اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-01-19

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ8؍جولائی 2005 بطرز سوال وجواب بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جہاں دنیا اپنے پیسے کھیل کود میں ضائع کر رہی ہوتی ہے وہاںاحمدی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کیلئے، اسکی رضا حاصل کرنے کیلئےاپنے پیسے کا استعمال کر رہا ہوتا ہے کیونکہ آج اس کو یہ فہم اور ادراک ہے کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے میں ہی اسکی بہتری اور بھلائی ہے

 

سوال:جماعت احمدیہ کا کیا رد عمل رہا جب کہیں ظلم و ستم کا بازار گرم ہوا؟


جواب: حضور انور نے فرمایا:جماعت احمدیہ نے ہمیشہ اس سے بیزاری ، نفرت اور کراہت کا اظہار کیا ہے۔ کیونکہ اسلام تو انسانیت کی اقدار قائم کرنے کیلئے آیا تھا، نہ کہ معصوموں کی جانیں لینے کیلئے۔


سوال:ہر احمدی کا کیا فرض بنتا ہے؟


جواب: حضور انور نے فرمایا: ہر احمدی کا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنے اندر تبدیلیوں کے ساتھ اسلام کی خوبصورت تعلیم سے دنیا کو بھی آگاہ کرے، دنیا کو بھی بتائے۔


سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے دورہ کے دوران افریقہ میں کتنی مساجد کا افتتاح فرمایا؟


جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اس دورے کے دوران افریقہ کے ممالک میں چار مساجد کا سنگ بنیاد رکھا اور چھ نئی مساجد کا افتتاح ہوا۔


سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے کینیڈا میں کتنی مسجدوں کی سنگ بنیاد رکھی؟


جواب:حضور انور نے فرمایا: کینیڈا میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے تین مساجد کے سنگ بنیاد رکھے گئے۔


سوال: کنیڈا کی مسجد کا کیا نام ہے؟


جواب: حضور انور نے فرمایا:کنیڈا کی مسجد کا نام بیت الرحمن رکھا گیا ہے۔


سوال:جماعت احمدیہ کی قربانیوں کے نظارے کس طرح کے ہیں؟


جواب: حضور انور نے فرمایا: جہاں دنیا اپنے پیسے کھیل کود میں ضائع کر رہی ہوتی ہے، وہاںاحمدی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کیلئے، اسکی رضا حاصل کرنے کیلئے اپنے پیسے کا استعمال کر رہا ہوتا ہے۔ کیونکہ آج اس کو یہ فہم اور ادراک ہے کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے میں ہی اس کی بہتری اور بھلائی ہے۔


سوال: اگر خدا کی راہ میں پیسہ خرچ کیا جائے تو اس کا کیا اجر ملتا ہے؟


جواب: حضور انور نے فرمایا: خدا کی راہ میںخرچ کئے ہوئے پیسے کے ضائع ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتابلکہ اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق اللہ تعالیٰ لوٹاتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے خرچ کیا جا رہا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ ا دھار نہیں رکھتا۔ اور نہ صرف ادھار نہیں رکھتا بلکہ کئی گنا بڑھا کر احسان کرکے دیتا ہے۔


سوال:جماعت میں دوروں کی وجہ سے کیا کیا فائدے ہوتے ہیں؟


جواب:حضور انور نے فرمایا:جماعت میں دوروں کی وجہ سے ترقی کی طرف قدم بڑھانے کا رجحان بڑھتا ہے۔ یہ ترقی خواہ تربیتی لحاظ سے ہو، مالی قربانیوں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کے لحاظ سے ہو یا تبلیغی میدان میں ہو۔


سوال:دنیا کو خدا کی طرف لانے اور امن قائم کرنے کیلئے کیا ضروری ہے؟


جواب:حضور انور نے فرمایا: دنیا کوخداکی طرف لانے کیلئے، دنیا میں امن قائم رکھنے کیلئے، یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلام کی وہ خوبصورت تعلیم جو حضرت مسیح موعودؑنے ہمیں دی ہے اور وہ خوبصورت تصویر جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں دکھائی ہے، اس کو نہ صرف اپنے پر لاگو کریں، اپنی زندگیوںکا حصہ بنائیں،بلکہ دنیا کو بھی اس سے روشناس کرائیں۔


سوال: کنیڈا میں جو جماعت نے دو سنٹرز خریدے ہیں اسکی بابت حضور انور نے کیا بیان فرمایا؟


جواب: حضور انور نے فرمایا: کینیڈاکی جماعت نے دو سنٹرز خریدے ہیں جہاںبڑی اچھی مضبوط عمارتیں بنی ہوئی ہیں بلکہ ایک جگہ Darham میں تو ایک چھوٹا سا قلعہ نما گھر بنا ہوا ہے۔ کسی ہالینڈ کے باشندے نے بنایا تھا۔ اور اسکے بعد اس نے دے دیا۔ بڑا مضبوط بنا ہوا ہے اور اسکے ساتھ رقبہ بھی تقریباً سترہ ،اٹھارہ ایکڑ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی جماعت کے پیسے کو، قربانی کرنے والوں کے پیسے کو ،اس طرح برکت دی ہے اور ان سے اس طرح استعمال کرواتا ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ یہ قلعہ نما گھر جو ہے، 18ایکڑ زمین کے ساتھ یہ تقریباً ایک ملین ڈالر کا خریدا گیاہے اور اسکا خرچ بھی صرف ایک آدمی نے دیاہے۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ایسے مخلص دوست دئیے ہیں جو خرچ برداشت کرتے ہیں۔


