پر معلمین نے گھر گھر جا کر ان لوگوں کے وسوسے ختم کیے۔ چند ماہ کے اندر ایک نوجوان نے اپنا ایک ایکڑ کا پلاٹ ہمیں دینے کی حامی بھر لی۔ اس سے جماعت نے پلاٹ لے لیا۔ اس نوجوان نے بتایا کہ اس مسجد کیلئے پلاٹ فروخت کرنے کے بعد بڑی برکت پڑی ہے۔ کہتا ہے کہ ایک آدمی جو کئی سالوں سے اسے قرض واپس نہیں کر رہا تھا اور اس کی وجہ سے اس کے کئی کام رکے ہوئے تھے پلاٹ بیچنے کے چند دن کے بعد ہی خود ہی اس نے ساری رقم لوٹا دی اور میرے سارے قرض اس کی وجہ سے ادا ہو گئے۔ بہرحال اس بات سے متاثر ہو کر وہ اپنی فیملی سمیت احمدی ہو گیا۔ اسکے بعد کہتے ہیں ایسی ہوا چلی ہے قبول احمدیت کی کہ سینکڑوں لوگ اس علاقے میں سے بیعت کر کے جماعت میں شامل ہو گئے ہیں اور وہاں ایک بڑی مسجد اور مشن ہاؤس بنانے کی بھی اللہ تعالیٰ نے جماعت کو توفیق دی۔

 

سوال: گیمبیا کے ایک گائوں میں جب تبلیغی ٹیم نے احمدیت کا پیغام پہنچایا تو اس کے نتیجہ میں کیا ہوا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:گیمبیاکے مبلغ انچارج کہتے ہیں انکا ایک ضلع ہے ’’نیامینا‘‘ وہاں کے ایک گاؤں ہے میںہماری تبلیغی ٹیم وہاں گئی۔ انہوں نے اسلام اور احمدیت کا پیغام پہنچایا۔ امام مہدی علیہ السلام کی حقیقی اور خوبصورت تعلیمات بتائیں اور بیعت کی دس شرائط بھی ان کو پڑھ کے سنائیں۔ وہ دیہاتی لوگ دس شرائط بیعت سن کے حیران رہ گئے اور ان کی سمجھ میں آ گیا کہ یہ تو حقیقی اسلام کی باتیں ہیں جس کی پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ گاؤں والوں نے یہ کہا کہ ہمارا یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے اسلام کی اتنی خوبصورت تعلیم اور شاندار تعلیم سنی ہے۔ ہمارے نام نہاد علماء سے تو ایسے خوبصورت پیغامات کوئی نہیں سن سکتا اور آخر انہوں نے یہ کہا کہ احمدیت ہی اصل اسلام ہے اور ہم جماعت میں شامل ہوتے ہیں اور وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ یہ احمدیت ہی ہے جو انسانیت کو اللہ تعالیٰ کے غضب سے بچائے گی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک طویل تبلیغی سوال و جواب کے سیشن کے بعد تمام لوگوں نے جن کی تعداد تقریباً دوسو کے قریب تھی بیعت کر کے احمدیت میں شمولیت اختیار کی۔

 

سوال:بعض لوگ جو غلط فہمی کی وجہ سے یا لوگوں کی باتوں میں آکر مخالفت کرتے ہیں ان کے تعلق سےحضور انور نے کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:مبلغ انچارج گیمبیالکھتے ہیں کہ ضلع جمارا میں یہ ایک علاقہ ہے۔وہاں نئی تعمیر ہونے والی مسجد کے دروازوں اور کھڑکیوں کیلئے شیشے خرید رہے تھے۔ تو جب شیشے کی کٹائی کیلئے ابوبکر سابالی صاحب ایک شخص ہیں جو اس کام کے ماہر تھے۔ ان کو بتایا کہ مسجد کیلئےشیشے خریدے گئے ہیں تو انہوں نے اپنی مزدوری کم کر دی کہ یہ مسجد کیلئے کام ہے تو میں کم اجرت لیتا ہوں۔ کہتے ہیں جب شیشے لے کر ہم اس شخص کے ساتھ وہاں پہنچے جس نے شیشے لگانے تھے تو اتنے دور دراز علاقے میں خوبصورت مسجد دیکھ کر اس شخص کو بہت خوشی ہوئی لیکن جب اسے معلوم ہوا کہ یہ احمدی مسلمانوں کی ایک مسجد ہے تو وہ بہت غصے میں آگیا اور اس نے شیشے توڑ دیے اور شیشے توڑنے کے دوران خود بھی بیچارہ زخمی ہوگیا لیکن اللہ تعالیٰ نے کس طرح اس کی راہنمائی کی۔ وہ کہتا ہے کہ میں نے رات کو خواب میں اپنے آپ کو چیختے ہوئے دیکھا اور سمندر میں ڈوبتے ہوئے دیکھا اور جب اسے مدد کی کوئی امید نہ تھی تو اس نے ایک کشتی دیکھی جو اسے بچانے کیلئے آ رہی تھی اور اس کشتی میں اس نے امیر جماعت اور اس مربی کو دیکھا۔ اگلی صبح جو جمعےکا دن تھا وہ مشن ہاؤس آیا اور بیعت کر کے احمدیت میں شامل ہو گیا۔

…٭…٭…٭…