اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-19

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ21؍اپریل 2023 بطرز سوال وجواب

 

حقیقی تقویٰ کے ساتھ جاہلیت جمع نہیں ہو سکتی
حقیقی تابعدار بننے کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم پر عمل کرنے کیلئے تقویٰ اختیار کرنا ہو گا
جب ہم خود اپنی زندگیوں کو تقویٰ پر چلانے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے گزار رہے ہوں گے تو ہم اپنے بچوں
اور اپنی نسلوں کے سامنے بھی وہ نمونے پیش کر رہے ہوں گے جس سے نیکیوں کی جاگ ایک نسل سے دوسری نسل کو لگتی چلی جاتی ہے


سوال: حقیقی تقویٰ کے ساتھ کیا جمع نہیں ہوسکتی؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :حقیقی تقویٰ کے ساتھ جاہلیت جمع نہیں ہو سکتی۔

سوال: ہمیں اپنی زندگیوں کو کس قدر ڈھالنا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:یہ عہد کرنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہماری کمزوریوں سے صرفِ نظر فرماتے ہوئے، ہم پر رحمت فرماتے ہوئے ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی زندگیوں کو مستقل اُس طریق پر چلانے والے بن جائیں جو اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتا ہے۔

سوال:جب ہم خود اپنی زندگیوں کو تقویٰ پر چلانے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے گزار رہے ہوں گے تو کیا ہوگا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جب ہم خود اپنی زندگیوں کو تقویٰ پر چلانے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے گزار رہے ہوں گے تو ہم اپنے بچوں اور اپنی نسلوں کے سامنے بھی وہ نمونے پیش کر رہے ہوں گے جس سے نیکیوں کی جاگ ایک نسل سے دوسری نسل کو لگتی چلی جاتی ہے

سوال: حقیقی تقویٰ کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا تعریف فرمائی ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:حقیقی تقویٰ کے ساتھ جاہلیت جمع نہیں ہو سکتی۔حقیقی تقویٰ اپنے ساتھ ایک نور رکھتی ہے جیساکہ اللہ جل شانہٗ فرماتا ہے۔ یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ ۔ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ۔ یعنی اے ایمان لانے والو! اگر تم متقی ہونے پر ثابت قدم رہو اور اللہ تعالیٰ کیلئے اتقاء کی صفت میں قیام اور استحکام اختیار کرو تو خدا تعالیٰ تم میں اور تمہارے غیروں میں فرق رکھ دے گا۔

سوال: ہر مشکل سے اور ہر بلا اور مصیبت سے بچنے کا کیا نسخہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں بتایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا:ہر مشکل سے اور ہر بلا اور مصیبت سے بچنے کا یہ نسخہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں بتایا ہے کہ میری تعلیم کے مطابق خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی کوشش کرو اور پھر دیکھو اللہ تعالیٰ تمہیں کس طرح شیطان اور دجال کے حملوں سے بچاتا ہے۔

سوال: شیطان کے حیلوں اور مکروں کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا بیان فرمایا؟
جواب:شیطان کے حیلوں اور مکروں کے بارے میں بیان فرماتے ہوئے ایک موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :یاد رکھنا چاہئے کہ دجال اصل میں شیطان کے مظہر کو کہتے ہیں۔جس کے معنی ہیں راہ ہدایت سے گمراہ کرنے والا۔ لیکن آخری زمانہ کی نسبت پہلی کتابوں میں لکھا ہے کہ اس وقت شیطان کے ساتھ بہت جنگ ہوں گے لیکن آخر کار شیطان مغلوب ہو جائے گا۔گو ہر نبی کے زمانہ میں شیطان مغلوب ہوتا رہا ہے مگر وہ صرف فرضی طور پر تھا۔ حقیقی طور پر اسکا مغلوب ہونا مسیح کے ہاتھوں سے مقدر تھا اور خدا تعالیٰ نے یہاں تک غلبہ کا وعدہ دیا ہے کہ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ(آل عمران: 56) فرمایا ہے کہ تیرے حقیقی تابعداروں کو بھی دوسروں پر قیامت تک غالب رکھوں گا۔

سوال:ہماری نمازیں کس قسم کی ہونی چاہئیں اور کس طرح ان کا حق ادا ہوتا ہے ؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : یاد رکھنا چاہئے کہ نماز ہی وہ شئے ہے جس سے سب مشکلات آسان ہو جاتے ہیں۔اور سب بلائیں دُو ر ہوتی ہیں۔ مگر نماز سے وہ نماز مراد نہیں جو عام لوگ رسم کے طور پر پڑھتے ہیں بلکہ وہ نماز مراد ہے جس سے انسان کا دل گداز ہو جاتا ہےاور آستانۂ احدیت پر گر کر ایسا محو ہو جا تا ہے کہ پگھلنے لگتا ہے۔ اور پھر یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ نماز کی حفاظت اس واسطے نہیں کی جاتی کہ خدا کو ضرورت ہے۔