سوال:حضور انور نے کیلگری شہر (کینیڈا) کی مسجد کی سنگ بنیاد کی بابت کیا فرمایا؟


جواب: حضور انور نے فرمایا:پھر کیلگری کینیڈا کا ایک بڑا شہر ہے۔ یہاںبھی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے سنگ بنیاد کے وقت ایک بڑی اچھی تقریب ہوئی اور ان کے ممبر آف پارلیمینٹ اور شہر کے معززین دوست آئے، بلکہ صوبے کے گورنر بھی آئے ہوئے تھے۔ اسی طرح وینکوور میں بھی دوست ، معززین اور پارلیمینٹ ممبران آئے ہوئے تھے۔ کینیڈا میں عموماً جماعت کا ایک اچھا اثر قائم ہے اور ان دونوں شہروں میںبھی باقی کینیڈا کی طرح جماعت کا بڑا اچھا اثر قائم ہے۔


سوال:اللہ تعالیٰ کی راہ میں کس قسم کا مال خرچ کرنا چاہئے؟


جواب:حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے تو اپنی پسندیدہ چیزیں، اپنی محبوب چیزیں خرچ کرو۔ جیسا کہ فرماتا ہے لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ (آل عمران) یعنی تم کامل نیکی کو ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اپنی پسندیدہ اشیاء میں سے خدا کیلئے خرچ نہ کرو ۔


سوال: اگر آپ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرو گے تو اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ آپ کو کیا عطا فرمائے گا؟


جواب:حضور انور نے فرمایا: اس زمانے میں جب مال بے انتہا عزیز ہو چکا ہے یا اس کو جمع کرنے کا شوق ہے یا نفسانی لذات کی خاطر خرچ کرنے کا شوق ہے ۔تو اس زمانے میں جو مال تم خدا کی راہ میں خرچ کرو گے وہ یقینا اللہ تعالیٰ کے فضل کو سمیٹنے والا ہو گا۔ اور اللہ ایسے لوگوں کو جو اللہ کی رضا کی خاطر خرچ کرتے ہیں۔ ہدایت پر قائم رکھتا ہے۔


سوال: مالی قربانیوں کے متعلق حضور نے کیا نصیحت فرمائی؟


جواب: حضور انور نے فرمایا:ہر احمدی مرد، عورت، بچہ، بوڑھا اپنی عبادتوں کے ساتھ، اپنی مالی قربانیوں کو بھی زندہ رکھے گا ،تو انشاء اللہ تعالیٰ، خداتعالیٰ کے وعدے کے مطابق ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنے والا ہو گا، اسکی رضا حاصل کرنے والا ہو گا اور کبھی ناکامی کا منہ نہیں دیکھے گا۔ اس کے مال میںبھی برکت پڑے گی انشاء اللہ تعالیٰ اور اس کی اولاد میں بھی برکت پڑے گی۔
سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے U.Kکی مالی قربانیوں کے متعلق کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:مالی قربانیوںکے ضمن میں U.K. جماعت کا بھی ذکر کر دوں ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے U.K. کی جماعت بھی قربانیوں میں بہت بڑھی ہوئی ہے اور ہر آواز پر،ہر تحریک پر، صف اول میں شمار ہونے والوں میں ہے۔ یہاںبھی اخلاص اورنیکیوں میں بڑھنے کے نمونے اللہ تعالیٰ کے فضل سے موجود ہیں جو ہمیں دوسری احمدی دنیا میںنظر آتے ہیں۔ خلافت سے محبت و عشق ان میں بھی کم نہیں، جس کے نظارے ہمیں مختلف اوقات میں، مختلف جگہوںپر نظر آتے ہیں۔


سوال:کینیڈا میں لجنہ کی سیکرٹری مال کی حضور انور سے کیا گفتگو ہوئی؟


جواب: حضور انور نے فرمایا:کینیڈا میںلجنہ کی سیکرٹری مال بڑے جذباتی انداز میں کہنے لگیں کہ یہاں کی عورتوں کیلئے دعا کریں کہ مختلف تحریکات میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر اپنے زیور پیش کئے ہیں ۔ تو مَیں نے ان کو یہی کہا تھا کہ یہی تو ایک احمدی عورت کی خوبصورتی ہے، یہی تو اس کا حسن ہے کہ اپنے ظاہری دنیاوی زینت کے سامان کو، اس کو جس سے وہ محبت کرتی ہیں، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کی زینت بنانے کیلئے اور خداکے گھر کی تعمیر اور زینت کیلئے قربان کر دیتی ہیں اور یہ نظارے ہمیںاحمدی دنیا میں ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ ٭٭٭