سوال: اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کی عمومی خصوصیت کیا بیان فرمائی ہے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی بعثت کا کیا مقصد بیان فرمایا؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:سو میں بھیجا گیا ہوں کہ تا سچائی اور ایمان کا زمانہ پھر آوے اور دلوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ سو یہی افعال میرے وجود کی علت غائی ہیں۔مجھے بتلایا گیا ہے کہ پھر آسمان زمین سے نزدیک ہو گا بعد اس کے کہ بہت دُور ہو گیا تھا۔

سوال: جو شخص حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم پر عمل کرتا ہے اس کے متعلق آپؑ نے کیا فرمایا؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ اس میرے گھر میں داخل ہو جاتا ہے جس کی نسبت خدا تعالیٰ کی کلام میں یہ وعدہ ہے اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ یعنی ہر ایک جو تیرے گھر کی چار دیوار کے اندر ہے میں اس کو بچاؤں گا۔

سوال: حقیقی تعبدار بننے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: حقیقی تابعدار بننے کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم پر عمل کرنے کیلئے تقویٰ اختیار کرنا ہو گا۔

سوال: حقیقی بیعت کب کہلائی جائے گی؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : واضح رہے کہ صرف زبان سے بیعت کا اقرار کرنا کچھ چیز نہیں ہے جب تک دل کی عزیمت سے اس پر پورا پورا عمل نہ ہو۔

سوال: شیطان کو کس طرح مارا جاسکتا ہے؟
جواب:ـحضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:مگر یاد رکھنا چاہئے کہ اسکا مارناصرف اسی قدر نہیں ہے کہ صرف زبان سے ہی کہہ دیا جائے کہ شیطان مر گیا ہے اور وہ مر جاوے بلکہ تم لوگوں کو عملی طور پر دکھانا چاہئے کہ شیطان مر گیا ہے۔ شیطان کی موت قال سے نہیں بلکہ حال سے ظاہر کرنی چاہئے۔خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ آخری مسیح کے زمانہ میں شیطان بالکل مر جائے گا۔گو شیطان ہر ایک انسان کے ساتھ ہوتا ہے مگر ہمارے نبی کریم ﷺ کا شیطان مسلمان ہو گیا تھا۔اسی طرح خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس زمانہ میں شیطان کی بالکل بیخ کنی کر دی جائے گی۔ یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ شیطان لَا حَوْل سے بھاگتا ہے۔مگر وہ ایسا سادہ لوح نہیں کہ صرف زبانی طور پر لَاحَوْلکہنے سے بھاگ جائے۔اس طرح سے تو خواہ سو دفعہ لَاحَوْلپڑھا جاوے وہ نہیں بھاگے گا بلکہ اصل بات یہ ہے کہ جسکے ذرہ ذرہ میں لَاحَوْ ل سرایت کر جاتا ہے اور جو ہر وقت خدا تعالیٰ سے ہی مدد اور استعانت طلب کرتے رہتے ہیں اور اس سے ہی فیض حاصل کرتے رہتے ہیں وہ شیطان سے بچائے جاتے ہیں۔

سوال: کیا خدا تعالیٰ کو ہماری نمازوں کی ضرورت ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعو د علیہ السلام فرماتے ہیں: خدا کو ہماری نمازوں کی کوئی ضرورت نہیں۔وہ تو غنی عن العالمین ہے اسکو کسی کی حاجت نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو ضرورت ہے اور یہ ایک راز کی بات ہے کہ انسان خود اپنی بھلائی چاہتا ہے۔اور اسی لیے وہ خدا سے مدد طلب کر تا ہے۔کیونکہ یہ سچی بات ہے کہ انسان کا خدا تعالیٰ سے تعلق ہو جانا حقیقی بھلائی کا حا صل کر لینا ہے۔ ایسے شخص کی اگر تمام دنیا دشمن ہو جائے اور اس کی ہلا کت کے در پے رہے تو اس کا کچھ بگا ڑ نہیں سکتی اور خدا تعالیٰ کو ایسے شخص کی خا طر اگر لاکھوں کروڑوں انسان بھی ہلاک کرنے پڑیں تو کر دیتا ہے اور اس ایک کی بجائے لاکھوں کو فنا کر دیتا ہے۔

سوال: ہماری دن اور رات کس طرح گزرنی چاہئے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:چاہئے کہ تمہارا دن اور تمہاری رات غرض کوئی گھڑی دعاؤں سے خالی نہ ہو۔

…٭…٭…